صحت

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (جلدکے متعلق نمبر۲) (قسط ۷۰)

(ڈاکٹر لبینہ وقار بسرا)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات، تیار کردہ THHRI)

انتھراسینم

Anthracinum

یہ دوا بیمار بھیٹروں کی تلی کے متعفن مواد سے تیار کی جاتی ہے۔ السر اور سیلان خون کے لیے یہ بہت اعلیٰ دوا ہے۔ اکثر ڈاکٹر اسے بہت کم استعمال کرتے ہیں لیکن میں نے اسے بہت مفید دوا پایا ہے۔ ایسی پھنسیاں جو غدودوں کی سوزش کے نتیجہ میں پیدا ہوں وہ بہت سخت اور گانٹھ دار ہوتی ہیں۔ ان میں ایسی نیلاہٹ پائی جاتی ہے جو بہت بد زیب دکھائی دیتی ہے اور درد بھی ہوتا ہے لیکن ان میں پیپ نہیں بنتی۔ ایسی پھنسیوں میں انتھراسینم تیر بہدف ثابت ہوتی ہے۔ ایک دو ماہ کے مسلسل استعمال سے یہ پھنسیاں آہستہ آہستہ ختم ہو جاتی ہیں۔ جسم کے اندرونی حصہ میں پائے جانے والے زخم جن سے خون رستا ہو اور ایسے تمام السرجن کے کینسر بننے کا خدشہ ہوان میں انتھر اسینم مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔جلدکے بعض حصے جو بیماری کے نتیجہ میں ادھڑ جائیں اور ننگی خون آلود جلد نظر آئے تو اس میں بھی انتھرا سینم بہت مفید ہے۔ اس علامت کے پیش نظر میرا خیال ہے کہ السریٹوکلائٹس (Ulcerative Colitis)یعنی بڑی آنت کے نچلے حصہ کے زخموں میں اسے مفید ہونا چاہیے۔ اس بیماری میں انتڑی کی جھلی کے نرم اور ملائم حصے گل کر جھڑ جاتے ہیں اور اندر سے انتڑی ننگی ہو جاتی ہے جس سے خون نکلتا رہتا ہے۔ایلو پیتھی میں ابھی تک اس بیماری کا کوئی مستقل علاج دریافت نہیں ہوا۔وقتی تکلیف کو روکنے کے لیے جو دوائیں دی جاتی ہیں ان کے ضمنی بداثرات بھی ہوتے ہیں۔ البتہ آپریشن کے ذریعہ اس انتڑی کو کاٹ دیا جائے تو علاج ہو جاتا ہے اور یہ بیماری آگے نہیں بڑھتی۔ کسی بیماری کو غلط دواؤں کے نتیجہ میں دبا دینے سے السریٹو کلائٹس ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ اس میں انتھرا سینم کو اثر کرنا چاہیے کیونکہ میں نے اس قسم کی ملتی جلتی بیماریوں میں اسے استعمال کیا ہے اور بہت مفید پایا ہے۔انتھر ا سینم زخموں اور پھوڑوں کو مندمل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور جسم میں مزیدپھوڑے پھنسیاں بننے کے رجحان کا بھی قلع قمع کر دیتی ہے۔ اگر جسم کے کسی حصہ سے بھی سیاہی مائل خون کا اخراج ہو تو اس میں انتھراسینم مفید ہو سکتی ہے۔ (صفحہ٦١-٦٢)

انتھراکوکلی

Anthrakokali

یہ دوا جلد کی بیماریوں اور خارش وغیرہ میں مفید ہے۔ جلد خشک اور جگہ جگہ سے پھٹ جائے اور آبلے بنیں تو اسے استعمال کرنا چاہیے۔ناک کے نتھنوں اور ناخنوں کے کنارے پھٹنے لگیں اور زخم بن جائیں تو انتھراکوکلی مفید ثابت ہوتی ہے۔(صفحہ۶۳)

اینٹی مونیم کروڈ

Antimonium crudum(سرمہ)

اینٹی مونیم کروڈ کافی گہری اور وسیع الاثر دوا ہے۔ زیادہ کھانے کی وجہ سے قے کا رجحان ہو تو اس کے استعمال سے قے رک جاتی ہے۔ اس کے علاوہ پاؤں کے موہکوں میں یہ اچھا اثر دکھاتی ہے۔ پاؤں کے نیچے سخت کیل کی طرح موہکے ہو جاتے ہیں۔ ناخن بگڑ جانا یا نا خون پر لکیریں پڑنا بسا اوقات کسی اندرونی بیماری کی علامت ہوتی ہے۔ اینٹی مو نیم کروڈ کے مریض کے ناخنوں اور انگلیوں کے قریب مسے بنتے ہیں۔ ناخن اکھڑنے لگتے ہیں یا پچک جاتے ہیں اور ان میں لکیریں سی پڑ جاتی ہیں۔ موٹے موٹے ابھار بن جاتے ہیں۔ پاؤں میں بھی موہکے اور مسے بنتے ہیں۔ (صفحہ۶۵)

اینٹی مونیم کروڈ کے مریض کی ایڑیوں میں درد ہوتا ہے۔ معدہ کی خرابی کے ساتھ جلدی امراض ابھر آتے ہیں۔ اس کی تکلیفوں میں کھلی ہوا سے اور مرطوب گرم موسم سے کمی آجاتی ہے لیکن مریض گرمی برداشت نہیں کرسکتا خصوصاً سورج کی روشنی ناقابلِ برداشت ہوتی ہے۔ اس کی علامات میں معدے کی خرابی، متلی، پھیپھڑوں پر اثر، ناخنوں اور ناک کے کناروں پر اثر، ناک کے کنارے اور ہونٹ کے کنارے چھل جانا اور خشک ایگزیما شامل ہیں۔ (صفحہ۶۶)

ایپس میلیفیکا

Apis mellifica

(The Honey Bee)

ایپس کے مریض کے درد میں جلن اور چبھن کا احساس ہوتا ہے جو ہمیشہ ٹھنڈک سے آرام پاتا ہے اور گرمی سے بڑھ جاتا ہے۔ اس کی علامات عموماً دائیں طرف سے شروع ہوتی ہیں اور بائیں طرف منتقل ہونے لگتی ہیں۔ جلد پر سخت دکھن کا احساس ہوتا ہے اور مریض کوئی دباؤ حتیٰ کہ کپڑے کا لمس بھی برداشت نہیں کرسکتا۔ خون میں حدت اور تمازت پائی جاتی ہے اور مریض کھلی ہوا میں آرام پاتا ہے۔ حرارت سے بیماری کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ (صفحہ۶۷)

ارجنٹم میٹیلیکم

Argentum metallicum

(Metallic Silver)

ارجنٹم میٹیلیکم جلد کے کینسر اور اندرونی جھلیوں کے کینسر میں بہت مفید ہے۔ (صفحہ۷۲)

ارجنٹم میٹیلیکم میں جگہ جگہ السر پائے جاتے ہیں لیکن کرکری ہڈیوں کے السر میں یہ بالخصوص زیادہ اثر دکھاتی ہے۔(صفحہ۷۳)

اگر خارش صرف ایک کان تک محدود ہو اور مریض اسے کھجلا کھجلا کر زخمی کر دے اور کان موٹا ہونے لگے تو یہ ارجنٹم میٹیلیکم کی خاص علامت ہے۔ دونوں کانوں کا موٹا ہو جانا کوڑھ کی ابتدائی علامت ہوتی ہے۔ یہ مرض بہت آہستہ آہستہ بڑھنے والا ہے۔ اس علامت کے ظاہر ہوتے ہی ہائیڈروکوٹائل (Hydrocotyle) دینی چاہیے۔ یہ کوڑھ کی روک تھام کے لیے بہترین دوا ہے۔ (صفحہ۷۴)

ارجنٹم میٹیلیکم میں وقت سے بہت پہلے بڑھاپے کے آثار ظاہر ہوتے ہیں۔ بیس پچیس سال کی عمر میں ہی منہ جھریوں سے بھر جاتا ہے۔ وقت سے پہلے ظاہر ہونے والے بڑھاپے میں سارساپریلا چوٹی کی دوا ہے۔ چینینم آرس (Chininum ars) میں بھی وقت سے پہلے آنے والا بڑھاپا نمایاں ہوتا ہے مگر چینینم آرس کا بے وقت کا بڑھاپا لمبی اور گہری بیماریوں کا نتیجہ ہوتا ہے۔ جگر اور تلی جواب دے جاتے ہیں۔ سارسا پریلا میں جلد سکڑ کر بالکل چرمر ہو جاتی ہے۔(صفحہ۷۶)

ارجنٹم نائیٹریکم

Argentum nitricum

(Nitrate of Silver)

ارجنٹم نائیٹریکم ایک ایسی دوا ہے جسے زمانہ قدیم میں مرگی کے مرض میں استعمال کیا جاتا تھا لیکن اس کےاستعمال سے اگر مرگی کو آرام آئے تو جلد پر خارش ہونے لگتی تھی۔(صفحہ۷۷)

ارجنٹم نائیٹریکم میں دل کمزور ہو جاتا ہے اور اس میں کیوپرم اور کاربواینیمیلس کی طرح نیلاہٹ کا رجحان ہوتا ہے۔ کیوپرم میں تشنج کی وجہ سے جسم نیلا ہو جاتا ہے۔ کاربو اینیمیلس میں آکسیجن کی کمی اور خون کی خرابی کی وجہ سے نیلاہٹ ہوتی ہےارجنٹم نائیٹریکم میں نیلاہٹ کا رجحان کاربواینیمیلس سے مشابہ ہے۔ ان دونوں دواؤں کی نیلاہٹ سارے جسم پر ظاہر ہوتی ہے جیسے کسی کا دم گھٹ جائے تو جسم نیلا ہو جاتا ہے۔ (صفحہ٧٨-٧٩)

ارجنٹم نائیٹریکم میں چہرہ پژمردہ اور نیلگوں ہو جاتا ہے، آنکھیں اندر دھنسی ہوئیں اور بے رونق ہوتی ہیں۔ تھوجا کی طرح مریض میں مسے بننے کا رجحان بھی ہوتا ہے۔ گلے میں بھی آبلے بن جاتے ہیں۔(صفحہ۸۰)

آرنیکا

Arnica montana

حادثات اور چوٹوں کے لیے آرنیکا بہترین دوا ہے۔ چوٹ کھائی ہوئی جگہ نیلی یا کالی ہو جائے اور خون جم گیا ہو تو آرنیکا بلا خوف و خطر استعمال کریں۔ ایک دفعہ میرے پاس ایک ایسا مریض لایا گیا جس کا سارا جسم سر سے پاؤں تک لاٹھیوں کی ضربوں سے کالا اور نیلا ہو رہا تھا۔ حالت اتنی خطرناک تھی کہ لگتا تھا کہ جلد مر جائے گا۔ میں نے اسے آرنیکا کی بہت سی خوراکیں دے کر گھر بھجوا دیا۔ دوسرے دن شام تک جب اس کی طرف سے کوئی اطلاع نہیں ملی تو تشویش لاحق ہوئی۔ پتہ کروایا تو جواب ملا کہ وہ تو رات ہی کو بالکل ٹھیک ہو گیا تھا اور اب بھاگا دوڑا پھر رہا ہے۔ الحمد لله

آرنیکا ٢٠٠ کو اگرایکونائٹ ٢٠٠ سے ملا کر دیا جائے تو اکیلی آرنیکا کے مقابل پر یہ دونوں دوائیں مل کر زیادہ اچھا اور فوری اثر دکھاتی ہیں۔ ماؤف حصہ پر سرخی زیادہ نمایاں ہو تو آرنیکا کے ساتھ بیلاڈونا ملا کر دینا زیادہ مفید ہے کیونکہ یہ سرخی بتاتی ہے کہ چوٹ والی جگہ کی طرف خون کا غیر معمولی رجحان ہے۔ عموماً جس جگہ چوٹ لگے وہاں ابھار بن جاتا ہے جو چوٹ والے حصہ کو چھپا لیتا ہے۔ یہ ابھار دوران خون زیادہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جو جسم کے طبعی رد عمل کے طور پر صدمہ کی اطلاع ملتے ہی تیزی سے اس طرف دوڑتا ہے چونکہ آرنیکا میں متاثرہ حصہ کی طرف خون کا رجحان بڑھانے کا مزاج نہیں پایا جاتا اس لیے آرنیکا اکیلی کافی نہیں ہوتی۔ اسے بیلاڈونا کے ساتھ ملا کر دینا چاہیے۔ ایکونائٹ بھی اس صورت حال میں عمومی طور پر مفید ہے۔ اس لیے روزمرہ کے طور پر یہ نسخہ بلاتر دد استعمال کیا جائے تو کوئی نقصان نہیں۔ ہاں بعض صورتوں میں زیادہ فائدہ کی امید ہو سکتی ہے۔ (صفحہ٨٤-٨٥)

آرنیکا کا مریض ملیریا اور ٹائیفائیڈ کے آغاز کے مریض سے مشابہ ہوتا ہے، جسم ٹوٹتا ہے، جلد میں کچا پن آجاتا ہے اور دکھن کا احساس ہوتا ہے۔ جلد معمولی لمس سے بھی تکلیف محسوس کرتی ہے۔(صفحہ۸۷)

آرنیکا ہر پیز (Herpes)میں بھی بہت مفید دوا ہے۔ اس بیماری کی ایک قسم عام ہے جو اعصابی کمزوری یا انفیکشن سے تعلق رکھتی ہے۔ دوسری قسم جنسی بے راہ روی سے پیدا ہونے والی ہر پیز ہے۔ اعصابی کمزوری کی وجہ سے ہونے والی ہر پیز میں آرنیکا بہت مفید ہے۔ اس کے ساتھ آرسنک اور لیڈم ملا کر دینا زیادہ مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ ان تینوں دواؤں کا نسخہ ہر قسم کے زہریلے جانوروں کے کاٹے کا بھی علاج ہے۔ آرنیکا میں جس طرح جلد پر کمزوری اور بے چینی پیدا کرنے والی دکھن ہوتی ہے اس طرح اندرونی جھلیوں اور انتڑیوں کا حال ہوتا ہے۔(صفحہ۹۰)

…سورائینم کا مریض بدبودار مریض ہے۔ سخت سردی محسوس کرتا ہے، بعض دفعہ مچھلی کی طرح جسم پر پتلے پتلے چھلکے سے نکل آتے ہیں جو بہت بھیانک ہوتے ہیں۔ آرسنک میں بھی یہ علامت ہے۔ اگر ان میں بدبو بھی ہو تو آرسنک اور سور ائینم دونوں اس کی بہترین دوائیں ثابت ہو سکتی ہیں۔(صفحہ۹۱)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button