حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

بچوں کے حق میں والدین کی دعائیں قبول ہوتی ہیں

حضرت زکریا علیہ السلام کی اس دعا کو قرآن کریم نے سورۂ انبیاء کی آیت ۹۰ میں ہمیشہ کے لئے محفوظ فرمادیا ہے۔ دعا یہ تھی:… رَبِّ لَا تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْوَارِثِیْنَ… یہ دعا ایسی ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کو کرنی چا ہئے اور ہر ایک کا دل چاہتاہے کہ کرے اور صالح اولاد ہو اور پھربچوں کی پیدائش کے وقت بھی اور پیدائش کے بعد بھی ہمیشہ بچوں کے نیک صالح اور دیندار ہونے کی دعائیں کرتے رہنا چاہئے کیونکہ والدین کی دعائیں بچوں کے حق میں پوری ہوتی ہیں ۔ اور یہی ہمیں اللہ تعالیٰ کی تعلیم اور نصیحت ہے۔یہاں مَیں ضمناً ذکر کردوں ۔ گو ضمناً ہے مگر میرے نزدیک اس کا ایک حصہ ہی ہے کہ اگروالدین کی دعا اپنے بچوں کے لئے اچھے رنگ میں پوری ہوتی ہے تووہاں ایسے بچے جو والدین کے اطاعت گزار نہ ہوں ان کے حق میں برے رنگ میں بھی پوری ہو سکتی ہے۔تو ماں باپ کی ایسی دعا سے ڈرنا بھی چاہئے۔بعض بچے جائیداد یا کسی معاملہ میں والدین کے سامنے بےحیائی سے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ مختلف لوگ لکھتے رہتے ہیں اس لئے یہ عجیب خوفناک کیفیت بعض دفعہ سامنے آجاتی ہے۔ اس لحاظ سے ایسے بچوں کو اس تعلیم کو مدنظر رکھنا چاہئے کہ آنحضرت ﷺ نے تو ماں کے لئے تو خاص طورپر حسن سلوک کا حکم فرمایاہے۔اور یہ فرمایاہے کہ تمہاری سب سے زیادہ حسن سلوک کی مستحق ماں ہے۔ یہ جو قرآن حکیم کا حکم ہے کہ والدین کو اُف نہ کہو یہ اس لئے ہے کہ اگر تمہیں کوئی تکلیف پہنچے اورتم سمجھتے ہو کہ تمہارا حق مارا جا رہا ہے یا تمہارے ساتھ ناجائز رویہ اختیار کیاہے ماں باپ نے۔تب بھی تم نے ان کے آگے نہیں بولنا ورنہ کسی کا دماغ تو نہیں چلا ہواکہ ماں باپ کے فیض بھی اٹھا رہا ہو اور ماں باپ اس بچے کی ہر خواہش بھی پوری کررہے ہوں توان کی نافرمانی کرے یا کوئی نامناسب با ت کرے۔اس کا آدمی تکلیف نہیں کرتاہے تو جیساکہ مَیں نے پہلے ذکر کیاہے بہت سے ماں باپ اپنے بچوں کی نافرمانیوں کا ذکر کرتے ہیں اپنے خطوط میں ۔ اس ضمن میں والدین کا جہاں فرض ہے اور سب سے بڑا فرض ہے کہ پیدائش سے لے کر زندگی کے آخر ی سانس تک بچوں کے نیک فطرت اور صالح ہونے کے لئے دعائیں کرتے رہیں اوران کی جائز اور ناجائز بات کو ہمیشہ مانتے نہ رہیں اور اولاد کی تربیت اور اٹھان صرف اس نیت سے نہ کریں کہ ہماری جائیدادوں کے مالک بنیں…لیکن اس کے ساتھ ہی بچوں کو بھی خوفِ خداکرنا چاہئے کہ ماؤں کے حقوق کا خیال رکھیں ، باپوں کے حقوق کا خیال رکھیں ۔ یہ نہ ہو کہ کل کوان کے بچے ان کے سامنے اسی طرح کھڑے ہوجائیں ۔ کیونکہ آج اگر یہ نہ سمجھے اور اس امرکو نہ روکا تو پھر یہ شیطانی سلسلہ کہیں جا کر رکے گا نہیں اور کل کو یہی سلوک ان کے ساتھ بھی ہو سکتاہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو ا س سے محفوظ رکھے اور احمدیت کی اگلی نسل پہلے سے بڑھ کر دین پر قائم ہونے والی اور حقوق ادا کرنے والی نسل ہو۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۴؍جولائی۲۰۰۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۹؍اگست۲۰۰۳ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button