صحت

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (آنکھ کے متعلق نمبر ۱) (قسط ۶۰)

(ڈاکٹر تاشف وقار بسرا)

ابسنتھیم

Absinthium

(Common Worm Wood)

مریض کی یاد داشت کمزور ہو جاتی ہے اور وہ توہمات کا شکار رہتا ہے، ہر چیز سے بے پرواہ ہو جاتا ہے، خیالات پریشان ہوتے ہیں، آنکھوں کی پتلیاں غیر متوازن ہو کر مختلف سمتوں میں گھومتی ہیں، نظر دھندلا جاتی ہے اور گدی میں درد جلسیمیم سے مشابہ ہوتا ہے۔ (صفحہ۵)

ایکونائٹ نیپیلس

Aconitum napellus

(Monks Hood)

اگر آنکھوں میں اچانک سوزش ہو جائے تو بھی ایکونائٹ اور بیلاڈونا بیک وقت ذہن میں آتے ہیں۔ مزید علامات ظاہر ہونے کا انتظار کیے بغیر دونوں کو اکٹھا استعمال کرنا چاہیے کیونکہ یہ ایک دوسرے کی مدد گارثابت ہوتی ہیں۔ ہاں اگر کسی ایک دوا کی علامتیں بہت واضح ہوں تو دوسری دینے کی ضرورت نہیں۔ مثلاً اگر بیلاڈونا کی علامات بالکل واضح ہوں تو ایکونائٹ ساتھ ملانے کی کوئی ضرورت نہیں، یہ اکیلی ہی بیماری پر غلبہ پالیتی ہے اور لمبے عرصہ تک کام کرتی ہے۔(صفحہ۱۲-۱۳)

ایکٹیا ریسی موسا

Actea racemosa

(Black Snake-Root)

سر درد عموماً آنکھ کے ڈیلوں اور سر کے پیچھے ہوتا ہے جسے دبانے سے آرام آتا ہے لیکن حرکت سے بڑھ جاتا ہے۔چکر آتے ہیں، سر میں بھاری پن نمایا ں ہوتا ہے، نظر دھندلا جاتی ہے۔ پڑھائی، فکر اور مثانے کی تکلیفوں سے سر درد شروع ہو جاتاہے۔(صفحہ۱۶)

ایسکولس ہیپوکاسٹینم

Aesculus hippocastanum

(Horse Chestnut)

آنکھوں کی سرخی ایسکولس کی نمایاں علامت ہے۔ آنکھ کے وہ ریشے جن میں خون گردش کرتا ہے کمزور ہو جاتے ہیں اور ذرا بھی دباؤ محسوس ہو تو آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں۔ بعض ہومیوپیتھ ڈاکٹروں نے اس سرخی کو آنکھوں کی بواسیر قرار دیا ہے۔ آنکھوں میں بھاری پن محسوس ہوتا ہے۔پانی بہتا ہے، آنکھ کے پپوٹوں اور بائیں آنکھ کے نچلےعضلات میں پھڑکن پائی جاتی ہے، آنکھوں کی پتلیوں میں درد ہوتا ہے۔(صفحہ۲۱-۲۲)

ایتھوزا سائی نپیم

Aethusa cynapium

(Fools Parsley)

روشنی سے زودحسی پائی جاتی ہے، پپوٹوں کے کنارے سوج جاتے ہیں۔ سوتے ہوئے آنکھ کی پتلیا ں اِدھر اُدھر حرکت کرتی ہیں۔ آنکھیں نیچے کی طرف کھنچ جاتی ہیں اور چیزیں اپنے اصل حجم سے بڑی دکھائی دینے لگتی ہیں۔(صفحہ۲۹)

ایگیریکس مسکیر یس

Agaricus muscarius

(Fly Fungus)

رعشہ اور تشنج دونوں ملتے ہیں۔آنکھیں بھی لرزتی اور ڈولتی رہتی ہیں اور نظر ایک جگہ ٹکتی نہیں۔ ایک دفعہ ایک نوجوان اس تکلیف میں مبتلا تھا میں نے اسے ایگیر یکس دی تو اتنا نمایاں فائدہ ہوا کہ عام روز مرہ کے سب کام عمدگی سے کرنے لگا ورنہ یہ تکلیف عمر کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی تھی۔(صفحہ۲۹)

ایگیریکس میں آنکھوں کی علامتیں بہت نمایاں ہوتی ہیں۔ ایک کی بجائے دو دو نظر آتے ہیں، آنکھوں کے سامنے کالے دھبے ناچتے ہیں، بھینگا پن، آنکھوں میں جلن، خارش اور تھکاوٹ عمومی علامتیں ہیں۔ ایک جگہ نظر کو جمانا مشکل ہوتا ہے اور مریض پڑھنے میں دقت محسوس کرتا ہے۔ آنکھوں کی پتلیاں گھڑی کے پینڈولم کی طرح حرکت کرتی رہتی ہیں۔ زرد لیس دار رطوبت نکلتی ہے جس کی وجہ سے آنکھیں چپک جاتی ہیں۔ مریض کا دماغ کمزور ہوتا ہے۔ دماغی محنت اور لکھنے پڑھنے سے تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔ ایسے بچے عموماً ضدی، چڑ چڑے اور بہت حساس ہوتے ہیں۔ اگر انہیں معمولی سی ڈانٹ ڈپٹ بھی کی جائے تو صدمہ سے بے ہوش ہو جاتے ہیں۔ ایسکولس میں یہ علامت زیادہ ملتی ہے۔اگر کسی بچے میں یہ سب علامتیں موجود ہوں لیکن آنکھیں دائیں بائیں متحرک رہنے کی خاص علامت نہ بھی ہو تو ایگیریکس ضرور دینی چاہیے۔(صفحہ۲۹-۳۰)

ایگنس کاسٹس

Agnus castus

(The Chaste Tree)

ایگنس کاسٹس روشنی سے زود حسی میں بھی کام آتی ہے۔کئی دوسری دواؤں میں بھی یہ علامت پائی جاتی ہے لیکن ایگنس کاسٹس میں روشنی سے زود حسی کے نتیجہ میں سر میں درد شروع ہو جاتاہے۔اگر سر میں پہلے ہی درد ہو تو روشنی ناقابل برداشت ہو جاتی ہے اور آنکھیں نہیں کھلتیں۔اگر ایگنس کاسٹس کی خصوصی علامتیں نہ ہوں اور روشنی میں آنکھ کھولنے سے تکلیف ہوتی ہو تو ایسے درد کی بہتر دوا گریفائٹس ہے۔ (صفحہ۳۶)

ایلیم سیپا

Allium cepa

(Red Onion)

ایلیم سیپا سرخ پیاز سے تیار کی جانے والی دوا ہے جو سردی کے موسم میں ہونے والے نزلہ زکام میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ پیاز چھیلنے سے جو علامات ظاہر ہوتی ہیں وہی اس کے نزلہ میں بھی پائی جاتی ہیں۔ گلا بیٹھ جاتا ہے، ناک سے پتلی رطوبت بہتی ہے جس میں تیزابیت ہوتی ہے، آنکھوں سے بکثرت پانی بہتا ہے لیکن اس میں تیزی نہیں ہوتی اور وہ آنکھوں میں سرخی نہیں پیدا کرتا۔ یہ ایلیم سیپا کی امتیازی علامت ہے جو اسے یو فریز یا (Euphrasia)سے الگ کرتی ہے۔ یو فریزیا میں آنکھوں سے بہنے والے پانی میں جلن اور خارش ہوتی ہے اور آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں۔ ایک اور نمایاں فرق یہ ہے کہ ایلیم سیپا کی کھانسی میں دن رات کا کوئی فرق نہیں ہوتا ہر وقت گلے میں خراش ہوتی ہے جو کھانسی پیدا کرتی ہے۔ یو فریز یا میں کھانسی کو دن میں آرام رہتا ہے کیونکہ نزلہ کا پانی آنکھوں کے راستے باہر نکلتا رہتا ہے۔ رات کو سونے کے بعد یہ مواد گلے میں گرنے لگتا ہے یا پھیپھڑوں میں چلا جاتا ہے جس سے کھانسی ہونے لگتی ہے اور مریض اٹھ جاتا ہے۔ بعض اوقات کھانسی کے بہت شدید دورے ہوتے ہیں۔ صبح اٹھنے پر رفتہ رفتہ کھانسی کی شدت کم ہونے لگتی ہے۔ آنکھوں سے پانی دوبارہ جاری ہو جاتا ہے اور سرخی پیدا کرتا ہے۔ (صفحہ۳۷)

ایلیم سیپا آنکھوں میں سرخی پیدا نہیں کرتی اس کی بجائے کانوں پر اس کا زور ٹوٹتا ہے۔ درد ہوتا ہے، رطوبت بہتی ہے اور شنوائی پر اثر پڑتا ہے۔ اگر نزلے کے نتیجہ میں یہ ہوا ہو تو ایلیم سیپا کان کی تکلیفوں کی بھی بہترین دوا ثابت ہو گی۔ ورنہ کان میں تکلیف کی دوسری دوائیں پلسٹیلا، کیمومیلا یا امونیم کارب اپنی مخصوص علامات کی وجہ سے پہچانی جاتی ہیں۔(صفحہ۳۷-۳۸)

ایلو

Aloe

(Socotrine – Aloes)

عموماً اس کا سر درد ماتھے یعنی سر کے اگلے حصہ سے شروع ہوتاہے۔ آنکھیں سرخ اور بوجھل ہو جاتی ہیں اور کھولنی مشکل ہوتی ہیں، ہونٹ خشک ہو جاتےہیں، کھانا چباتے ہوئے کانوں میں شور محسوس ہوتا ہے۔ (صفحہ۴۲)

الیومینا

Alumina

(Oxide of Aluminum – Argilla)

الیومینا میں آنکھوں کے چھپر (Lids) سوجنے کی علامت بھی نمایاں ہے۔ پپوٹے موٹے اور بوجھل ہو جاتےہیں، پلکیں جھڑ جاتی ہیں، بینائی دھندلا جاتی ہے، صبح کے وقت اٹھنے پر روشنی سے زود حسی ہوتی ہے اور آنکھوں کے چھپر چپکے ہوئے ہوتے ہیں، سب اشیا زرد دکھائی دیتی ہیں۔(صفحہ۵۰)

نزلاتی اور جلدی علامات بکثرت ملتی ہیں۔ نزلہ ناک میں مستقل اڈہ بنا بیٹھتا ہے۔ ناک ہر وقت خشک مواد سے بھرا رہتا ہے جو بسا اوقات لمبے خشک ہوئے ہوئے ’’چو ہوں ‘‘کی شکل میں ناک کو بھر دیتے ہیں۔ آنکھوں پر نزلہ گرے تو نظر دھندلا دیتا ہے۔ اندرونی جھلیوں یعنی معدے انتڑیوں اور گردے کی جھلیوں پر لمبے عرصہ تک سوار رہتا ہے۔ جب بھی نزلہ ہو یا سردی لگ جائے سر درد شروع ہو جاتا ہے۔(صفحہ۵۳)

نزلاتی جھلیوں کی طرح جلد بھی ہر قسم کی بیماریوں کا شکار رہتی ہے۔ کھجلا کر جگہ جگہ سے موٹی کھال کی طرح ہو جاتی ہے۔ زخم بھی بنتے ہیں اور ناسور بھی۔ سلفر کی طرح بستر کی گرمی سے خارش بہت بڑھ جاتی ہے۔ چہرے پر یوں لگتا ہے جیسے جالا سا تنا گیا ہو یا انڈے کی سفیدی لگانے کے بعد خشک ہو گئی ہو۔ ناک کی چونچ میں کٹاؤ پڑ جاتا ہے۔ آنکھوں پر سوزش اور بعض دفعہ ککرے بن جاتے ہیں۔(صفحہ۵۳)

ایپس میلیفیکا

Apis mellifica

(The Honey Bee)

اگر ایپس کے مریض کے گردے خراب ہوں تو آنکھ کے نیچے پھلپھلی ورم ان کی نشاندہی کرتی ہے۔ اگر اس کے ساتھ گردوں میں ٹیسیں پڑنے یا گرمی سے تکلیف کے بڑھنے کی علامت موجود ہو تو قطعی طور پر یہ مرض ایپس کے دائرہ اثر میں ہوگا۔ اگر آنکھ کےاندر تکلیف ہو تو آنکھ کا اندرونی حصہ اور پپوٹوں کے نیچے کی جھلیاں سوج کر بھیانک منظر پیش کرتی ہیں۔ ان میں شوخ سرخی کے علاوہ چبھن دار درد بھی ہوتا ہے اور ایپس کی بنیادی علامت یعنی گرمی سے تکلیف کا بڑھنا اس کی نشاندہی کرتا ہے۔ ایسا مریض دھوپ میں آنکھ نہیں کھول سکتا۔(صفحہ۶۹)

ایپس کی بعض تکلیفیں دائیں طرف ہوتی ہیں۔ بری خبر سننے سے یا حسد اور جلن سے دائیں طرف فالج ہو جاتا ہے۔ البتہ آنکھ کی تکلیف اکثر بائیں آنکھ سے شروع ہوتی ہے۔ گلے کی خرابی میں بھی اسی طرح پہلے بائیں طرف سوزش ہو گی پھر دائیں طرف منتقل ہو گی۔ جو لیکیسس کی بھی ایک نمایاں علامت ہے لیکن ایپس میں گرم پانی کے غراروں کی بجائے ٹھنڈے پانی کے غراروں سے آرام آتا ہے۔(صفحہ۶۹)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button