حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اللہ تعالیٰ کا عبد بننے کے لیے اس کی صفات کا مظہر بنیں

اللہ تعالیٰ کا عبد بننے کے لئے اللہ تعالیٰ کی صفات کا مظہر بننے کی بھی ایک مومن کو کوشش کرنی چاہئے۔ اُن چیزوں کو کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، وہ اعمال بجا لانے کی کوشش کرنی چاہئے جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں۔ اُن باتوں سے رُکنا چاہئے جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں۔ تبھی صحیح رنگ میں انسان اللہ تعالیٰ کا عبد بن سکتا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے یہ کہا کہ اللہ تعالیٰ کا رنگ اختیار کرنے کی کوشش کرو، اُس کی صفات کا مظہر بننے کی کوشش کرو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ صلاحیت انسان کو عطا فرمائی ہے کہ وہ یہ صفات اپنا سکے۔ اور پھر اپنے دائرہ کے اندر اُن صفات کا اظہار بھی کر سکے۔ انسان اپنے دائرہ میں مالکیت کا رنگ بھی اختیار کر سکتا ہے، رحمانیت کا رنگ بھی اختیار کر سکتا ہے، رحیمیت کا رنگ بھی اختیار کر سکتا ہے، ربوبیت کا رنگ بھی اختیار کر سکتا ہے، ستّار ہونے کا رنگ بھی اختیار کر سکتا ہے، وہاب ہونے کا رنگ بھی اختیار کر سکتا ہے بلکہ ایک عام انسان کی زندگی میں بسا اوقات ان باتوں کے اظہار ہو بھی رہے ہوتے ہیں۔ بہت سے لوگ ہیں جو ان صفات کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں لیکن اس نیت سے نہیں کہ خدا کے رنگ میں رنگین ہوں۔ لیکن ایک حقیقی مومن جو ہے، وہ مومن جو خدا تعالیٰ کی رضا اور اُس کے پیار کو چاہتا ہے، اُس کی نشانی یہ ہے کہ ان صفات کا اظہاراس لئے ہوکہ اللہ تعالیٰ کے پیار کو جذب کرنے کے لئے ان صفات کا اظہار ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے کے لئے ان صفات کا اظہار ضروری ہے۔ انسانیت کو برائیوں سے بچانے کے لئے ان صفات کا اظہار ضروری ہے۔ اپنے مقصدِ پیدائش کے حصول کے لئے ان صفات کا اظہار ضروری ہے۔ تو یہ رنگ اپنانا اور ان کا اظہارکرنا پھر ثواب بن جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے پیار کو جذب کرنے والا بن جاتا ہے۔

یہ حکم دینے کے بعد کہ اللہ تعالیٰ کا رنگ اختیارکرو، فرمایا کہ اے مومنو! اے میرے بندو! یہ اعلان بھی کرو کہ وَنَحْنُ لَہٗ عٰبِدُوْنَ(البقرۃ: 139) کہ ہم اُس کی عبادت کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی صفات کو اختیار کرنا اور اُس کا رنگ پکڑنا اس لئے ہے کہ ہم اُس کے عبد ہیں اور ہمیں اُس کی رضا چاہئے۔ ، ہمیں اُس کی بندگی سب سے زیادہ قیمتی ہے اور اُس کی عبادت کرنے والے ہیں۔ اُس کے حکموں کے مطابق اپنی زندگیاں گزارنے والے ہیں اور گزارنا چاہتے ہیں۔ پس ہم نے یہ زندگی صرف ایک ماہ اُس کے حکم کے مطابق نہیں گزارنی بلکہ ہماری زندگی کا ہر لمحہ اُس کے حکموں کے مطابق گزرے گا۔ پس اس بات پر ہمیں غور کرنا چاہئے کہ اپنے اندر پاک تبدیلیاں لاتے ہوئے ہم نے اس رمضان سے گزرنا ہے انشاء اللہ

(خطبہ جمعہ ۱۰؍اگست ۲۰۱۲ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۳۱؍اگست ۲۰۱۲ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button