حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

عاجزی اور انکساری کو بڑھانے کی طرف توجہ کریں

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’رحیمیت اپنے فیضان کے لئے موجود ذوالعقل کے منہ سے نیستی اور عدم کا اقرار چاہتی ہے۔ اور صرف نوع انسان سے تعلق رکھتی ہے‘‘۔ (ایام الصلح، روحانی خزائن جلد14صفحہ243) ہر انسان جو عقل اور شعور رکھتا ہے اپنی عاجزی اور انکساری کو بڑھائے اور دعا اور تضرع کی طرف توجہ کرے اور تبھی پھر فیض حاصل ہو گا۔ تکبر اور غرور اپنے اندر سے نکالو گے تبھی صفت رحیمیت سے فیض پاؤ گے۔ یعنی نیک اعمال ہوں گے تو فیض سے حصہ ملے گاکیونکہ اگر کسی بھی قسم کی بڑائی ہو تو اللہ تعالیٰ کے حضور اُس عاجزی سے انسان حاضر ہو ہی نہیں سکتا جو اس کے ایک عبد بننے کے لئے ضروری ہے۔ تو اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہونے کا تقاضا ہے کہ اپنی ہستی کو کچھ نہ سمجھے، اپنے وجود کو کچھ نہ سمجھے، اپنی ذات کو کوئی حقیقت نہ دے۔… اس زمانے میں ایک احمدی کو اس رحیم خدا کی رحیمیت سے حصہ لینے کے لئے اس طرح بھی سوچنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی رحمانیت کے صدقے احمدی گھرانوں میں پیدا کیا یا نئے شامل ہونے والے جولوگ ہیں ان کو، ان کی دعاؤں کو قبول کرتے ہوئے اپنی رحیمیت کے صدقے احمدیت قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ماننے کی توفیق دی۔ تو ان فضلوں اور نعمتوں کا تقاضا یہ ہے کہ ہم شکرگزاری کریں۔ اللہ اور اس کے رسول کی کامل اور مکمل اطاعت کریں۔ اعمال صالحہ بجا لائیں۔ اس کی بخشش کے ہر وقت طلبگار رہیں۔ تمام دنیاوی اور دینی نعمتوں کو اپنے سامنے رکھیں۔ اور دیکھیں کہ کونسا فضل ہے جو اُس نے ہم پر نہیں کیا۔ ہر طرح کے انعامات سے ہمیں نوازا ہے اور پھر ہمیں یہ بھی راستہ دکھا دیا کہ میری بخشش مانگتے رہو کیونکہ ان چیزوں پر یعنی نیکیوں پر قائم رہنے کے لئے اور ان کے معیار بلند کرنے کے لئے استغفار بہت ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ کے انعام کی وجہ سے علم و عرفان میں یا نیکیوں میں یا روحانیت میں ترقی کے لئے عاجزی کا اظہار اور استغفار بہت ضروری ہے۔ ورنہ تکبر کا خنّاس جو ہے اچھے بھلے لوگوں کو تباہی کی طرف لے جاتا ہے اوپر جاتے جاتے نیچے کی طرف چلنا شروع ہو جاتے ہیں اور اس وقت وہ نیکی اور علم کچھ کام نہیں آ رہا ہوتا۔ پس رحیم خدا کی رحیمیت کے ساتھ استغفار بہت ضروری ہے۔ اور اسی لئے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے رحیم کا لفظ جب استعمال کیا ہے وہاں اکثر جگہ پر صفت غفور کے ساتھ رحیم کو استعمال کیا گیا ہے۔ پس صفت رحیمیت سے فیض پانے کے لئے اعمال صالحہ اور استغفار انتہائی بنیادی چیزیں ہیں۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۹؍فروری ۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲؍مارچ ۲۰۰۷ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button