حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

روزوں سے وابستہ تمام شرائط کے پابند بنو

جب اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے روزے کو اپنی ڈھال بناؤ گے تو خداتعالیٰ خود تمہاری ڈھال بن جائے گا۔ اور نہ صرف بڑے بڑے گناہوں سے بچائے گا بلکہ ہر قسم کے چھوٹے گناہوں سے اور چھوٹی چھوٹی پریشانیوں سے بھی بچائے گا۔ ہر شر سے بھی بچو گے اور نیکیاں کرنے کی توفیق بھی پاؤ گے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ اپنے آپ کو ان تمام شرائط کا بھی پابند رکھو جو روزے کے ساتھ وابستہ ہیں۔ اس کے بارہ میں یہ حکم ہے کہ جب تم روزہ رکھو تو تمہارے کان، آنکھ، زبان، ہاتھ اور ہر عضو بھی روزہ رکھے۔ یعنی ڈھال فائدہ مند تبھی ہو گی جب اس کا استعمال بھی آتا ہو گا۔ صرف روزہ رکھنا، تقویٰ کے معیار حاصل نہیں کروا دے گا بلکہ اس کے لئے اپنے آپ کی تربیت بھی کرنی ہو گی، اپنے آپ کو ڈھالنا ہو گا، اپنے آپ کو ڈسپلنڈ (Disciplined) کرنا ہو گا، ان شرائط کا پابند کرنا ہو گا جو خداتعالیٰ نے رکھی ہیں۔…کیونکہ تقویٰ اللہ تعالیٰ کے احکام کی پیروی کرنے میں ہے نہ کہ فاقہ کرنے میں۔ پھر قرآن کریم کا پڑھنا، اس کے احکامات پر عمل کرنا بھی ضروری ہے اور بے شمار احکامات ہیں جو قرآن کریم میں درج ہیں جن کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک جگہ فرمایا کہ قرآن شریف میں اوّل سے آخر تک اوامرونواہی اور احکام الٰہی کی تفصیل موجود ہے اور کئی سو شاخیں مختلف قسم کے احکام کی بیان کی ہیں۔ پس تقویٰ کا حصول اس ڈھال کے پیچھے آنا ہے جو روزے کی ڈھال ہے اور جو دراصل خداتعالیٰ کی ڈھال ہے اس لئے خداتعالیٰ نے فرمایا کہ روزے کی جزا مَیں خود ہوں۔ یہ حدیث قدسی ہے یعنی وہ حدیث جو آنحضرتﷺ نے اللہ تعالیٰ کے حوالے سے بیان فرمائی ہے۔ پس اس ڈھال کا فائدہ تبھی ہو گا جب روزہ میں نفس کا مکمل محاسبہ کرتے ہوئے کانوں کو بھی لغو اور بری باتوں سے انسان محفوظ رکھے۔ ہر ایسی مجلس سے اپنے آپ کو بچائے جہاں دین کے ساتھ ہنسی اور ٹھٹھا ہو رہا ہو، دین کی باتوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہو۔ جہاں ایسی مجالس ہوں جن میں دوسروں کی، اپنے بھائیوں کی چغلیاں اور بدخوئیاں ہو رہی ہوں۔ اپنی آنکھ کو ہر ایسی چیز کے دیکھنے سے محفوظ رکھے جس سے خداتعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔ مثلاً مَردوں کو غض بصر کا حکم ہے۔ یعنی عورتوں کو نہ دیکھنے کا حکم ہے۔ عورتوں کو مردوں کونہ دیکھنے کا حکم ہے۔ فضول اور لغو فلمیں جو آج کل وقت گزاری کے لئے دیکھی جاتی ہیں ان سے بچنے کا حکم ہے۔ ان دنوں میں یعنی روزے کے دنوں میں رمضان کے مہینے میں یہ عادت پڑے گی تو امید کی جا سکتی ہے کہ آئندہ زندگی میں بھی روزوں سے فیض پانے والے ان چیزوں سے بھی بچتے رہیں گے۔

(خطبہ جمعہ فرمودو۵؍ستمبر ۲۰۰۸ء

مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۶؍ستمبر ۲۰۰۸ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button