متفرق مضامین

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۲۴؍فروری ۲۰۲۳ءمیں غزوہ بدرمیں شامل ہونے والے جلیل القدر صحابہؓ کی سیرت و سوانح کا ذکر فرمایا۔ خطبہ کا متن الفضل انٹرنیشنل۲۳؍مارچ ۲۰۲۳ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ خطبہ میں مذکورہ تاریخی مقامات کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔

جابیة

جابیہ ملک شام کا ایک اہم شہر ہے ۱۶؍ہجری میں جب بیت المقدس کا محاصرہ ہوا تو وہاں کے عیسائیوں نے درخواست کی کہ امیر المومنین خود تشریف لائیں اور صلح کا معاہدہ لکھا جائے۔ اس پر حضر ت عمرؓ  نہایت سادگی سے محض ایک خادم کے ساتھ مدینہ سے سفر کرتے ہوئے شام کےشہر جابیہ قیام پذیر ہوئے۔ یہاں حضرت ابو عبیدہ بن الجراحؓ اور دیگر مسلم سپہ سالاروں نے آپ کا استقبال کیا۔ یہیں آپؓ نے صلح کا معاہدہ ترتیب دیا پھر بیت المقدس تشریف لے گئے۔جابیہ نوی شہر اور گولان کی پہاڑیوں کے درمیان میں ہے۔ مدینہ سے اس کا فاصلہ تقریباً ۱۳۰۰؍کلومیٹر ہے۔

جبال شَمّر

رسول اللہﷺ نے حضرت علیؓ کی قیادت میں ایک سریہ، فُلس بت کو گرانے کے لیے، قبیلہ بنوطئی کی طرف بھجوایا۔بنوطئی قحطانی عرب قبائل میں سے ایک ہے جو یمن سے ہجرت کر کے عرب کے دامن میں نجد کے علاقے اجا اورسلمیٰ میں آباد ہوئے۔ موجودہ زمانے میں اس علاقے کو جبال شمر کہتے ہیں اور یہ صوبہ حائل میں واقع ہیں۔ مدینہ سے شمال مشرق میں یہ تقریباً ۴۴۰؍کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔

تبالة

۹؍ہجری میں رسول اللہﷺ نے حضرت قطبہ بن عامرؓ کی قیادت میں ۲۰؍افراد پر مشتمل ایک سریہ قبیلہ خثعم کی طرف تبالہ مقام کے قریب بھجوایا۔ تبالہ مکہ سےبراستہ طائف یمن کے راستے پر ایک مقام ہے۔مکہ سےجنوب کی جانب اس مقام کا فاصلہ تقریباً ۴۰۰؍کلومیٹر ہے۔ قبیلہ خثعم، قحطانی عرب قبائل میں سے ایک تھا جو یمن سے نکل کر بیشة، تبالۃ اور تربۃ مقامات میں آباد ہوا۔ ان کا معبدذوالخلصة کہلاتا تھا جسے کعبہ یمانیہ بھی کہا جاتا تھا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button