متفرق مضامین

اس صدی کی سب سے بڑی دریافت ہگس بوسون (Higgs Boson)

(مظہر الحق خان)

Higgs Boson جسے خدائی عنصر کا نام بھی دیا جاتا ہے، وہ لطیف عنصر یعنی Tiny Particle ہے جس نے ہماری کائنات کے وجود میں آنے کے لیے ایک اہم جزو کا کردار ادا کیا ہے۔ سائنسدان گذشتہ چار دہائیوں سے زائد عرصہ سے اس بات کی کھوج میں تھے کہ مادہ یعنی Matter اپنی کمیت یعنی Mass کیسے حاصل کرتا ہے۔ بالآخر اس کے موجب ذرہ Higgs Boson کو ۴؍جولائی ۲۰۱۲ء کو دریافت کر لیا گیا۔ یہ دریافت ذراتی طبیعیات (Particle Physics) کے معیاری ڈھانچے (Standard Model)کے ثبوت کا وہ باقی ماندہ حصہ ہے جو کشش ثقل (Gravitational Force)کے سوا اس کائنات کی باقی تمام قوتوں یعنی Forces کی موجودگی کی وضاحت کے لیے ضروری ہے۔

Large Hadron Collider (LHC)

Large Hadron Collider جو LHC بھی کہلاتی ہے وہ ۲۷؍کلومیٹر لمبی سرنگ ہے جو Geneva کے قریب France اور Switzerland کی سرحد پر واقع Higgs Boson کی دریافت کے لیے بنائی گئی ہے۔ LHC کی تکمیل مرحلہ وار ۱۹۹۸سے۲۰۰۸ءتک Europe کی تنظیم CERN کے ذریعہ ہوئی جو ایٹمی (Nuclear Research) کی ذمہ دار ہے۔LHC میں سائنسدانوں نے جو تجربات کیے اور جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جو نیا ذرہ (Particle)وجود میں آیا ہے وہ Higgs Boson ہی ہے اور یہ ذرہ ہر Atom میں موجود Proton سے ۱۲۰؍گنا بھاری ہے۔

پس منظر

پچاس کی دہائی میں سائنسدان اس کائنات میں موجود چار مختلف Forces کا علم رکھتے تھے:

پہلی کشش ثقل ( Gravitational Force)، دوسری برقی مقناطیسی قوت ( Electromagnetic Force)جو Charged Particlesکی Interactionکی ذمہ دار ہے۔ جیسے کہ نام سے ظاہر ہے Electromagnetic Force دراصل Electric اور Magnetic Forces کا ملاپ ہے، تیسری قوت کمزور جوہری قوت (Weak Nuclear (Force یا Weak Nuclear Interactionہے جو Electron کو Nucleusکی طرف کھینچتی ہے۔ یہ Force تابکاری یعنی Radiation کی ذمہ دار ہے۔ چوتھی قوت قوی جوہری قوت ( Strong Nuclear Force) یا Strong Nuclear Interactionہے جو Atom کے Nucleus کو یکجا رکھتی ہے۔ Standard Model ہمیں Gravitational Force کے علاوہ باقی تین Forcesکے آپس میں تعلق کی وضاحت میں مدد دیتا ہے۔سنہ ۱۹۶۰ءمیں American Physicist Sheldon Glashow نے نظریہ دیا کہ Electromagnetic Force اور Weak Nuclear Force ایک ہی Force ہیں اور اسے Electroweak Force کا نام دیا گیا۔

سنہ ۱۹۶۷ء میں پاکستانی احمدی فزیسٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام صاحب اور امریکن فزیسٹ Steven Weinberg نے Higgs کے کام کرنے کے طریق یعنی Higgs Mechanismکو Sheldon Glashow کے نظریے Electroweak سے ملایا اور ثابت کیا کہ Electromagnetic Force اور Weak Nuclear Force دراصل ایک ہی Force ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام صاحب کی خدمات Particle Physics کے لیے یہیں ختم نہیں ہوئیں۔ آپ نے Indian Physicist Jogesh Patiکے اشتراک سے ۱۹۷۴ء میں Pati-Salam Model تجویز کیا، جس نے آگے چل کر موجودہ Standard Model کی شکل اختیار کی۔ یہی وہ کام تھا جس کے اعتراف میں پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام صاحب کو Steven Weinberg اور Sheldon Glashow کے ہمراہ ۱۹۷۹ء میں Physics کا Nobel Prize دیا گیا۔

پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام صاحب اپنی ہر سائنسی تحقیق کو قرآن کریم کی تعلیم کی روشنی میں دیکھتے تھے۔ اسلام میں واحدانیت کا تصوران کے لیے اپنی سائنسی تحقیق میں مشعل راہ تھا۔ خدا تعالیٰ واحد و لا شریک ہوتے ہوئے تمام قوتوں اور نوروں کا سر چشمہ ہے۔ اس حقیقت کی روشنی میں ان کی کوشش تھی کہ وہ آگے چل کر تمام چار قوتوں کو ایک ثابت کریں۔Electroweak کانظریہ دراصل اس سفر کا پہلا سنگ میل تھا۔ اگر تمام قوتیں ایک ثابت ہو جائیں جسے سائنسدان Grand Unification Theoryکا نام دیتے ہیں توپروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام صاحب اس صدی کے عظیم ترین سائنسدان قرار پائیں گے۔ انشاءاللہ۔

بظاہر ۱۹۶۰-۱۹۷۹ء کے کام کو ثابت کرنے کےلیے آگے Research کا Practical استعمال کم ہے مگر سائنسدانوں نے اس Research کے لیے ایسے Toolsایجاد کیے جو آج ہمارے لیے وسیع علم تک رسائی کا آسان ذریعہ ہیں۔اس Research کے لیے سائنسدانوں نے Internet ایجاد کیا اور وسیع معلومات کو Share کرنے کے لیے موجودہ Cloud Computing نے جنم لیا۔

Higgs Mechanism

Higgs Mechanismکو اس طرح سمجھا جا سکتا ہے: فرض کریں کہ ایک مشہورسیاسی شخصیت ایک تقریب میں داخل ہوتی ہے۔ تقریب میں موجود ہر شخص کوشش کرتا ہے کہ اس شخصیت سے بات کرے اور آٹو گراف لے۔ وہ اس کی طرف بڑھتے ہیں اور اس شخصیت کے گرد جمع ہوتے جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ شخصیت لوگوں میں اس طرح گِھر جاتی ہے کہ حرکت نہیں کر پاتی۔ اب اس مثال میں لوگ Higgs Boson ہیں جو مل کر Higgs Field بناتے ہیں اور وہ شخصیت ایک Particle۔لوگوں نے اس شخصیت کو Mass فراہم کیا ہے۔

اب فرض کریں کہ ایک کم معروف سیاسی شخصیت اسی اثنا میں تقریب میں داخل ہوتی ہے اور کچھ لوگ اس شخصیت کی طرف بڑھتے ہیں ا ور اس کے گرد گھیرا کر لیتے ہیں۔ اس دفعہ لوگوں نے شخصیت کو قدرے کم Mass فراہم کیا۔ Higgs Boson اسی طرح کام کرتا ہے جیسے شہد کی مکھیاں چھتے کے گرد۔ اس طریق کو Higgs Mechanism کہتے ہیں۔

Standard Model

Standard Model کے ذریعہ ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ہماری کائنات کیسے کام کرتی ہے۔ اس کو ایسے سمجھیں جیسے Cake بنانے کی ترکیب جس میں تمام اجزا یا Particlesشامل ہیں۔ Standard Modelہمیں بتاتا ہے کہ کسی بھی Atom میں کون سے Particles موجود ہیں۔ ایک لمبے عرصے کے تجربات کے ذریعے یکے بعد دیگرے Standard Model کے Particles دریافت کیے گئے۔

Quarks (up, down, charm, strange, top, bottom)

Leptons (electron, muon, tau, electron-neutrino, muon-neutrino, tau-neutrino)

Boson (photon, gluon, Z, W)

Force Carriers یعنی Gravitational Force کے علاوہ باقی تین Forces کے پیغام رساں۔

Standard Modelکی ترکیب میں تمام Particles اپنی جگہ ٹھیک بیٹھتے ہیں۔ دہائیوںسے اس ترکیب میں ایک Particle غائب تھا جو اب دریافت ہو گیا ہے یعنی Higgs Boson جو ان سب دوسرے Particles کو Mass فراہم کرتا ہے۔ مثال کے طور پر Electron سے Top Quarkدس گنا بھاری ہے۔ Higgs Bosonکسی بھی Particle کے Mass کا ذمہ دار ہے۔ اسی لیے Standard Model میں Higgs Boson ہونے کی وجہ سے کسی Particleکا Massکم اور کسی کا زیادہ ہوتا ہے۔

بقول پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام صاحب پریشان کن بات یہ ہے کہ ابھی تک Standard Model میں Gravitational Forceشامل نہیں اورہو سکتا ہے کہ آئندہ چل کر مزید تجربات ایسے اَور Higgs Boson پیدا کریں جو موجودہ Standard Model میں اپنی جگہ نہ بنا سکیں۔ سائنسدان اسے Dark Matterکا نام دیتے ہیں جو موجودہ Standard Model کا حصہ نہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button