نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازِ جنازہ حاضر و غائب

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۹؍مارچ ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم خورشید احمد صاحب (سٹیونج۔ یوکے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور چھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر

مکرم خورشید احمد صاحب (سٹیو نج۔یوکے)

۶؍مارچ ۲۰۲۴ء کو ۵۵ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کا تعلق کوٹلی آزاد کشمیر کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تھا۔ آپ کا گھر پورے گاؤں میں اکیلا احمدی تھا۔ آپ کو شدید مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ایک مرتبہ مخالفین آپ کی دکان پر حملہ آور ہوئے اور دکان بند کروادی۔ چنانچہ آپ کو تیس سالہ پرانی دکان بند کر کے نئی جگہ کام شروع کرنا پڑا۔ آپ انتہائی محنتی اور ایماندار ہونے کی وجہ سے پورے علاقے میں مشہور تھے۔ آپ کے گھر کے رستے بند کر دیے گئے، بچوں کو مارا پیٹا گیا اور سوشل بائیکاٹ کیا گیا مگرآپ ثابت قدم رہے۔ پاکستان میں آپ نےصدر جماعت کے علاوہ سیکرٹری وقف جدید، جنرل سیکرٹری اور دیگر کئی جماعتی خدمتوں کی توفیق پائی۔ ۲۰۱۱ء میں پاکستان سے یو کے آئے تھے۔ یہاں بھی جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے رہے۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، خلافت سے گہری عقیدت رکھنے والے ایک مخلص اور باوفا انسان تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ۲ بیٹیاں اور ۳ بیٹے شامل ہیں۔

نماز جنازہ غائب

۱۔مکرمہ زاہدہ مسعود صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری منیر مسعود صاحب (نائب امیر ضلع و ناظم انصاراللہ علاقہ لاہور )

۴؍فروری ۲۰۲۴ء کو تقریباً ۷۹سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے دادا حضرت مولوی حافظ فضل الدین صاحب رضی اللہ عنہ کے ذریعہ ہواجنہوں نے ۸؍ستمبر ۱۸۹۲ء کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کی سعادت پائی۔ آپ کے نانا حضرت چودھری ولی داد صاحب رضی اللہ عنہ (آف کھاریاں )بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔ آپ مکرم چودھری سعدالدین صاحب مرحوم کی بیٹی اور مکرم ڈاکٹر ضیاءالدین صاحب مرحوم کی ہمشیرہ تھیں۔ مرحومہ نے بنیادی تعلیم کھاریاں شہر سے حاصل کی اور ہر امتحان میں وظیفہ حاصل کرتی رہیں۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم ایس سی فزکس میں اوّل پوزیشن حاصل کرکے گولڈ میڈل حاصل کیا۔ آپ گرلز کالج ساہیوال اور پھر کوئین میری کالج لاہور میں پڑھاتی رہیں جہاں سے بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر دسمبر ۲۰۰۴ء میں ریٹائر ہوئیں۔ آپ ضلع ساہیوال اور اسلامیہ پارک لاہورکے علاوہ، لجنہ اماء اللہ بیت النور اور امارت ٹاؤن شپ لاہور میں بطور صدر لجنہ، سیکرٹری تحریک جدید اور نگران قیادت کے طور پر خدمت بجا لاتی رہیں۔ پنجوقتہ نماز وں کے علاوہ تہجد اور نوافل ادا کرنے والی تھیں۔ آپ کو قرآن کریم پڑھنے اور پڑھانے کا شوق تھا۔ نہایت نفیس طبع، سلیقہ شعار اور اچھے اخلاق کی مالک تھیں۔ غریب پرور، صدقہ و خیرات کرنے اور مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی تھیں۔ ہر تحریک پر لبیک کہتیں۔ اپنا زیور بھی اکثر اوقات پیش کر دیتیں۔ خلافت سے بہت محبت تھی۔ ہر عہدیدار کی بہت عزت کرتیں۔ انتہائی قناعت پسند اور صابر اور شاکر تھیں۔ گھریلو ملازمین سے حسن سلوک سے پیش آتیں اور ان کی ضروریات کا خیال رکھتیں۔ بچوں کی تعلیم وتربیت بڑی عمدگی سے اسلامی طریق پرکی۔ انہیں قرآن کریم پڑھایا اور ان کی دنیوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کا بھی اہتمام کرتیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصیہ تھیں۔پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں۔آپ مکرم سید بشیر احمد صاحب(آف یوکے) کی خوش دامن تھیں۔

۲۔مکرم سید بشارت احمد صاحب (پنشنر صدر انجمن احمدیہ قادیان) ابن مکرم سید بدرالدین احمد صاحب مرحوم (آف سونگڑہ صوبہ اڈیشہ۔انڈیا)

۷؍فروری ۲۰۲۴ء کو ۶۵ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کے پڑدادا حضرت مولوی سید سعید الدین احمد صاحب رضی اللہ عنہ اور دادا حضرت مولوی سید اختر الدین صاحب رضی اللہ عنہ دونوں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔آپ مکرم چودھری محمد اسماعیل ننگلی صاحب مرحوم (درویش قادیان) کے داماد تھے۔مرحوم نے ۱۹۷۶ء سے ۲۰۱۸ء تک صدرا نجمن احمدیہ قادیان کی متعدد نظارتوں اور صیغہ جات میں نہایت اخلاص اور مستقل مزاجی سے خدمت کی توفیق پائی۔ اسی طرح دیگر جماعتی خدمتوں میں بھی پیش پیش رہنے والے خادم سلسلہ تھے۔ مرحوم پنجوقتہ نمازوں کے بڑے پابند اور دُعا گو انسان تھے۔ نماز تہجد کی ادائیگی میں بھی با قاعدہ تھے۔ ایک خاموش طبع، ہمدرد،ملنسار، سادہ مزاج، مہمان نواز، قناعت پسند اور بہت ساری خوبیوں کے حامل ایک نیک انسان تھے۔ خلافت سے اخلاص و وفا اور عقیدت کا گہرا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ۳ بیٹے شامل ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم سید زبیر احمد صاحب بطور نائب ناظر امور عامہ قادیان خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

۳۔مکرمہ فوزیہ عارفہ صاحبہ اہلیہ مکرم ڈاکٹر عبد الحفیظ صاحب(قادیان)

۲؍فروری ۲۰۲۴ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم ڈاکٹر مرزا محمد اقبال احمد صاحب مرحوم درویش قادیان کی بیٹی تھیں۔مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، غریب پرور، ملنسار اور بہت سی خوبیوں کی حامل ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔

۴۔مکرم فضل کریم صاحب ابن مکرم چودھری شیر محمد صاحب(شیخوپورہ)

۲۸؍جنوری ۲۰۲۴ء کو ۸۰ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، مہمان نواز، ہمدرد،صاف دل،ہنس مکھ، ملنسار، صُلح جُو طبیعت کے مالک، نیک اور مخلص انسان تھے۔ ضرورت مند کو کبھی خالی ہاتھ نہیں جانے دیتے تھے جو بھی گھر یا ڈیرے پر آتا اس کی ہر ممکن مدد کرتے۔ گندم کی فصل آتی تو غریبوں کے گھروں میں بھجواتے۔ گاؤں میں غریب بچیوں کی شادی پر بھی مدد کیا کرتے تھے۔ تقریباً ۳۰ سال پہلے اہلیہ کی وفات ہو گئی تھی اس کے بعد سب بچوں کی اچھی تعلیم و تربیت کی۔ پسماندگان میں ۲ بیٹے اور ۵ بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کے چھوٹے بھائی مکرم محمد امین طاہر صاحب نائیجیریا میں بطور مربی سلسلہ خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔آپ مکرم چودھری عطاء الرحمٰن محمود صاحب (سویڈن ) کے پھوپھی زاد بھائی تھے۔

۵۔مكرم محمد حَسْبُونی صاحب (آف مراکش)

۹؍جنوری ۲۰۲۴ء كو تقریباً ۶۹سال كی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ ایك احمدی كے ذریعہ ۲۰۰۷ء میں انہیں حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ السلام كی بعثت كے باره میں علم ہوا تو انہوں نے ایم ٹی اے دیكھنے کے لیے قسطوں پر ڈش خریدی اور پھر كچھ عرصہ بعد بیعت كرلی۔حضور انور كا پورا خطبہ بڑے خشوع اور توجہ سے سنتے تھے اور بسا اوقات ان كی آنكھیں نمناك ہوجاتیں۔ مرحوم كم گو تھے اور فضول گوئی سے بكلی اجتناب كرتے تھے۔مالی قربانی میں باقاعدگی سے حصہ لیتے تھے۔ چنده كبھی بقایا نہ ہونےدیا۔ اسی طرح تحریك جدید اور وقف جدید كا چنده بھی باقاعدگی سے دیتے تھے۔ ایم ٹی اے کے لیے بھی چنده دیتے تھے۔ بڑے متقی اور پاك صاف شخصیت كے مالك تھے۔ وقار آپ كے چہره سے ٹپكتا تھا۔ سنتے زیاده تھے اوربولتے كم تھے۔ ایك كونے میں بیٹھے تضرع سے ذكر الہٰی كرتے رہتے تھے۔ پسماندگان میں ایك بیٹی اور تین بیٹے شامل ہیں جو احمدی نہیں ہیں۔

۶۔مکرم عیسیٰ السِّباعی صاحب( آف مراکش)

۲۵؍جنوری ۲۰۲۴ء كو ۴۹ سال كی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نے ۶ ماه ایم ٹی اے دیكھنے كے بعد ۲۰۱۳ء میں بیعت كی تھی۔مرحوم كو حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپ كے خلفاء سے بہت محبت تھی۔ بہت خوش خلق، متقی، سب سے پیار كرنے والے اور صلح پسند انسان تھے۔ بہت مہمان نواز تھے۔ سب سے ملنے میں پہل كرتے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ كے علاوه تین بیٹے شامل ہیں۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button