متفرق مضامین

رمضان کا مبارک مہینہ

(اقبال احمد نجم ایم اے مربی سلسلہ۔ یوکے)

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ(البقرہ:۱۸۴)اے لوگو جو ایمان لائے ہو تم پر بھی روزوں کا رکھنا اسی طرح فرض کیا گیا ہے جس طرح ان لوگوں پر فرض کیا گیا تھا جو تم سے پہلے گذرچکے ہیں تا کہ تم روحانی اور اخلاقی کمزوریوں سے بچو۔

انسا ئیکلوپیڈیا برٹینیکا میں ’’روزہ ‘‘کے تحت لکھا ہے کہ دنیا کا کوئی باقاعدہ مذہب ایسا نہیں جس میں روزہ کا حکم نہ ملتا ہو۔

چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام جب طُور پر گئے تو انہوں نے چالیس دن رات کا روزہ رکھا اور ان ایّام میں انہوں نے نہ کچھ کھایا نہ پیا۔(خروج باب ۳۴ آیت ۲۸ )

اسی طرح داؤد علیہ السلام کے روزوں کا ذکر بھی ہمیں زبور باب ۳۵ آیت ۱۳ میں ملتا ہے اور حضرت عیسیٰؑ کے متعلق لکھا ہے:اور چالیس دن اور چالیس رات فاقہ کر کے آخر کو اسے بھوک لگی۔(متی باب ۴ آیت ۲)

اور یہ کہ حضرت مسیح علیہ السلام نے اپنے حواریوں کو بھی ہدایت دی کہ جب تم روزہ رکھو تو ریا کاروں کی طرح اپنی صورت اداس نہ بناؤ۔

یہودیت اور عیسائیت کے بعد ہندومت کو دیکھا جائے تو ان میں بھی کئی قسم کے ’’ورت‘‘پائے جاتے ہیں۔ ہر قسم کے ’’ورت‘‘کے متعلق الگ الگ شرائط ہیں جن کا ذکر ان کی کتاب دھرم سندھو میں پایا جاتا ہے۔انسائیکلو پیڈیا برٹینیکا میں ہندو مت اور جین مت اور زرتشتی مذہب کے روزوں کا بھی ذکر پایا جا تا ہے۔

اسلام میں روزوں کی یہ صورت ہے کہ ہر بالغ عاقل کو برابر ایک مہینہ کے روزے رکھنے کا حکم ہے۔

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے: شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡہُدٰی وَالۡفُرۡقَانِ ۚ فَمَنۡ شَہِدَ مِنۡکُمُ الشَّہۡرَ فَلۡیَصُمۡہُ۔(البقرہ: ۱۸۶)رمضان کا مہینہ جس میں قرآن انسانوں کے لئے ایک عظیم ہدایت کے طور پر اُتارا گیا اور ایسے کھلے نشانات کے طور پر جن میں ہدایت کی تفصیل اور حق و باطل میں فرق کر دینے والے امور ہیں۔ پس جو بھی تم میں سے اس مہینے کو دیکھے تو اِس کے روزے رکھے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ صوفیا نے لکھا ہے کہ یہ ماہ تنویرِ قلب کے لئے عمدہ مہینہ ہے۔(ملفوظات جلد چہارم صفحہ۲۵۶، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

بس یوں سمجھ لیں کہ یہ مہینہ روحانیت کے لیے موسم بہار کی طرح ہے۔

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطان جکڑ دیے جاتے ہیں۔ (صحیح مسلم کتاب الصوم)

یہ مہینہ آنحضرت ﷺکے لیے عبادت سے معمور اور قربِ الٰہی پانے کا ایک ذریعہ تھا۔ حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے ماہ شعبان کی آخری رات یعنی رمضان کے آغاز سے ایک رات قبل فرمایا:اے لوگو! تم پر ایک بڑی عظمت اور شان والا مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے۔ ہاں ایک برکت والا مہینہ جس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے۔(مشکوۃ المصابیح۔ کتاب الصوم)

پھر آپ ﷺنے فرمایا کہ رمضان کا مہینہ ھو شھر الصبر والصبر ثوابه الجنة وشھر المواساة … وھو شھر اوله رحمة واوسطه مغفرة و اٰخرہ عتق من النار۔ (شعب الایمان للبیہقی) یہ صبر کا مہینہ ہے صبر کے ذریعہ سے جنت کا ثواب ملتا ہے اور مواسات کا مہینہ بھی ہے۔ …اس کے پہلے حصہ میں رحمت ہے اور درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ میں آگ سے نجات ہے۔

حدیث قدسی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:الصوم لي وأنا أَجْزِي به۔ روزہ میرے لیے ہوتا ہے اور میں ہی اس کی جزا ہوں۔ (بخاری کتاب الصوم)

روزہ کی بعض امتیازی خصوصیات

۰ یہ کہ رمضان کے مہینہ کی پہلی رات کو مولا کریم شفقت سے دیکھتا ہے اور جس پر اس کی شفقت پڑ جائے اسے پھر عذاب نہیں دیتا۔

۰ اور یہ کہ روزہ دار کے منہ کی خوشبو اللہ تعالیٰ کے حضور کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے

۰ اور یہ کہ فرشتے رات دن روزہ دار کے لیے استغفار کرتے ہیں۔

۰ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ جنت کو اس کے روزہ دار بندوں کے لیے سنوارا جائے۔

۰ اور یہ کہ یہ مہینہ قبولیت دعا کے لیے خاص مہینہ ہے(البقرہ: ۱۸۷)

روزہ کے چند مسائل و تشریحات

رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہماری زندگیوں میں یہ ایک بار پھر آیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہماری روحانی اور اخلاقی تربیت کے لیے بعض بدنی عبادات رکھی ہیں مثلاً نمازروزہ اور حج کو فرض کیا ہے۔ روزہ دینِ اسلام میں بنیادی ارکان میں سے چوتھا رکن ہے۔عربی میں روزہ کے لیے صوم کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے جس کے معنی رکنے کے ہوتے ہیں اور روزہ سے مراد طلوع فجر یعنی پو پھٹنے سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور دیگر ان چیزوں سے رکنا ہے جو عام دنوں میں جائز ہیں۔ روزہ اسلامی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔

روزہ کی تکمیل کی بنیادی شرط یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی خاطرجائز خواہشات کو ترک کر نا۔

روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں ہے کیونکہ انسان کے بھوکا پیاسا رہنے کا خدا کو کچھ فائدہ نہیں ہوتا بلکہ اس کا فائدہ انسان کو ہی ہوتا ہے۔ صوفیا نے بعد تجربہ کے یہ لکھا ہے کہ روحانیت میں ترقی کے لیے کم خوردن، کم خفتن اور کم گفتن بہت ضروری ہے یعنی کم کھانا،کم سونا اور کم بولنا۔ اور روزہ دار کے لیے یہ کرنا آسان ہے۔ تہجد کے نوافل کے لیے جاگتا ہے اور کم سوتا ہے۔ تین چار دفعہ کی بجائے صرف دو دفعہ یعنی صبح و شام کھاتا ہے اور لوگوں سے کم باتیں کرتا ہے بلکہ تلاوت قرآن پاک زیادہ کرتا ہے۔

بیمار اور مسافر کے لیے یہ رخصت ہے کہ وہ بعد کے دنوں میں اپنے روزے مکمل کرے۔

بڑی عمر کے لوگ یا مستقل بیماروں کو فدیہ دینا چاہیے جو کہ ایک فرد کے کھانے کے برابر ہے اور اس کی شرح جماعت کی طرف سے ہر سال مقرر کر دی جاتی ہے۔

روزہ کے ذریعہ سے انسان کو نیکی کرنے کے لیے مشقت برداشت کرنے کی عادت پڑ جاتی ہے۔ روزہ کے دوران کثرتِ استغفار کی تاکید بھی آتی ہے۔

سید الا ستغفار

ذیل میں سید الاستغفار درج ہے۔اس کے متعلق آنحضرت ﷺ نے فرمایاہے کہ جو شخص دلی یقین اور توجہ کے ساتھ صبح یا شام کو یہ دعا کرے اور پھر اس دن یا رات کو وفات پا جائے تو جنت میں داخل ہو گا:اللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِيْ فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ۔(بخاری۔کتاب الدعوات)ترجمہ : اے اللہ! تو میرا رب ہے۔تیرے سواکوئی معبود نہیں۔ تو نے ہی مجھے پیدا کیا ہے اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں حسبِ توفیق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ میں اپنے عمل کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں تیری نعمتوں اور احسانوں کا اعتراف کرتا ہوں۔ پس تو مجھے بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں۔

پس رمضان المبارک میں اس استغفار کا سہارا لینا چاہیے یہ جو ہمارے پیارے رسولﷺ کا استغفار تھا۔

اللہ تعالیٰ اس رمضان المبارک کی سب برکات سے ہم سب کو وافر حصہ عطا فرمائے اور ہمارے اندر وہ تقویٰ پیدا فرما دے جس کو وہ ہمارے اندر دیکھنا چاہتا ہے۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button