گھر… ایک جنت (حصہ سوم۔ آخری)
احمدی عورت کی اہمیت
سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: احمدی عورت واقعتاً اس بات کی اہلیت رکھتی ہے اور حضرت اقدس محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی توقعات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے کہ اس دنیا میں جنت کے نمونے پیدا کرے اپنے گھروں کو وہ جذب دے وہ کشش عطا کرے جس کے نتیجہ میں وہ محور بن جائے اور اس کے گھر کے افراد اس کے گرد گھومیں انہیں باہر چین نصیب نہ ہو بلکہ گھر میں سکینت ملے وہ ایک دوسرے سے پیار اور محبت کے ساتھ ایسی زندگی بسر کریں کہ لذت یابی کا محض ایک ہی رخ سر پر سوار نہ ہو جو جنون بن جائے اور جس کے بعد دنیا کا امن اٹھ جائے بلکہ خدا تعالیٰ نے پیار اور محبت کے جو مختلف لطیف رشتے عطا فرما رکھے ہیں ان رشتوں کے ذریعے وہ سکینت حاصل کریں جیسے خون کی نالیوں سے ہر طرف دل کو خون پہنچتا ہے وہ دل بن جائیں اور ہر طرف سے محبت کا خون ان تک پہنچے اور وہ دل بن جائیں اور جسم کے ہر عضو کو ان کی طرف سے سکینت کا خون پہنچے ۔(حوا کی بیٹیاں اور جنت نظیر معاشرہ صفحہ ۷۵)
عائلی زندگی میں زبان، کان اور آنکھ کا اہم کردار
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’عائلی جھگڑوں میں دیکھا گیا ہے کہ زبان، کان، آنکھ جو ہیں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ مرد ہیں تو وہ ان کا صحیح استعمال نہیں کرتے۔ عورتیں ہیں تو وہ ان کا صحیح استعمال نہیں کر رہیں۔ میں نے پہلے بھی بتایا تھا کہ میں اکثر اُن جوڑوں کو جو کسی نصیحت کے لئے کہتے ہیں یہ کہا کرتا ہوں کہ ایک دوسرے کے لئے اپنی زبان، کان، آنکھ کا صحیح استعمال کرو تو تمہارے مسائل کبھی پیدا نہیں ہوں گے۔ زبان کا استعمال اگر نرمی اور پیار سے ہو تو کبھی مسائل پیدا نہ ہوں۔ اسی طرح اب عموماً دیکھا گیا ہے چاہے وہ مرد ہیں یا عورتیں ہیں، جب مقدمات آتے ہیں، جھگڑے آتے ہیں تو یہ مرد یا عورت کی زبان ہے جو ان جھگڑوں کو طول دیتی چلی جاتی ہےاور ایک وقت ایسا آتا ہے جب پھرانہوں نے فیصلہ کر لیا ہوتا ہے یا فیصلہ کرنے کی طرف جاتے ہیں کہ ہم اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ اسی طرح دونوں طرف کے رحمی رشتوں یا دوسری ایسی باتوں کو جن کے سننے سے کسی قسم کی بھی تلخی کا احتمال ہو اُن سے اپنے کان بند کر لو۔ بعض دفعہ اگر ایک شخص یا ایک فریق کوئی غلط بات کرتا ہے تو دوسرا بھی اُس کو اسی طرح تُرکی بہ تُرکی جواب دیتا ہے۔ اگر جھگڑے کو ختم کرنے کے لئے تھوڑے وقت کے لئے کان بند کرلئے جائیں تو بہت سارے مسائل وہیں دب سکتے ہیں سوائے اس کے کہ وہ مرد یا عورتیں عادی جھگڑنے والے ہوں اُن کے علاوہ عموماً جھگڑے نہیں ہوتے۔ پس کان بند کرو، امن میں آ جاؤ گے۔‘‘(خطاب جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۳؍جولائی ۲۰۱۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۴؍مئی ۲۰۱۲ء)