پیارے حضور (ایّدہ اللہ) کی پیاری باتیں

واقفینِ نَو اور واقفاتِ نَوسپیشل کیسے بن سکتے ہیں؟

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ

وقف نَو جیسا کہ میں نے کہا بڑے سپیشل ہیں لیکن سپیشل ہونے کے لئے ان کو ثابت کرنا ہو گا۔ کیا ثابت کرنا ہو گا؟کہ وہ خدا تعالیٰ سے تعلق میں دوسروں سے بڑھے ہوئے ہیں تب وہ سپیشل کہلائیں گے۔ ان میں خوف خدا دوسروں سے زیادہ ہے تب وہ سپیشل کہلائیں گے۔ ان کی عبادتوں کے معیار دوسروں سے بہت بلند ہیں تب وہ سپیشل کہلائیں گے۔ وہ فرض نمازوں کے ساتھ نوافل بھی ادا کرنے والے ہیں تب وہ سپیشل کہلائیں گے۔ ان کے عمومی اخلاق کا معیار انتہائی اعلیٰ درجہ کا ہے۔ یہ ایک نشانی ہے سپیشل ہونے کی۔ ان کی بول چال، بات چیت میں دوسروں کے مقابلے میں بہت فرق ہے۔ واضح پتا لگتا ہے کہ خالص تربیت یافتہ اور دین کو دنیا پر ہر حالت میں مقدم کرنے والا شخص ہے تب سپیشل ہوں گے۔ لڑکیاں ہیں تو ان کا لباس اور پردہ صحیح اسلامی تعلیم کا نمونہ ہے جسے دوسرے لوگ بھی دیکھ کر رشک کرنے والے ہوں اور یہ کہنے والے ہوں کہ واقعی اس ماحول میں رہتے ہوئے بھی ان کے لباس اور پردہ ایک غیر معمولی نمونہ ہے تب سپیشل ہوں گی۔ لڑکے ہیں تو ان کی نظریں حیا کی وجہ سے نیچے جھکی ہوئی ہوں نہ کہ ادھر ادھر غلط کاموں کی طرف دیکھنے والی، تب سپیشل ہوں گے۔ انٹرنیٹ اور دوسری چیزوں پر لغویات دیکھنے کی بجائے وہ وقت دین کا علم حاصل کرنے کے لئے صرف کرنے والے ہوں تو تب سپیشل ہوں گے۔ لڑکوں کے حلیے دوسروں سے انہیں ممتاز کرنے والے ہوں تو تب سپیشل ہوں گے۔ وقف نَو لڑکے اور لڑکیاں روزانہ قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے اور اس کے احکامات کی تلاش کر کے اس پر عمل کرنے والے ہوں گے تو پھر سپیشل کہلا سکتے ہیں۔ ذیلی تنظیموں اور جماعتی پروگراموں میں دوسروں سے بڑھ کر اور باقاعدہ حصہ لینے والے ہیں تو پھر سپیشل ہیں۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کے لئے دعاؤں میں اپنے دوسرے بہن بھائیوں سے بڑھے ہوئے ہیں تو یہ ایک خصوصیت ہے۔ رشتوں کے وقت لڑکے بھی اور لڑکیاں بھی دنیا دیکھنے کی بجائے دین دیکھنے والے ہیں اور پھر وہ رشتے نبھانے والے بھی ہیں تو تب کہہ سکتے ہیں کہ ہم خالصۃً دینی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنے رشتے نبھانے والے ہیں تو سپیشل کہلائیں گے۔ ان میں برداشت کا مادہ دوسروں سے زیادہ ہے، لڑائی جھگڑااور فتنہ و فساد کی صورت میں اس سے بچنے والے ہیں بلکہ صلح کروانے والے ہیں تو سپیشل ہیں۔ تبلیغ کے میدان میں سب سے آگے آ کر اس فریضہ کو سرانجام دینے والے ہیں تب سپیشل ہیں۔ خلافت کی اطاعت اور اس کے فیصلوں پر عمل میں صف اول میں ہیں تو سپیشل ہیں۔ دوسروں سے زیادہ سخت جان اور قربانیاں کرنے والے ہیں تو بالکل سپیشل ہیں۔ عاجزی اور بے نفسی میں سب سے بڑھے ہوئے ہیں، تکبر سے نفرت اور اس کے خلاف جہاد کرنے والے ہیں تو بڑے سپیشل ہیں۔ ایم ٹی اے پر میرے خطبے سننے والے اور میرے ہر پروگرام کو دیکھنے والے ہیں تا کہ ان کو رہنمائی ملتی رہے تو بڑے سپیشل ہیں۔ اگر تو یہ باتیں اور تمام وہ باتیں جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں یہ سب کرنے والے ہیں اور وہ تمام باتیں جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں اور ان سے اس نے روکا ہے اس سے رکنے والے ہیں تو یقیناً سپیشل بلکہ بہت سپیشل ہیں ورنہ آپ میں اور دوسروں میں کوئی فرق نہیں ہے۔

(خطبہ جمعہ 28؍ اکتوبر 2016ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 18 ؍نومبر 2016ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button