حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

تقویٰ تبھی ہے جب احسان کر کے پھر احسان جتایا نہ جائے (انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۳؍فروری ۲۰۱۲ء)

دنیا کے معاملات میں بھی ایک متقی کو اللہ تعالیٰ کی معیت کا ثبوت مل جاتا ہے۔ لیکن اس مادّی دنیا کے علاوہ خدا تعالیٰ پر یقین رکھنے والے، اُس پر کامل ایمان رکھنے والے شخص کی ایک روحانی دنیا بھی ہے جس کے فائدے، جس کی لذات دنیا والوں کو نظر نہیں آتیں اور نہ آ سکتی ہیں۔ ان لوگوں کی سوچ بہت بلند ہوتی ہے جو تقویٰ پر چلنے والے ہیں۔ وہ اس دنیا سے آگے جا کر بھی سوچتے ہیں۔ غیب پر ایمان لاتے ہیں۔ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ خدا تعالیٰ کے وعدوں پر کامل ایمان اور یقین ہوتا ہے۔ جب دعا کے لئے ہاتھ اُٹھاتے ہیں تو قبولیت کے نشان دیکھتے ہیں۔ اس زمانے میں خدا تعالیٰ سے سچا تعلق جوڑنے کے یہ طریق اور اسلوب ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے سکھائے۔ بہت سے احمدی ہیں جو اللہ تعالیٰ سے اپنے تعلق کا تجربہ رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے سچے تعلق کی وجہ سے خواب، رؤیا، کشف وغیرہ کی صورت میں اللہ تعالیٰ اُنہیں بتاتا ہے کہ اس طرح ہو گا اور اُس طرح بالکل ویسے ہو جاتا ہے۔ پھر اس معیت کا یہ مطلب بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مرنے کے بعد کی زندگی کے انعامات کے جو وعدے فرمائے ہیں وہ بھی پورے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تقویٰ پر قائم رہے تو اس دنیا کے انعامات بھی حاصل کرو گے اور اخروی زندگی کے بھی۔ پس یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ متقی اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے جب کوئی عمل کرتا ہے تو دنیا و آخرت کی حسنات اُسے ملتی ہیں۔ جیسا کہ مَیں نے پہلے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر اعمالِ صالحہ بجا لانے والے متقی ہیں۔ یہ ایک بہت ضروری چیز ہے کہ ایسے نیک اعمال بجا لانے والے، صالح اعمال بجا لانے والے جو اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر انہیں بجا لاتے ہیں وہی ہیں جو تقویٰ پر چلنے والے ہیں۔ کئی دوسرے لوگ بھی ہیں جو نیکیاں کر جاتے ہیں، نیک عمل کرتے ہیں لیکن خدا تعالیٰ کی خاطر نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے کے لئے نہیں کرتے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے متقی کی جو تعریف بیان فرمائی ہے اس کے مطابق ہر بڑے اور چھوٹے گناہ سے بچنا ضروری ہے اور نہ صرف برائیوں سے بچنا ضروری ہے بلکہ نیکیوں میں اور اعلیٰ اخلاق میں ترقی کرنا بھی ضروری ہے اور پھر خدا تعالیٰ سے سچی وفا کا تعلق بھی ضروری ہے۔ یہ چیزیں ہوں گی تو ایک شخص متقی کہلا سکتا ہے۔ اور خدا تعالیٰ سے سچی وفا کیا ہے؟ یہی کہ اُس کی عبادت کا حق ادا کرنے کی کوشش کی جائے اور حتی المقدور خدا تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے کے لئے اپنی تمام تر کوششوں کو بروئے کار لایا جائے اور جب یہ حالت ہو گی تو پھر اللہ تعالیٰ نے اسی آیت میں تقویٰ سے آگے کے قدم کا ذکر فرمایا ہے۔

فرمایا۔ وَالَّذِیۡنَ ہُمۡ مُّحۡسِنُوۡنَ۔ محسن کا مطلب ہے کسی کو انعام دینا۔ بغیر کسی کی کوشش کے اُس کو نوازنا یا کسی سے اچھا سلوک کرنا۔ ایسے جو نوازنے والے ہوتے ہیں وہ محسن کہلاتے ہیں۔ پھر محسن کا یہ مطلب بھی ہے کہ انسان کا اپنے کام میں کمال درجے کو حاصل کرنا۔ اپنے کام کا اچھا علم حاصل کرنا اور ہر عمل ایسا جو موقع اور محل کے لحاظ سے بہترین ہو۔ گویا محسن دو طرح کے ہیں۔ ایک وہ جو دوسروں کے لئے درد رکھتے ہوئے اُن کی خدمت پر ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ قطع نظر اس کے کہ کوئی کس مذہب اور فرقے سے تعلق رکھتا ہے، کون کس قوم کا ہے؟ اُس کی خدمت پر مأمور ہیں، کوشش ہوتی ہے کہ ہم انسانیت کی خدمت کریں۔ اور پھر یہ بھی کہ وقت پڑنے پر دوسرے کے کام آ کر اُس کی خدمت میں اس حد تک بڑھ جائیں کہ جس حد تک آسانیاں پیدا کر سکتے ہیں دوسرے کے لئے کی جائیں۔ پس ہر احمدی کا فرض ہے کہ اس جذبے کے تحت اُسے انسانیت کی خدمت کرنی چاہئے۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت سے احمدی ہیں جو اس جذبے کے تحت خدمت کرتے ہیں، کام کرتے ہیں۔ بیشک وہ محسن تو ہوتے ہیں لیکن احسان جتانے والے نہیں ہوتے۔ محسن وہ نہیں جو احسان کر کے احسان جتائے۔ کیونکہ اگر احسان جتا دیا تو پھر تقویٰ اور اچھے خُلق کا اظہار نہیں ہو گا۔ تقویٰ تبھی ہے جب احسان کر کے پھر احسان جتایا نہ جائے۔

مَیں مثال دیتا ہوں۔ ہمارے انجینئرز ہیں، ڈاکٹر ہیں یا دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان لڑکے ہیں، جب افریقہ میں والنٹیئرز جاتے ہیں جہاں بہت سارے پروجیکٹ شروع ہیں، وہ اُن میں کام کرنے کے لئے جاتے ہیں۔ مثلاً مقامی محروم لوگوں کو پینے کا پانی مہیا کرنے کے لئے ہینڈ پمپ لگا رہے ہیں۔ بجلی مہیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اُن کے لئے سکول بنا رہے ہیں تا کہ اُن کے لئے تعلیم کی سہولتیں آسان ہو جائیں۔ صحت کی سہولیات مہیا کرنے کے لئے کلینک اور ہسپتال بنا رہے ہیں تا کہ اُن میں آسانیاں پیدا ہوں، اُن کی تکلیفوں کو دور کیا جائے۔ اور پھر ہمارے ٹیچر اور ڈاکٹر وہاں کئی کئی سال رہ کر خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ نامساعد حالات میں وہاں رہتے ہیں۔ بعض ایسی جگہیں بھی ہیں جہاں بجلی نہیں، پانی نہیں، لیکن وہاں جا کر رہتے ہیں، خدمت کے جذبے کے تحت رہتے ہیں، اُن لوگوں میں شمار ہونے کے لئے وہاں جاتے ہیں جن کا شمار محسنین میں ہوتا ہے۔ تو یہ وہ خدمت اور نیک سلوک ہے جو کسی معاوضے کی لالچ میں نہیں ہوتا بلکہ خالصتاً اللہ تعالیٰ کا تقویٰ دل میں رکھتے ہوئے انسانیت کی خدمت کے لئے ہوتا ہے۔

اسی طرح دنیا کے مختلف ممالک میں جو طوفان اور زلزلے وغیرہ آتے ہیں وہاں بھی ہمارے ڈاکٹر اور والنٹیئر جاتے ہیں۔ ہیومینٹی فرسٹ کے تحت خدمت سرانجام دیتے ہیں اور کسی لالچ کے لئے نہیں جاتے بلکہ خالصتاً اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے جاتے ہیں۔ اور بھی بہت سارے لوگ ہیں جو خدمت کر رہے ہوں گے لیکن اُن کے پیشِ نظر اللہ تعالیٰ کی رضا نہیں ہوتی۔ تو جو لوگ خدمت کر رہے ہیں، نیک سلوک کر رہے ہیں، اپنے علم اور عمل سے دوسروں کو فائدہ پہنچا رہے ہیں اور صرف اس لئے کہ خد اتعالیٰ کو راضی کرنا ہے تو یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو متقی بھی ہیں اور محسن بھی ہیں۔ جیسا کہ مَیں پہلے بھی ایک خطبے میں بتا چکا ہوں کہ احمدی انجینئر جو ہیں انہوں نے برکینا فاسو میں ایک ماڈل ولیج بنایا جس میں بجلی پانی کی سہولت ہے۔ پکے فٹ پاتھ، سٹریٹ لائٹس، کمیونٹی سنٹر ہے جو مقامی ضرورت کو پورا کرنے والا ہے، اُس میں جمع ہو کے وہ اپنے فنکشن کرتے ہیں۔ اسی طرح چھوٹے سے گرین ہاؤس ہیں جس میں سبزیاں وغیرہ لگائی جاتی ہیں جو مقامی ضرورت کو پورا کر سکیں۔ اُن کو اِری گیشن (Irrigation) کے لئے پانی مہیا کرنا، اسی طرح ہمارے آدمی ہینڈ پمپ وغیرہ مختلف دیہاتوں میں لگا رہے ہیں۔ جب یہ کام کر رہے ہوتے ہیں اور جب کام مکمل ہو جاتا ہے تو وہاں کے مقامی لوگوں کی جو خوشی ہوتی ہے وہ دیکھنے والی ہوتی ہے۔ جب یہ تصویریں لے کے یہاں آتے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ کتنا بڑا کام ہے۔ جس کو ہم تو معمولی سمجھ رہے تھے لیکن اُن لوگوں کے نزدیک اس کی کتنی اہمیت ہے۔ اُن کے چہروں پر کس طرح خوشی ہے۔ آٹھ دس سال کا بچہ جو پانچ پانچ میل سے ایک بالٹی سر پر اُٹھا کر لے کے آ رہا ہو، اُس کے لئے تو یہ ایک نعمت ہے کہ اُس کو گھر میں پینے کا صاف پانی مل جائے۔ اب یہ سب کام جو ہے یہ کسی بدلے کے طور پر تو نہیں ہو رہا اور نہ پھر کبھی احسان جتایا جاتا ہے۔ بلکہ ہمارے نوجوان اور انجینئر جب کام کر کے واپس آتے ہیں تو شکر گزار ہوتے ہیں کہ آپ نے ہمیں موقع دیا اور یہ بھی وعدہ کرتے ہیں کہ انشاء اللہ تعالیٰ آئندہ بھی جائیں گے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button