ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر۱۶۱)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

اللہ تعالیٰ کی صفتِ قادرو کریم کا اقتضا

’’اللہ تعالیٰ کی دو صفتیں بڑی قابل غور ہیں اور ان صفات پر ایمان لانے سے بھی امید وسیع ہوتی اور مومن کا یقین زیادہ ہوتا ہے۔وہ صفات اس کے قادراور کریم ہونے کی ہیں۔جب تک یہ دونو باتیں نہ ہوں۔کوئی فیض نہیں ملتا ہے۔ دیکھو اگر کوئی شخص کریم تو ہو اور اس کے پاس ہو تو ہزاروں روپیہ دے دینے میں بھی اسے تامل اور دریغ نہ ہو لیکن اس کے گھر میں کچھ بھی نہ ہو تو اس کی صفتِ کریمی کاکیا فائدہ؟یا اس کے پاس روپیہ تو بہت ہو مگر کریم نہ ہو پھر اس سے کیا حاصل؟مگر خدا تعالیٰ میں یہ دونو باتیں ہیں وہ قادر ہے اور کریم بھی ہے اور ان دونوں صفتوں میں بھی وہ وحدہ لا شریک ہے۔پس جب ایسی قادر اور کریم ذات کے ساتھ کوئی کامل تعلق پیدا کرے تو اس سے بڑھ کر خوش قسمت کون ہوگا؟بڑا ہی مبارک اور خوش قسمت ہے وہ شخص جو اس کا فیصلہ کرلے۔سرمد نے کیا اچھا کہا ہے ؎

سرمد گلہ اختصارمے باید کرد

یک کار ازیں دوکارمے باید کرد

یاتن برضائے یارمے باید کرد

یا قطع نظر ز یارمے باید کرد

حقیقت میں اس نے سچ کہا ہے۔بیمار اگرطبیب کی پوری اطاعت نہیں کرتا تو اس سے کیا فائدہ؟ایک عارضہ نہیں تو دوسرا اس کو لگ جائے گا اور وہ اس طرح پر تباہ اور ہلاک ہوگا۔دنیا میں اس قدر آفتوں سے انسان گھرا ہوا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ ہی کا فضل اس کے شامل حال نہ ہو اور اس کے ساتھ سچا تعلق نہ ہو تو پھر سخت خطرہ کی حالت ہے۔پنجابی میں بھی ایک مصرعہ مشہورہے؎

جے توں میرا ہو رہیں سب جگ تیرا ہو

یہ من کان للّٰہ کان اللّٰہ لہٗ ہی کا ترجمہ ہے۔

جب انسان خدا تعالیٰ کا ہوجاتاہے تو پھر کچھ شک نہیں ساری دنیا اس کی ہوجاتی ہے…‘‘ (ملفوظات جلد ششم صفحہ ۳۷۷-۳۷۸، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

تفصیل: جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نےفرمایا ہے۔ اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی اشعار سرمدکےہیں۔ سرمد کا پورا نام سرمد کاشانی ہےجس کی یہ رباعی ہے۔

سَرْمَدْ گِلِہْ اِخْتِصَارْمِیْ بَایَدْ کَرْد

یِکْ کَارْ اَزِیْں دُوْ کَارْمِیْ بَایَدْ کَرْد

ترجمہ:سرمد گلے شکوےکو مختصر کردینا چاہیے ان دونوں کاموں میں سے ایک کام کرنا چاہیے۔

یَاتَنْ بِرِضَائے یَارْمِیْ بَایَدْ کَرْد

یَاقَطْعِ نَظَرْ زِ یَارْمِیْ بَایَدْ کَرْد

ترجمہ: یا تو اپنا آپ محبوب کی خوشی میں لگا دینا چاہیے یا پھر محبوب سے دھیان ہٹا لینا چاہیے ۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button