حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭…ایک مشترکہ عالمی تحقیقاتی صحافتی پراجیکٹ نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے تجارتی مرکز دبئی میں دنیا بھر کی اشرافیہ کی اربوں ڈالر کی جائیدادیں ہونے کا انکشاف کیا ہے جن میں نامور سیاست دان، عالمی پابندی یافتہ افراد، منی لانڈررز اور جرائم پیشہ افراد سمیت کئی لوگوں کی جائیدادیں موجود ہیں۔ مذکورہ فہرست میں۲۹۷۰۰؍بھارتی سرِ فہرست ہیں جن کی جائیدادوں کی مالیت ۱۷؍ارب ڈالرز ہے جبکہ ۲۳؍ ہزار سے زائد پاکستانیوں کا دوسرا نمبر ہے جن کی جائیدادوں کی مالیت ۱۱؍ارب ڈالر تک ہیں۔

٭…بدھ ۱۵؍مئی کی سہ پہر یورپی یونین کے رکن ملک سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو ایک حملے میں زخمی ہو گئے۔ ان پر کی جانے والی فائرنگ کے نتیجے میں انہیں پیٹ میں گولی لگی اور وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ رابرٹ فیکو پر یہ فائرنگ ملکی دارالحکومت براتسلاوا سے شمال مشرق کی طرف واقع ہاندلووا نامی شہر میں کی گئی۔ ان پر فائرنگ کرنے والے حملہ آور کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا۔ واقعہ میں متعدد گولیوں کے چلنے کی آواز آئی تاہم اس دوران کم از کم ایک گولی رابرٹ فیکو کے پیٹ میں لگی اور ان کے محافظ ان کو فوری طور پر ان کی گاڑی میں سوار کرا کے موقع سے روانہ ہو گئے۔

٭…آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن نے بدھ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئرلینڈ مئی کے آخر تک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔ اس سے قبل مارچ میں سپین، آئرلینڈ، سلووینیا اور مالٹا کے راہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ واضح رہے کہ آئرلینڈ ایک طویل عرصے سے کہہ رہا تھا کہ اگر مشرق وسطیٰ کے امن عمل میں مدد مل سکتی ہے، تو اسے فلسطینی ریاست کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے میں اصولاً کوئی اعتراض نہیں۔ لیکن غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف اسرائیل کی جنگ نے اس مسئلے کو ایک نئی تحریک دی ہے۔

٭…۱۵؍مئی کو فلسطینیوں نے دنیا بھر میں ۷۶واں یوم نکبہ منا یا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل نے ۱۹۴۸ء میں ۷؍لاکھ ساٹھ ہزارسے زائد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا تھا۔ اس بےدخلی کے لیے نکبہ یعنی تباہی کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ ہر سال ۱۵؍مئی کو فلسطینی یوم نکبہ مناتے ہیں۔ اس وقت فلسطینی مہاجر کمیونٹی کی تعداد تقریباً ساٹھ لاکھ بنتی ہے۔ بدھ کو مقبوضہ مغربی کنارے کے مرکزی شہر رام اللہ میں بھی نکبہ کی برسی کے موقع پر تقریبات منعقد کی گئیں۔ ہزاروں افراد فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور انہوں نے ان دیہات کی طرف مارچ کیا، جہاں سے ان کے آبا ؤ اجداد کو بے دخل کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ فلسطینی مہاجرین مغربی کنارے، غزہ پٹی، اردن، لبنان اور شام میں آباد ہیں جبکہ دیگر فلسطینی دنیا بھر کے ممالک میں زندگی گزار رہے ہیں۔

٭…بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق حکام نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ رفح میں جس گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، اس میں موجود اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے ایک بھارتی اہلکار کرنل ویبھو انل کالے کی موت ہو گئی جب کہ دوسرا شخص زخمی ہوگیا، جسے ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ نے بدھ کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ کرنل ویبھو انل کالے کی موت انتہائی افسوسناک ہے۔ ہم ان کے اہل خانہ اور اعزہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ کرنل ویبھو انل کالے ۲۰۲۲ءمیں بھارتی فوج سے ریٹائر ہونے کے بعد دو ماہ قبل ہی اقوام متحدہ کے ادارہ تحفظ و سلامتی سے وابستہ ہوئے تھے۔ ان کی ہلاکت غزہ میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے کسی غیر ملکی کارکن کی پہلی ہلاکت ہے۔

٭…امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں انسانی صورتحال بہتر بنانے کے لیے اہم اقدامات کر رہا تھا۔ ایک بیان میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ اسرائیل کے رفح میں محدود آپریشن کے منفی اثرات ہوئے، رفح کراسنگ سے غزہ میں امدادی آپریشن کی بحالی فوری مسئلہ ہے۔ انٹونی بلنکن نے کہا کہ غزہ میں ایسا خلا نہیں چھوڑ سکتے جو افراتفری کا سبب بنے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو مستقبل کے غزہ کےلیے واضح اور ٹھوس منصوبے کی ضرورت ہے۔

٭…جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں رفح حملوں کے خلاف بھی درخواست دے دی۔عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی درخواست پر ۱۶ اور ۱۷؍مئی کو سماعت ہوئی۔درخواست میں رفح حملوں پر اسرائیل کے خلاف ہنگامی اقدامات کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔نئی درخواست جنوبی افریقہ کے جنوری میں دائر کیے گئے اسرائیل کے خلاف نسل کشی مقدمے کا حصہ ہے، جس میں جنوبی افریقہ کے ساتھ ترکی، مصر اور کولمبیا بھی اسرائیل کے خلاف فریق بن چکے ہیں۔

٭…سوڈان سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی رابطہ کار کا کہنا ہے کہ بارشوں کا موسم قریب آتے ہی باشندوں کو قحط کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان تشدد کے سبب امداد پہنچانے کا کام مشکل ہو گیا ہے۔لوگ وحشیانہ تشدد کی آگ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ قحط عنقریب ہے، بیماریوں نے بھی گھیرا ڈال لیا ہے۔ لڑائی میں شدت آ رہی ہے اور اس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آ رہا ہے۔یاد رہے کہ اپریل ۲۰۲۳ء میں سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان تنازعہ شروع ہوا اور دونوں آپس میں لڑ پڑے۔ اس کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً ۹؍ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button