جماعت احمدیہ بوما ،کونگو کنشاسا کا پہلا جلسہ سالانہ
کونگو کنشاسا کے صوبہ کونگو سنٹرل کا ایک اہم تجارتی شہر Boma ہے جو دارالحکومت کنشاسا سے ۴۴۰؍کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ یہاں پر کلیم اللہ بسمل صاحب مرکزی مبلغ سلسلہ جنوری ۲۰۲۳ء میں تعینات کیے گئےجس کے بعد اس شہر اور گرد و نواح میں تبلیغ کے ذریعہ لوگ جماعت احمدیہ میں داخل ہونے لگے۔اس سے قبل بھی اس علاقہ میں جماعت قائم تھی۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے بوما جماعت کو اپنا پہلا جلسہ سالانہ مورخہ ۱۸؍فروری ۲۰۲۴ء کو منعقد کرنے کی توفیق ملی، الحمدللہ علیٰ ذالک۔جلسے کے مہمان خصوصی خالد محمود شاہد صاحب امیرو مبلغ انچارج جماعت احمدیہ کونگو کنشاسا تھے۔
دُور دراز کے دیہات سے مہمانوں کی آمد کا سلسلہ مورخہ ۱۷؍فروری کو ہی شروع ہوگیا تھا جو دشوارگزاراور کٹھن راستوں سے مال و وقت کی قربانی کرکےجلسہ کی برکات سمیٹنے کے لیے آئے تھے، جن کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے جاری کردہ لنگر کا بہترین انتظام کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
تقریب پرچم کشائی: مورخہ ۱۸؍فروری کو گیارہ بجے صبح مکرم امیر صاحب نے لوائے احمدیت لہرایا اور دعا کروائی۔ اس کے بعد تمام حاضرین جلسہ گاہ میں تشریف لے گئے۔
پہلا اجلاس: تلاوت قرآن کریم کے بعد امیر صاحب نے افتتاحی تقریر میں احباب کو جلسہ سالانہ کی اہمیت اور احمدی ہونے کے بعد عائد ہونے والی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔ اس کے بعد جلسہ سالانہ کا مقصد، نماز کی اہمیت اور برکات خلافت کے موضوعات پر تقاریر کی گئیں۔ بعد ازاں احباب نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور پھر نماز ظہرو عصر ادا کی گئیں۔
دوسرا اجلاس: جلسہ کا دوسرا اجلاس اڑھائی بجے شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم اور نظم کے بعد سلام علی صاحب ریجنل قائد مجلس خدام الاحمدیہ نے جماعت احمدیہ کا تفصیلی تعارف پیش کیااور عیسیٰ کتانو صاحب معلم سلسلہ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت مریمؑ کا اسلام میں مقام کے موضوع پر تقریر کی۔ اس کے بعد احمد بوبا صاحب معلم سلسلہ نے اسلام امن کا مذہب کے موضوع پر تقریر کی۔ بعد ازاں غیر مسلم احباب کو اپنے تاثرات پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔
تاثرات: ٭…ایک گاؤں کے چیف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب میں یہاں آرہا تھا تو اسلام کے بارے میں میرے دل میں بہت سے خدشات تھے کہ اسلام دہشتگردی کا مذہب ہے لیکن آج یہاں آکر جماعت احمدیہ کی تعلیمات سن کر اسلام کا اصل چہرہ میرے سامنے آچکا ہے اور آج سے میں جماعت احمدیہ میں داخل ہوتا ہوں۔ ٭…ایک مقامی عدالت کے جج نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں آکر مجھے بہت اچھا محسوس ہوا اور جماعت احمدیہ کے پیغام نے مجھے بہت متاثر کیا ہے اور بہت سی نئی چیزیں سیکھنے کو ملی ہیں۔
٭…ایک یونیورسٹی کے پروفیسر صاحب جو کہ سیشن جج بھی ہیں انہوں نے کہا کہ آپ لوگ جو تعلیمات پیش کر رہے ہیں اصل میں یہی وہ تعلیمات ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے ملک میں امن قائم کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ اگر جماعت احمدیہ سے اس علاقہ میں ایک بھی شخص تعاون نہ کرے تو وہ اکیلے ہی جماعت کے ساتھ تعاون کریں گے۔
آخر پر محترم امیر صاحب نے اختتامی تقریر کی جس میں تربیتی امور کی طرف توجہ دلائی۔ دعا کے ساتھ جلسہ کا اختتام ہوا۔بعد ازاں تمام احباب کی خدمت میں کھانا تقسیم کیا گیا۔
نمائش: جلسہ سالانہ کے موقع پرکتب و تصاویر پر مشتمل نمائش لگائی گئی تھی جس میں قرآن کریم اور دیگر مختلف کتب فرنچ زبان میں پیش کی گئیں،نیز خلفائےکرام اور جماعت احمدیہ کی تاریخ میں سے چنیدہ تصاویر بھی نمائش کا اہم حصہ تھیں۔ جلسہ پر آنے والے احمدی و غیراحمدی احباب نے بھر پور طریق پر نمائش سے فائدہ اٹھایا۔
میڈیا کوریج: جلسہ سالانہ پر مختلف ٹی وی، اخبارات اور ریڈیو سے تعلق رکھنے والے صحافی حضرات بھی تشریف لائے تھے جنہوں نے جلسہ کی کوریج کی اور اگلے دن اسے اپنے اپنے میڈیا پلیٹ فارم پر چلایا۔کھانے کے بعد صحافیوں نے محترم امیر صاحب کا انٹرویو بھی لیا۔
حاضری: جلسہ پر کل ۱۵؍دیہات کے ۳۷۵؍افراد نے شرکت کی جن میں سے ۲۸۳؍احمدی اور ۹۲؍غیر مسلم مہمان تھے، جلسہ میں چند حکومتی عہدیداران بھی تشریف لائے تھے۔
(رپورٹ: شاهد محمود خان۔ مبلغ سلسلہ کونگو کنشاسا)