حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

خلیفۂ وقت کا …ہر قوم اور ہر نسل کے احمدی سے ذاتی تعلق ہے

خلافت کا مقصد حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف بھرپور توجہ دینا ہے۔ ان حقوق کو منوانا اور قائم کرنا اور مشترکہ کوشش سے ان کی ادائیگی کی کوشش کرنا ہے۔ دین کو دنیا پر مقدم رکھنے کے لئے افراد جماعت میں یہ روح پیدا کرنا ہے۔ ان کو توجہ دلانا ہے کہ دین بہر حال دنیا سے مقدم رہنا چاہئے اور اسی میں تمہاری بقا ہے۔ اس میں تمہاری نسلوں کی بقا ہے۔ یہ ایک روح پھونکنا بھی خلافت کا کام ہے۔ توحید کے قیام کے لئے بھرپور کوشش یہ بھی خلافت کا کام ہے۔ جبکہ دنیاوی لیڈروں کے تو دنیاوی مقاصد ہیں۔ ان کا کام تو اپنی دنیاوی حکومتوں کی سرحدوں کو بڑھانا ہے۔ اسی کی ان کو فکر پڑی رہتی ہے۔ ان کا کام تو سب کو اپنے زیر نگیں کرنا ہے۔ دنیا میں آپ دیکھیں اپنے ملکوں کی حدوں سے باہر نکل کر بھی دوسرے ملکوں کی آزادیوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں چاہے وہ ڈکٹیٹر ہوں یا سیاسی حکومتیں ہوں۔ دنیاوی لوگوں کا تو یہ کام ہے۔ ان کا کام تو جھوٹی اَناؤں اور عزتوں کے لئے انصاف کی دھجیاں اڑانا ہے جو ہمیں مسلمان دنیا میں بھی اور باقی دنیا میں بھی نظر آتی ہے۔

کون سا ڈکٹیٹر ہے جو اپنے ملک کی رعایا سے ذاتی تعلق بھی رکھتا ہو۔ خلیفۂ وقت کا تو دنیا میں پھیلے ہوئے ہر قوم اور ہر نسل کے احمدی سے ذاتی تعلق ہے۔ ان کے ذاتی خطوط آتے ہیں جن میں ان کے ذاتی معاملات کا ذکر ہوتا ہے۔ ان روزانہ کے خطوط کو ہی اگر دیکھیں تو دنیا والوں کے لئے ایک یہ ناقابل یقین بات ہے۔ یہ خلافت ہی ہے جو دنیا میں بسنے والے ہر احمدی کی تکلیف پر توجہ دیتی ہے۔ ان کے لئے خلیفۂ وقت دعا کرتا ہے۔

کون سا دنیاوی لیڈر ہے جو بیماروں کے لئے دعائیں بھی کرتا ہو۔ کون سا لیڈر ہے جو اپنی قوم کی بچیوں کے رشتوں کے لئے بے چین اور ان کے لئے دعا کرتا ہو۔ کون سا لیڈر ہے جس کو بچوں کی تعلیم کی فکر ہو۔ حکومت بیشک تعلیمی ادارے بھی کھولتی ہے۔ صحت کے ادارے بھی کھولتی ہے۔ تعلیم تو مہیا کرتی ہے لیکن بچوں کی تعلیم جو اس دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں ان کی فکر صرف آج خلیفۂ وقت کو ہے۔ جماعت احمدیہ کے افراد ہی وہ خوش قسمت ہیں جن کی فکر خلیفۂ وقت کو رہتی ہے کہ وہ تعلیم حاصل کریں۔ ان کی صحت کی فکر خلیفۂ وقت کو رہتی ہے۔ رشتے کے مسائل ہیں۔ غرض کہ کوئی مسئلہ بھی دنیا میں پھیلے ہوئے احمدیوں کا چاہے وہ ذاتی ہو یا جماعتی ایسا نہیں جس پر خلیفۂ وقت کی نظر نہ ہو اور اس کے حل کے لئے وہ عملی کوشش کے علاوہ اللہ تعالیٰ کے حضور جھکتا نہ ہو۔ اس سے دعائیں نہ مانگتا ہو۔ مَیں بھی اور میرے سے پہلے خلفاء بھی یہی کچھ کرتے رہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۶؍جون ۲۰۱۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۷؍جون ۲۰۱۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button