حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

سحری کھایاکروسحری کھانے میں برکت ہے

بعض لوگ سحری نہیں کھاتے، عادتاً نہیں کھاتے یا اپنی بڑائی جتانے کے لئے نہیں کھاتے اور اَٹھ پہرے روزے رکھ رہے ہوتے ہیں ان کے لئے بھی حکم ہے۔ حدیث میں آتاہے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ سحری کھایاکرو سحری کھانے میں برکت ہے۔

پھریہ کہ سحری کاوقت کب تک ہے ؟ ایک تو یہ کہ جب سحری کھا رہے ہوں تو جو بھی لقمہ یا چائے جو آپ اس وقت پی رہے ہیں، آپ کے ہاتھ میں ہے اس کو مکمل کرنے کا ہی حکم ہے۔ روایت آتی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ جس وقت تم میں سے کوئی اذان سن لے اور برتن اس کے ہاتھ میں ہوتووہ اس کو نہ رکھے یہاں تک کہ اپنی ضرورت پوری کرلے یعنی وہ جو کھا رہاہے وہ مکمل کرلے۔

پھر بعض دفعہ غلطی لگ جاتی ہے اور پتہ نہیں لگتاکہ روزے کاوقت ختم ہو گیاہے اور بعض دفعہ چند منٹ اوپر چلے جاتے ہیں تو اس صورت میں کیا یہ روزہ جائز ہے یانہیں۔ تو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام سے کسی نے سوال کیا کہ مَیں مکان کے اندر بیٹھا ہواتھا اور میرا یقین تھاکہ ابھی روزہ رکھنے کا وقت ہے اور مَیں نے کچھ کھاکے روزہ رکھنے کی نیت کی لیکن بعد میں ایک دوسرے شخص سے معلوم ہواکہ اس وقت سفیدی ظاہر ہو گئی تھی اب مَیں کیاکروں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا :ایسی حالت میں اس کا روزہ ہوگیا۔ دوبارہ رکھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اپنی طرف سے اس نے احتیاط کی اور نیت میں فرق نہیں صرف غلطی لگ گئی اور چند منٹوں کا فرق پڑ گیا۔

پھرافطاری میں جلدی کرنے کے بارہ میں حکم آتاہے۔ ابی عطیہ نے بیان کیا کہ مَیں اور مسروق حضرت عائشہؓ کے پاس آئے اور پوچھا اے ام المومنین !حضورؐ کے صحابہؓ میں سے دو صحابی ایسے ہیں کہ ان میں سے کوئی بھی نیکی اور خیر کے حصول میں کوتاہی کرنے والا نہیں لیکن ان میں سے ایک تو افطاری میں جلدی کرتے ہیں اور نماز بھی جلدی پڑھتے ہیں۔ یعنی نمازکے پہلے وقت میں پڑھ لیتے ہیں اور دوسرے افطاری اور نمازوں میں تاخیر کرتے ہیں۔ حضرت عائشہؓ نے پوچھا کہ ان میں سے کون جلدی کرتاہے تو بتایاگیاکہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ۔ توحضرت عائشہؓ نے فرمایاکہ آنحضرتﷺ بھی اسی طرح کیاکرتے تھے۔ لیکن افطاری میں جلدی کرنے سے کیا مراد ہے ؟اس کا تعین کس طرح ہوگا اس بارہ میں یہ حدیث وضاحت کرتی ہے۔ آنحضرتﷺ سے روایت ہے کہ غروب آفتاب کے بعد حضورؐ نے ایک شخص کو افطاری لانے کو کہا۔ اس شخص نے عرض کی کہ حضور ذرا تاریکی ہو لینے دیں۔ آپؐ نے فرمایا :افطاری لاؤ۔ اس نے پھرعرض کی کہ حضورؐ ابھی تو روشنی ہے۔ حضور نے فرمایا افطاری لاؤ۔ وہ شخص افطاری لایا تو آپؐ نے روزہ افطار کرنے کے بعد اپنی انگلی سے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایاکہ جب تم غروب آفتاب کے بعد مشرق کی طرف سے اندھیرا اٹھتا دیکھو تو افطار کرلیاکرو۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۴؍ اکتوبر۲۰۰۳ء

مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۹؍دسمبر۲۰۰۳ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button