خلافتِ احمدیہ سے منسلک ہونا ہر احمدی کا فرض ہے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:’’للہ تعالیٰ نے ہم پر جو احسان کیا ہے کہ ہم نے اس زمانے میں اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے فرستادے کو مانا جو اس نے اسلام کی حقیقی تعلیم کے بتانے کے لیے ہم میں بھیجا اور پھر اس کے بعد خلافت کی بیعت میں آئے تا کہ اس تعلیم کو اپنے اوپر بھی لاگو کریں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں بتائی اور آگے دنیا میں پھیلاتے بھی چلے جائیں۔ پس خلافتِ احمدیہ سے منسلک ہونا ہر احمدی پر بہت بڑی ذمہ داری ڈالتا ہے۔ اگر ہم اس ذمہ داری کو ادا کریں گے تو تبھی ہم اس احسان کا حق ادا کر سکتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ہم پرکیا۔ یہ آیات جو مَیں نے تلاوت کی ہیں[النور:۵۷،۵۶] اس میں جہاں اللہ تعالیٰ نے تمکنت عطا فرمانے، خوف کی حالت سے امن میں آنے کا وعدہ کیا ہے وہاں یہ وعدہ اس شرط کے ساتھ ہے کہ مضبوط ایمان والے ہو، نیک اعمال بجا لانے والے بنو، عبادت کا حق ادا کرنے والے ہو، اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے والے نہ ہو، کسی بھی قسم کا شرک کا پہلو تمہارے اندر نہ ہو اور ان چیزوں کے حاصل کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی عبادت اور نماز بہت ضروری ہے۔ نماز جو اللہ تعالیٰ نے عبادت کا طریقہ بتایا ہے، ان نمازوں کی ادائیگی کرنے والے بنو۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا بہت ضروری ہے۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے بنو اور رسولؐ کی اطاعت انتہائی ضروری ہے۔ ان کے ہر حکم کو ماننے والے بنو۔
پس یہ باتیں جب ہم یاد رکھیں گے اور اپنی زندگیوں کو اس کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں گے، اپنا عہد جو ہم نے کیا ہے کہ دین کو دنیا پر مقدم رکھیں گے اس پر حقیقی روح کے ساتھ عمل کرنے کی کوشش کریں گے تو پھر ہی ہم اللہ تعالیٰ کے ان انعاموں سے حصہ لینے والے ہوں گے جس کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اور تبھی ہم خلافت کے انعام سے حقیقی فیض پانے والے ہوں گے۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ۲۸؍مئی۲۰۲۱ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۸؍جون۲۰۲۱ء)