حضرت مصلح موعود ؓ

خوف اور طمع کی دعا

ایک طریق یہ بھی ہے کہ جس طرح خدا تعالیٰ کے انعامات کو نظر کے سامنے لانا چاہیے اسی طرح اس کے غضب کو سامنے لایا جائے۔ اور جس طرح یہ سوچا تھا کہ اگر میرا فلاں عضو نہ ہوتا تو کیا ہوتا اسی طرح یہ سوچے کہ یہ انعام جو مجھے دیئے گئے ہیں یہ چھین لئے جائیں۔ تو پھر کیا ہو ؟ اور یہ بھی دیکھے کہ بہت سے لوگ تھے جن پر میری طرح ہی خدا تعالیٰ کے انعام تھے مگر ان سے چھین لئے گئے اس بات کے لئے تباہ شدہ گھر اور ہلاک شدہ بستیاں یا اپنے جسم کا ہی کوئی تباہ شدہ حصّہ کافی سبق دے سکتا ہے۔ وہ اسے دیکھے اور پھر دعا کرے یہ دعا خوف اور طمع کی دعا ہوگی۔جس کو قرآن کریم نے بھی بیان کیا ہے۔ ایک طرف اس کے خوف ہوگا اور دوسری طرف طمع۔ یہ دو دیواریں ہوں گی جو اسے دنیا سے کاٹ کر اللہ کی طرف مائل کر دیں گی۔ اور اس طرح اس کی دعا قبول ہو جاتی ہے۔(خطبات محمود جلد ۵صفحہ ۱۹۸)

(مرسلہ:عثمان مسعود جاوید۔ سویڈن)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button