آسٹریلیا (رپورٹس)

جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ میں غیر مسلم مہمانوں کے ساتھ افطار

(مبارک احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل نیوزی لینڈ)

جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ ہر سال رمضان المبارک میں غیر مسلم احباب کو افطار میں شامل ہونے کی دعوت دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال بھی مورخہ ۱۶؍مارچ ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ مسجد بیت المقیت میں مختلف مذاہب کے لوگوں کو افطار میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی جس میں ۱۰۰؍سے زائد مہمانان شامل ہوئے۔ افطار کا مقصد باہمی دوریاں اور غلط فہمیاں مٹانا، ان کے سوالات کے جواب دینا اور صحیح اسلامی تعلیمات سے آگاہ کرنا تھا۔

اس تقریب کا باقاعدہ آغاز شام سات بجے تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم بشیر احمد خان صاحب نیشنل صدر جماعت نیوزی لینڈ نے حکومت، کونسل اور مشہور ایجنسیوں سے آئی ہوئی اہم شخصیات کے علاوہ باقی مدعو کیے گئے مہمانوں کا اس پروگرام میں شرکت پر شکریہ ادا کیا اور جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف پیش کیا۔ نیز مارچ ۲۰۱۹ء میں نیوزی لینڈ میں ہونے والے دہشت گرد حملہ کی مذمت کی اور حالات حاضرہ کے پیش نظر دعا کی تحریک کی۔ بعد ازاں آصف منیر صاحب مربی سلسلہ نے رمضان المبارک اور اسلامی روزہ کا تفصیلی تعارف کرایا۔ اس کے بعد نیشنل پارٹی کی ممبر آف پارلیمنٹ ریمہ نخل(Rima Nakhle) صاحبہ نے کہا کہ میں پہلی بار اس پروگرام میں شامل ہوئی ہوں اور مجھے اس میں شامل ہو کر بہت خوشی ہو رہی ہے۔ میں خود تو لبنانی عیسائی ہوںلیکن اسلام کے بارے میں آپ نے جو معلومات مہیا کی ہیں وہ میرے لیے نئی اور کافی دلچسپ ہیں۔ میری خواہش ہے کہ میں کسی وقت یہاں آؤں اور اسلام کے بارے میں مزید معلومات حاصل کروں۔

شام سات بج کر چالیس منٹ پر افطار کے بعد نماز مغرب ادا کی گئی۔ غیر مسلم احباب کو دعوت دی گئی کہ وہ نماز کی ادائیگی کو دیکھیں۔جنہوں نے پہلی دفعہ اسلامی عبادت کے طریق کو ملا حظہ کیا تھا وہ خوش بھی تھے کہ انہیں ایسا اچھا موقع دیا گیا ہے۔ کئی مہمانوں نے نماز کے بعد مربی صاحب سے عبادت کے طریق پر سوالات کیے۔ مہمانوں کو مسجد کی ساخت، محراب، گنبد اور مینار کے بارے میں بھی بتلایا گیا۔ مربی صاحب نے دن میں پانچ نمازوں کے اوقات پر بھی روشنی ڈالی۔ کچھ خواتین نے کہا کہ وہ پہلی بار مسجد کے اندر داخل ہوئی ہیں اور انہیں بہت سکون محسوس ہوا ہے۔ وہ مسجد کی سادگی اور اس میں موجودسکون سے بہت متاثر ہوئیں۔

نماز کے بعد مہمانوں کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ کھانے کے دوران سوال و جواب کا سلسلہ جاری رہا۔ خاکسار کے ساتھ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر اور ان کا بیٹا جو مقامی کالج میں ٹیچر ہے بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے رمضان اور دیگر اسلامی تعلیمات کے سلسلہ میں سوالات کیے جن کے جواب دیے گئے۔ پروفیسر صاحب کہنے لگے کہ ایسی محفلیں کافی فائدہ مند ہیں۔ ان کا بیٹا کہنے لگا کہ میں اب اپنے طلبہ کی اسلام کے بارے میں غلط فہمیاں دُور کر سکتا ہوں۔

اکثر مہمانوں نے کتب کی نمائش بھی دیکھی اور اپنی پسند کی کتب حاصل کیں۔ ممبر آف پارلیمنٹ صاحبہ کو قرآن کریم کا ماؤری ترجمہ پیش کیا گیا۔ وہ کافی خوش تھیں کہ اب ان کے دفتر میں ایسی نایاب کتاب بھی شامل ہو گئی ہے جسے وہ آنے والے معزز لوگوں کو دکھا سکیں گی۔

یہ تقریب شام نو بجے اختتام پذیر ہوئی۔ بہت سے مہمانوں نے جاتے ہوئے جماعت احمدیہ کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے جماعت کے حسن انتظام اور خصوصاً نوجوانوں کا پروگرام میں کثیر تعداد میں حصہ لینے پر جماعتی سعی کو سراہا۔ اکثر لوگوں نے کہا کہ انہیں اسلامی تعلیمات اور رمضان کے بارے میں معلومات حاصل کر کے خوشی ہوئی اور وہ آئندہ بھی ایسی تقریبات میں خوشی سے شامل ہوں گے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button