حضرت مصلح موعود ؓ

قرآن کریم کا بار بار نزول

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم اُتارا، یا جس کے بارہ میں اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم کو اُتارا۔ جیسا کہ مَیں کئی دفعہ بیان کر چُکا ہوں تاریخ سے یہ امر ثابت ہوتا ہے کہ ابتدائے نزول قرآن بھی رمضان کے مہینہ میں ہؤا اور ہر رمضان میں جتنا اس وقت تک نازل ہو چُکا ہوتا تھا جبرائیل دوبارہ نازل ہوکر اُس کو رسُولِ کریم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ دُہراتے تھے۔اِس روایت کو مدّ نظر رکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ سارا قرآن ہی رمضان میں نازل ہؤابلکہ کئی حصّے متعدد بار نازل ہوئے یہاں تک کہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ رسولِ کریم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کے نبی مبعوث ہونے کے بعد اگر تئیس رمضان آئے تو بعض آیات ایسی تھیں جو تئیس بار نازل ہوئیں، بعض بائیس بار نازل ہوئیں، بعض اکیس بار اور بعض بیس بار۔ اِسی طرح جو آیا ت آخری سال نازل ہوئیں وہ دو دفعہ دُہرائی گئیں کیونکہ جیسا کہ رسولِ کریم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا آپ کی حیاتِ طیبہ کے آخری سال میں جبرائیل نے دو دفعہ قرآن کریم آپؐ کے ساتھ دوہرایا۔ یہ بات قرآن کے رُو سے ثابت ہے کہ ملائکہ جو کام کرتے ہیں وہ خدا تعالیٰ کے حکم سے کرتے ہیں اس لئے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ جبرائیل کا رمضان میں آپ کے ساتھ قرآن کریم کا تکرار نزول نہیں کہلا سکتا۔ کیونکہ فرشتہ اُترتا ہی تب ہے جب اﷲ تعالیٰ کا حکم ہو۔ پس یہ کہنا صحیح نہیں کہ جبرائیل خود بخود تکرار کے لئے آتے تھے بلکہ خدا تعالیٰ کے حکم سے آتے تھے اور اسلامی زبان میں اس کے لئے نزول کی اصطلاح ہی استعمال ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسُولِ کریم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے ان ایّام میں تلاوتِ قرآنِ کریم کو ضروری قرار دیا ہے۔‘‘ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۰؍ اکتوبر ۱۹۳۹ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button