صحت

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(آنکھ کے متعلق نمبر ۶) (قسط ۶۵)

(ڈاکٹر تاشف وقار بسرا)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ‘‘ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ’’کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

گریفائٹس
Graphites
(Black Lead)

صبح اٹھنے پر چکر آتے ہیں اور ذہن سن سا محسوس ہوتا ہے۔روشنی ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ آنکھوں میں جلن ہوتی ہے اور سرخی کے ساتھ پانی آتا ہے۔ (صفحہ ۴۱۲)

گریشولا
Gratiola

گریشولا کی ایک علامت یہ ہے کہ آنکھوں میں بے چینی اور چبھن ہوتی ہے۔ آنکھوں کے سامنے دھند اور جالا سا آجاتا ہے۔ اس میں نظر کی خرابی کی ایک خاص علامت یہ ہے کہ اس میں سب رنگوں کا اندھا پن تو نہیں ہوتا صرف سبز رنگ سفید نظر آنے لگتا ہے اور آنکھوں میں ایسی بے چینی محسوس ہوتی ہے جیسے ریت پڑ گئی ہو۔ گریشولا ایسی چبھن اور بے چینی کا اچھا علاج ہے۔(صفحہ 413)

گریشولا میں چکر بھی آتے ہیں جن کا عموماً کھانے سے تعلق ہوتا ہے۔ کھانا کھاتے ہوئے چکر آتے ہیں اور کھانے کے بعد چکر زیادہ ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ آنکھیں بند کرنے سے، پڑھنے سے اور بیٹھ کر اٹھنے سے بھی چکر آتے ہیں۔ ان علامتوں سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مریض میں خون کی کمی ہے یا اس کے خون کا دباؤ کم ہے۔(صفحہ ۴۱۴)

گائیکم
Guaiacum

گائیکم میں آنکھیں متورم ہو جاتی ہیں۔ پتلیاں پھیلی ہوئی اور پپوٹے سکڑے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ آنکھ کے ارد گرد پھنسیاں نکلتی ہیں، کبھی کبھی کان میں بھی درد کے دورے پڑتے ہیں۔ یہ درد کسی انفیکشن اور وبائی مرض کے نتیجہ میں نہیں ہوتا۔ ظاہری طور پر کسی ورم اور سرخی کا نشان بھی نہیں ہوتا۔ جب یہ درد ختم ہونے کے قریب ہوتا ہے تو سر میں بھی سوئی کی سی چبھن محسوس ہوتی ہے۔(صفحہ ۴۱۹)

ہیلی بورس نائیگر
Helleborus niger
(Snow Rose)

اگر سر میں پانی جمع ہونے لگے اور اس اندرونی دباؤ سے سر بڑا ہونے لگے تو اس بیماری میں جسے ہائیڈرو کیفیلس (Hydrocephalus)کہتے ہیں کئی دوائیں کام آتی ہیں۔ سب سے موثر دوا سلیشیا ہے۔ ہیلی بورس بھی اس مرض میں مفید بتائی جاتی ہے۔ جب بچہ کا سر بڑا ہو جائے اور آنکھیں سکڑ جائیں تو بچہ اچانک دل ہلا دینے والی چیخیں مارتا ہے۔ یہ علامت نمایاں طور پر ایپس (Apis) میں پائی جاتی ہے۔ ایپس میں چونکہ ڈنک والے درد جیسا احساس پایا جاتا ہے اس لیے سر کے اندر پانی کے دباؤ کی وجہ سے جو تکلیف ہوتی ہے اس میں بھی ڈنک لگنے کا سا درد ہو تو ایپس دینے سے بچوں کو افاقہ ہوتا ہے۔ لیکن ایپس کا اثر کچھ آہستہ ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے بر عکس سلیشیا جلد تر اثر دکھاتی ہے۔ ہائیڈ رو کیفیلس کے دوران دماغ کی بیرونی جھلی کی سوزش سے نکلنے والی رطوبت کو کم کرنے کے لیے ہیلی بورس بہت مؤثر ہے اور دماغ پر اس رطوبت کے نتیجہ میں پڑنے والے مسلسل دباؤ کو کم کر دیتی ہے۔ اگر یہ مکمل شفا نہ بھی دے تو کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور پہنچاتی ہے۔(صفحہ ۴۳۲)

ہیلی بورس میں سر کا درد اندر سے باہر کی جانب حرکت کرتا ہے۔ پیشانی اور آنکھوں پر سخت دباؤ ہوتا ہے۔ آنکھیں اوپر چڑھ جاتی ہیں۔ درد کے اثر سے آنکھیں بھینگی ہو جاتی ہیں۔ روشنی سے بہت زود حسی ہوتی ہے۔ سر میں بھاری پن اور اندر گہرائی میں گرمی کا احساس ہوتا ہے۔ مریض درد کی شدت سے کراہتا ہے۔(صفحہ ۴۳۲)

ہیپرسلفیورس کلکیریم
Hepar sulphuris calcareum
(Calcium Sulphide)

آنکھوں کی بیماریوں سے بھی ہیپر سلف کا تعلق ہے۔ لیکن اگر نزلہ کی وجہ سے آنکھ میں بہت سرخی ہو تو ہویوفریزیا زیادہ مفید ہے۔ آنکھوں میں روز مرہ پیدا ہونے والی تکلیفوں مثلاً پانی بہنے اور آنکھیں چپک جانے میں ہیپر سلف بہت کام آتی ہے۔(صفحہ ۴۳۹-۴۴۰)

ہائیڈراسٹس
Hydrastis
(Golden Seal)

کینسر کے گہرے پھوڑوں اور آنکھ کے ناسوروں میں ہائیڈراسٹس بہت اچھا کام کرتی ہے۔ ایسے ناسوروں کے مقامی علاج کے طور پر بہترین دوا خالص شہد ہے۔ روزانہ دوتین بار خالص شہد کی سلائی لگائی جائے تو پہلے کچھ عرصہ تک بہت پانی نکلتا رہتا ہے پھر ناسور مندمل ہونے لگتے ہیں۔ نئی تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ کینسر کے ایسے زخم جو کسی اور دوا کا اثر قبول نہیں کر رہے تھے شہد لگانے سے ٹھیک ہو گئے۔ (صفحہ ۴۴۷)

بیماری بڑھنے سے چہرے پر یرقان کے اثرات ظاہر ہو جاتے ہیں۔ زردی چھا جاتی ہے۔ آنکھوں کے پپوٹے موٹے ہو جاتے ہیں اور ان پر زخم بن جاتے ہیں۔ کانوں میں بدبودار گاڑھا مواد بنتا ہے جس کے نتیجہ میں بہرہ پن شروع ہو جاتا ہے۔(صفحہ ۴۴۸)

ہائیوسمس
Hyoscyamus
(Henbane)

اگر اعصاب کی خرابی کی وجہ سے نظر کمزور ہوجائے تو اس میں ہائیوسمس اچھا عمل دکھاتی ہے۔ اگر نظر دھندلاجائے اور ایک جگہ نہ ٹھہرے اور وقتاًفوقتاًیہ خرابی ظاہر ہونے لگے تو ہائیوسمس استعمال کرنی چاہیے۔ (صفحہ ۴۵۹-۴۶۰)

اگنیشیا
Ignatia

اگنیشیا میں نظر کی ہر قسم کی کمزوریاں پائی جاتی ہیں۔ آنکھوں کے سامنے دھبے دکھائی دیتے ہیں۔ ٹیڑھی میٹرھی لکیریں آنکھوں کے سامنے جھلملاتی ہیں۔ نظر کمزور ہو جاتی ہے اور آنکھیں دکھتی ہیں۔ چہرے کا اعصابی درد بھی اگنیشیا کے دائرۂ اثر میں ہے۔ (صفحہ ۴۶۶)

آیوڈم
Iodum

چونکہ آیوڈم گرم مزاج کی دوا ہے اس لیے اس کی ایپس (Apis)سے بھی مشابہت ہوتی ہے۔ یہ دونوں دوائیں گردوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ ایپس کی طرح آیوڈم میں بھی آنکھ کے نیچے سوزش ہو جاتی ہے لیکن یہ سوزش صرف نچلے حصہ میں ہی محدود نہیں رہتی بلکہ اس سے آنکھوں کے چھپر بھی سوج جاتے ہیں۔ اگر پوری آنکھ میں سوزش ہو تو اس کے لیے فاسفورس بھی مفید ہے۔ اگر آنکھ کا صرف چھپر اور غلاف سوجے ہوں تو یہ کالی کارب کی علامت ہے۔ وہ مریض جو لمبی بیماریوں کے نتیجہ میں بالکل نڈھال ہو جائیں اور خون کی کمی کا شکار ہوں تو ان کی آنکھوں کے نیچے تھیلیاں سی لٹک جاتی ہیں اور وہ چھوٹی عمر میں ہی بوڑھے دکھائی دینے لگتے ہیں۔ ان کے لئے چینینم آرس (Chininum ars)اور سار سپریلا (Sarsaparilla)وغیرہ مفید ہو سکتی ہیں۔ علامات کو اچھی طرح سے پہچان کر دوا تشخیص کرنی چاہئے۔(صفحہ۴۷۱)

آئرس ٹینیکس
Iris tenax

سر درد عموماً دائیں آنکھ پر اپنا مقام بناتا ہے۔ ہفتہ میں ایک دفعہ سردرد کا دورہ ہو تا ہے۔ کھٹی سبز رنگ کی قے آتی ہے۔ آنکھوں میں بھی خارش ہوتی ہے۔ چبھن اور جلن کا احساس ہوتا ہے۔ بائیں طرف کے او پر کے دانت میں درد ہوتا ہے۔ میرے خیال میں مذکورہ علامات کےساتھ کسی بھی دانت میں درد ہو تو اسے استعمال کرنا چاہیے۔(صفحہ۴۸۰)

کالی بائیکروم
Kali bichromicum
(Bichromate of Potash)

کالی بائیکروم کے سر درد میں گرم مشروب سے آرام آتا ہے۔ رات کو درد میں اضافہ ہوتا ہے جو آدھی رات کے کچھ دیر بعد بہت زیادہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔ آنکھ سے دھاگے دارمواد نکلے تو اس میں بھی کالی بائیکروم بہت اچھی دوا ہے کیونکہ یہ آنکھوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔(صفحہ۴۸۷-۴۸۸)

کالی بائیکروم آنکھوں کی تکلیف کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ روشنی سے تکلیف کا بڑھنا، آنکھوں کے سامنے مختلف رنگوں کے دھبے، نظر کا دھندلا جانا، آنکھوں کے پردے کی تکلیفیں، کورنیا میں السر (Ulcer)ان سب کے لیے کالی بائیکروم بہت مفید ہے۔ اس کے زخم میں دھڑکن کا احساس ہوتا ہے۔ آنکھ کے السر میں دھڑکن بہت تکلیف دیتی ہے اس لیے فوراً کالی بائیکروم دینی چاہیے۔ یہ بہت زود اثر اور کار آمد دوا ہے۔ آنکھ کے چھپر پر چھوٹے چھوٹے زخم بن جائیں یا جھلی پھول کر لٹک جائے۔ آنکھیں سرخ رہنےلگیں تب بھی یہ مؤثر ہے۔(صفحہ۴۸۸-۴۸۹)

اگر نزلہ مزمن ہو جائے تو ناک کے نتھنوں کے درمیان والی ہڈی میں سوراخ ہو جاتے ہیں۔ ایک عجیب علامت یہ بھی ہے کہ اگر اس ہڈی پر نزلہ کا مواد جم کر سخت ہو جائے تو اسے کھرچنے سے آنکھ کی بینائی پر اثر پڑتا ہے۔ پیشانی اور آنکھوں میں درد ہوتا ہے۔(صفحہ ۴۸۹)

کالی کارب
Kali carbonicum

کالی کارب کی بیماریوں میں جسم میں جگہ جگہ ورم اور سوزش پائے جاتے ہیں خصوصاً آنکھوں کے اوپر پپوٹوں کی ورم بہت نمایا ں ہوتی ہے۔(صفحہ۴۹۹)

کالی سلفیوریکم
Kali sulphuricum
(Sulphate of Potash)

کالی سلف میں سردرد حرکت سے بڑھ جاتا ہے۔ کھلی ہوا میں آرام محسوس ہوتا ہے۔ یہ درد آنکھوں، پیشانی اور سر کی دونوں اطراف میں پھیل جاتا ہے۔ سر پر تنگی اور گھٹن کا احساس ہوتا ہے۔ آنکھوں کے پپوٹے آپس میں چپک جاتے ہیں، آنکھوں سے زردی مائل رطوبت نکلتی ہے، بہت خارش ہوتی ہے اور پانی نکلتا ہے۔ پپوٹوں پر دانے نکل آتے ہیں۔ آنکھ کا بصری پردہ (کورنیا) دھندلا جاتا ہے۔ کالی سلف اگر مزاجی دوا ہو تو آنکھ کی ان سب تکلیفوں کا ازالہ کر سکتی ہے۔(صفحہ۵۱۷)

کرئیو زوٹم
Kreosotum

تیسری خاص علامت سیلان خون ہے۔ ذرا سے دباؤ سے خون جاری ہو جاتا ہے۔ آنکھ میں ورم ہو تو معالج کے ہاتھ لگاکر دیکھنے سے بھی خون نکل آتا ہے۔رحم میں ایسی کیفیت پیدا ہوا تو ایسی عورتوں کو مسلسل خون آنے کی شکایت ہوجاتی ہے۔ حیض کے ایام گزرنے کے باوجود بھی خون جاری رہتا ہے۔ذرا سی سوئی چبھ جائے تو خون کی بوندیں ٹپکنے لگتی ہیں۔ بعض دفعہ آنسوؤں میں بھی خون کی آمیزش ہوتی ہے۔(صفحہ۵۲۱)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button