واقف زندگی کے لیےمرنے سے پہلے کوئی چھٹی نہیں
[مولانا دوست محمد صاحب شاہد کی وفات پر ان کاذکر خیر کرتے ہوئے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:] جب بھی خلفاء کی مجلس عرفان میں بیٹھتے تھے تو ہمیشہ گردن جھکا کے بیٹھا کرتے تھے اور یہ فرمایا کرتے تھے کہ حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کی بھی یہی عادت تھی کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سامنے گردن جھکا کر بیٹھے تھے۔ ان کے بیٹے نے لکھا کہ ایک دفعہ حضرت مولوی صاحب بڑے خوش خوش گھر میں آئے ہم نے پوچھا کہ کیا وجہ ہے انہوں نے کہا حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کی ملاقات کے لئے گیا تھا تو تھوڑی دیر کے لئے کسی کام سے حضور اندرتشریف لے گئے۔ آپ کی جوتی باہر پڑی تھی تو مجھے اس کو اپنے رومال سے صاف کرنے کا موقع مل گیا۔ اس بات پہ بڑے خوش تھے۔ کسی دوست نے بالکل صحیح لکھا ہے کہ جس کام کے لئے دنیا میں ادارے بنائے جاتے ہیں وہ اکیلے اس شخص نے کیا۔ 1982ء سے پہلے آپ کے پاس کوئی مستقل مربی بھی نہیں تھا اور اکیلے ہی آپ زیادہ تر تاریخ احمدیت کا کام یاحوالے نکالنے، تلاش کرنے، لکھنے، نوٹس بنانے وغیرہ کا کام کیا کرتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑے کامیاب طریقہ سے ساری تاریخ لکھی۔ لوگ دنیاداری کے لئے تو بعض دفعہ ایساکرتے ہیں کہ اپنا ویک اینڈ (Weekend) استعمال کرلیتے ہیں، چھٹی پہ بچوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔ بچے کہتے ہیں کہ ہمیں مہینوں یہ پتہ نہیں لگتا تھا کہ کس وقت ہمارے والد گھر آئے اور کس وقت گھر سے چلے گئے۔ جب وہ صبح صبح اٹھ کے چلے جاتے تھے تب بھی ہم سوئے ہوتے تھے اور جب گھر واپس آتے تھے تب بھی ہم سوئے ہوتے تھے۔
یہ واقفین زندگی اور مبلغین کے لئے بھی ایک تاریخی نصیحت بھی ہے۔ کہتے ہیں کہ 1965ء میں خلافت ثالثہ کے تاریخ ساز عہد کا پہلا جمعہ تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے مولوی صاحب کو بلایا اور فرمایا کہ جمعہ کو چھٹی تو ہوتی ہے لیکن مَیں نے تمہیں تکلیف دی ہے تومَیں نے کہا بڑی خوشی کی بات ہے۔ پھر حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے فرمایا کہ تمہیں اس لئے بلایا ہے کہ جب مَیں نے (حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کہتے ہیں کہ) وقف زندگی کا فارم پُر کیا اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں پیش کیا تو آپؓ نے ارشاد فرمایا کہ آج تم نے میرے دل کی پوشیدہ خواہش کو پورا کر دیا ہے۔ مَیں چاہتا تھا کہ تم میری تحریک کے بغیر خود ہی تحریک جدید کے روحانی مجاہدوں میں شامل ہو جاؤ۔ آج میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں مگر یاد رکھو اب تم نے اپنی زندگی وقف کر دی ہے اب مرنے سے پہلے تمہارے لئے کوئی چھٹی نہیں۔ مولوی صاحب کہتے ہیں مَیں نے یہ عرض کی کہ حضور مَیں بھی یہ عہد کرتا ہوں کہ ایک واقف زندگی کی حیثیت سے ہمیشہ دن رات خدمت دین میں مشغول رہوں گا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے انہوں نے آخری وقت تک اس عہد کو نبھایا ہے۔
(خطبہ جمعہ ۲۸؍اگست ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۸؍ستمبر ۲۰۰۹ء)
اداب۔الفضل سے بڑھ کر ابھی تک کو ئی اخبار میری نظر سے نہیں گزرا۔ الحمداللہ