متفرق مضامین

عَا شِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْ فِ (حصہ اول)

(سحر صدیقی۔ Rüsselsheim)

اسلام جو کہ امن و سلامتی کا درس دیتا ہے اس کی ایک اہم روح حُسن معاشرت بھی ہے۔ اللہ تعا لیٰ کا واضح حکم جو مرد و عورت کے نکاح کے بندھن میں بندھنےکے بعد لاگو ہوتا ہےوہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نکاح سے وجود میں آنے والے رشتہ کو بہترین انداز میں نبھانے کا حکم دیا ہے ۔اسلام وہ واحد مذہب ہے جس میں مرد و عورت دونوں کو ہر قسم کے حقوق حاصل ہیں۔ جس طرح عورتوں کے بعض فرائض ہیں اسی طرح مردوں کے بھی بعض فرا ئض ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے بیویوں سے حسن سلوک کو رحمت کا درجہ دیا ہےاور ہر معاملہ میں دونوں مرد اور عورت کو صبر کی تلقین فرمائی ہے، نہ یہ کہ معمولی سی لڑائی یا جھگڑے پر نکاح جیسے پا کیزہ بندھن کی گِرہیںکھول دیں۔

بانیٔ جماعت احمدیہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام قرآنی آیت عَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِکی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’در حقیقت نکاح مرد اور عورت کا باہم ایک معاہدہ ہے پس کوشش کرو کہ اپنے معاہدہ میں دغا باز نہ ٹھہرو۔اللہ تعا لیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے وَعَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ یعنی اپنی بیو یوں کے ساتھ نیک سلوک کے ساتھ زندگی کرو اور حدیث میں ہے خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِاَھْلِہ (بِاَھْلِہ۔اربعین) یعنی تم میں سے اچھا وہی ہے جو اپنی بیوی سے اچھا ہے۔ سو روحا نی اور جسمانی طور پر اپنی بیویوں سے نیکی کرو ان کے لیے دعا کرتے رہو اور طلاق سے پرہیز کرو کیونکہ نہایت بد، خدا کے نزدیک وہ شخص ہے جو طلاق دینے میں جلدی کرتا ہے جس کو خدا نے جوڑا ہے اس کو ایک گندہ برتن کی طرح جلد مت توڑو۔‘‘(تفسیرحضرت مسیح موعودؑ جلد سوم صفحہ ۲۹۸)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ نکاح کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’یہ اتنا اہم معاملہ ہے کہ خدا کے تعلق کے بعد دوسرے نمبر پر اس کا پورا کرنا اور اس کی حفاظت کرنا ہے۔ شریعت نے دوحقوق رکھے ہیں۔ حقوق اللہ اور دوسرے حقوق العبادگویا نکاح دوسرے پاؤں کی حیثیت رکھتا ہے۔شریعت نے اس کو اتنا اہم رکھا ہے کہ کہ بہت لوگ ہیں جو اس کی اہمیت کو نہیں سمجھتےاور ان فوائد کو حا صل نہیں کرتے جو اس میں رکھے گئے ہیں ۔‘‘( خطبات محمود جلد سوم،۱۰؍دسمبر ۱۹۲۱ء نکاح نسل افزائش کے لئے ہے، صفحہ ۱۲۱تا ۱۲۲)

نکا ح اور شادی کا مقصد بیان کرتے ہو ئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العز یز نے فرمایا: ’’نکاح اور شادی انسانی نسل کے بڑھا نے کے لئے اللہ تعا لیٰ نے ایک ذ ریعہ بنا یا ہے جس میں دو خا ندانوں کا ملاپ ہوتا ہے ،دو افراد کا ملاپ ہو تا ہے اور اسلام نے اس کو بڑا مستحسن عمل قرار دیا ہے۔‘‘

حضور انور مزید فرماتے ہیں: ’’نکاح جو ایک بنیادی حکم ہے یہ صرف معاشرہ اور نسل کو چلانے کے لئے نہیں بلکہ بہت ساری برائیوں سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے اور ایک نیک نسل چلانے کے لئے ہے۔ ‘‘ (عائلی مسائل اور ان کا حل صفحہ ۲۳تا ۲۴)

اللہ تعا لیٰ نے مردوں اور عورتوں کو ایک خا ص مقصد کے لیے پیدا کیا ہے اور وہ مقصد پیارو محبت کے ساتھ رہنا اور اللہ تعا لیٰ کی عبادت کرنا ہے ۔یہ عبادت اس وقت پایہ تکمیل تک پہنچتی ہے جب انسان اللہ تعا لیٰ کے تمام حکموں پر ( جو کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان فرما ئے ہیں )عمل کر کے اپنی زند گیوں کو جنت نظیر بنا تا ہے جس کی سب سے بڑی مثال ہمارے پیارے نبی شہنشاہ دو جہاں محبوبِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے جس کی گوا ہی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بھی بار بار فرما دی ہے۔ جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بغور مطالعہ کریں تو یہ بات صاف نظر آئے گی کہ آ نحضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیو یوں سے کس قدر حسن معاشرت سے پیش آتے تھےجس کا ثبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے بخوبی ملتا ہے۔ خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِاَھْلِہٖ و اَنَاخَیْرُکُمْ لِاَھْلِیْ۔ (مشکوٰ ۃ باب عشرۃ النساء) ترجمہ:تم میں سے بہتر وہ ہے جس کا اپنے اہل و عیال سے اچھا سلوک ہے اور میں تم میں سے اپنے اہل سے اچھا سلوک کرنے کے اعتبار سے بہتر ہوں ۔

شادی کے بعد جب ایک لڑکا اور لڑ کی رشتہ ازدواج سے بند ھ جاتے ہیں تو اُن کےحقوق و فرائض میں بھی تبدیلی آتی ہے۔ ان تما م حقوق و فرائض کا ذ کر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی سورۃ النساء میں فرمایا ہے جس پر عمل کرکے میاں بیوی ایک خوشگوار عا ئلی زندگی گزار سکتے ہیں۔ اللہ تعا لیٰ نے قرآن کریم کے مختلف مقامات پر مردوں کو اپنی بیویوں سے حسن معاشرت کی تلقین فرمائی ہے اور حکم دیا ہےکہ عَاشِرُوۡہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ یعنی عورتوں کے ساتھ نیک سلوک سے زندگی گزارو۔ ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: فَاِنۡ اَطَعۡنَکُمۡ فَلَا تَبۡغُوۡا عَلَیۡہِنَّ سَبِیۡلًا (النساء:۳۵)ترجمہ: پس اگر وہ تمہاری اطاعت کریں تو پھر ان کے خلاف کو ئی حجت تلاش نہ کرو۔

آج کل کی مادہ پرست دنیا نے دینی تعلیمات کو ایک طرف پھینک دیا ہے۔ دنیاوی روشنیوں میں گر کر دولت حاصل کرنے کی ہوس میں میاں بیوی اپنے بندھن کو بھی توڑ دیتے ہیں، حالانکہ یہ وہ پاکیزہ رشتہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کو گواہ مان کر قبول کیا جا تاہے۔ مغرب ہو یامشرق ہر جگہ دنیاوی لذتوں کی خاطر طلاق اور خلع کی شرح میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اللہ تعا لیٰ نے تو میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے۔ اللہ تعا لیٰ فرماتاہے: ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمۡ وَاَنۡتُمۡ لِبَاسٌ لَّہُنَّ (البقرۃ:۱۸۸) ترجمہ: وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو۔

خدا ئےذوالجلال کی پیاری تعلیم کو جب انسان بھول جاتا ہے تو آ ہستہ آ ہستہ اس کی فطرت میں شیطانیت پیدا ہونا شروع ہو جا تی ہے جس کی وجہ سے وہ صحیح اور غلط کی پہچان میں تفریق نہیں کر سکتا ۔ایسے میں وہ کیسے رشتوں کے حقوق کی پاسداری کر سکتا ہے۔پس دینی تعلیم جو کہ انسان کے لیے خزانہ کی مانند ہے اس میں چھپے جواہرات کی روشنی سے اپنے ذ ہنوں کو منور کرنے کی ضرورت ہے، ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے اور سیکھنے کی ضرورت ہے۔ہمارے پیارے نبی ﷺکی تو پوری زندگی ہی ہمیں حسن معاشرت کا سبق دیتی ہے۔ حدیث میں آتا ہےکہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ ہمارا یہ حال ہو گیا تھا کہ ہم اپنے گھروں میں اپنی عورتوں سے بے تکلفی سے گفتگو کرنے سے ڈرتے تھے کہ کہیں یہ شکایت نہ کر دیں اور ہمارے خلاف آیت ہی نہ نازل ہو جائے۔ ( بخاری کتاب النکاح باب الولیا یا بالنساء بحوالہ کتاب ، لباس صفحہ نمبر ۴۴)

(باقی آئندہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button