حضرت مصلح موعود ؓ

ہماری دعا کا کوئی پہلو ایسا نہ ہو جو مشرکانہ ہو

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں: یہ کہنا کہ اَے خدا کے مسیح موعودؑ!تو مجھے فلاں چیز دے۔ یا یہ کہنا کہ یَا رَسُوۡلَ اللّٰہِ!میری فلاں خواہش پوری فرمائیں یہ پاگل پن کی بات ہے۔ کوئی مومن ایسی حرکات کو برداشت نہیں کر سکتا۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم یا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ہمارا جو تعلق ہے محض خدا کے واسطہ سے ہے۔ اگر یہ واسطہ نہ ہوتا تو پھر ہماری طرح وہ آدمی ہی تھے اِس سے بڑھ کر اُن میں کون سی بات تھی۔ پس جو شخص ایسا پاگل ہو کہ وہ خدا کی بجائے حضرت مسیح موعود علیہ السلام یا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا مانگے، سچی بات تو یہ ہے کہ وہ احمدی ہے ہی نہیں۔

پس دعا کے وقت اِس اَمر کو مدنظر رکھنا چاہیے تاکہ ہماری دعا کا کوئی پہلو ایسا نہ ہو جو مشرکانہ ہو۔ دعا کرنے سے پہلے درود پڑھا جائے اور اِس کے بعد وہی دعا مانگی جائے جو ہم روزانہ یہاں آ کر مانگتے ہیں اور جو اُمّت کے لیے بہترین دعا ہے۔ یعنی یہ دعا کہ رَبَّنَاۤ اِنَّنَا سَمِعۡنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیۡ لِلۡاِیۡمَانِ اَنۡ اٰمِنُوۡا بِرَبِّکُمۡ فَاٰمَنَّا(آل عمران:۱۹۴)

اے ہمارے ربّ! ہم نے تیری طرف سے ایک منادی کو یہ پکارتے سنا کہ خدا پر ایمان لے آؤ سو ہم نے اِس کی آواز کو سنا اور تجھ پر ایمان لے آئے۔ ایمان کے بعد ہم پر بہت سے فرائض عائد ہوگئے ہیں مگر ہم کمزور اور ناتواں ہیں۔

(الفضل۷؍ مئی ۱۹۴۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button