حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

نماز جنازہ کے لیے کوئی مکروہ اوقات نہیں ہیں

زمانہ جاہلیت میں میت پر نوحہ کا بہت زیادہ رواج تھا اور زیادہ تر نوحہ عورتیں ہی کیا کرتی تھیں۔ اسلام نے نوحہ کو حرام قرار دیا تو اس کے ساتھ ہی عورتوں کو بھی عموماً میت کے ساتھ قبرستان جانے سے منع کر دیا گیا تا کہ ان میں سے کوئی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھتے ہوئے تدفین کے وقت واویلے کی صورت پیدا نہ کردے۔علماء سلف اور فقہاء نے بھی خواتین کے جنازہ کے ساتھ جانے کوناپسندیدہ قرار دیا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے عہد مبارک اور آپ کے بعد خلفائے احمدیت کے زمانہ میں عموماً یہی طریق رہا ہے کہ جنازہ پڑھتے وقت عورتوں کو الگ انتظام کے ساتھ نماز جنازہ میں تو شامل ہونے دیا جاتا ہے لیکن تدفین کے وقت عورتوں کو جنازہ کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

پس کسی خاص وجہ کے علاوہ عورتوں کو جنازہ کے ساتھ قبرستان نہیں جانا چاہیے، لیکن اگر کسی مجبوری کے تحت خواتین کو جنازہ کے ساتھ قبرستان جانا پڑ جائے تو جیسا کہ آپؑ نے اپنے خط میں تحریر کیا ہے انہیں تدفین کے وقت اپنی گاڑیوں میں ہی بیٹھے رہنا چاہیے اور قبر تیار ہونے پر مردوں کے وہاں سے ہٹ جانے کے بعد اگر وہ چاہیں تو قبر پر دعا کر سکتی ہیں۔(بنیادی مسائل کے جوابات قسط ۶ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۵؍جنوری ۲۰۲۱ء)

نماز جنازہ بھی ایک طرح کی نماز ہی ہے لیکن چونکہ اس میں نماز جنازہ ادا کرنے والوں کے سامنے مرنے والے کی نعش موجود ہوتی ہے اس لیے اس میں رکوع و سجود نہیں رکھے گئے تاکہ کسی بھی قسم کے شرک کا احتمال پیدا نہ ہو۔ چنانچہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے تفسیر کبیر میں جہاں مختلف نمازوں کی تفصیلات بیان فرمائی ہیں، وہاں نماز جنازہ کی بھی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے : ان نمازوں کے علاوہ ایک ضروری نماز جنازہ کی نماز ہے۔ یہ فرض کفایہ ہے…جنازہ کی نماز میں دوسری نمازوں کے برخلاف رکوع اور سجدہ نہیں ہوتا بلکہ اس کے سب حصے کھڑے کھڑے ادا کیے جاتے ہیں… اس نماز کے چار حصے ہوتے ہیں۔ امام قبلہ رُو کھڑا ہو کر بلند آواز سے سینہ پر ہاتھ باندھ کر تکبیر کہہ کر اس نماز کو شروع کرتا ہے۔ اس نماز سے پہلے اقامت نہیں کہی جاتی۔(تفسیر کبیر جلد اوّل صفحہ ۱۱۵)

نماز جنازہ کے لیے کوئی مکروہ اوقات نہیں ہیں۔ فقہاء میں اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ نماز فجر اور نماز عصر کے بعد جس طرح نفلی نماز ادا کرنے کی ممانعت ہے، نماز جنازہ کی ادائیگی کے لیے ایسی کوئی ممانعت نہیں۔ البتہ جب سورج طلوع ہو رہا ہویا سورج عین سر پر ہو یا سورج غروب ہو رہا ہو تو ان تین اوقات میں حنفی، مالکی، اورحنبلی فقہاء کے نزدیک بغیر کسی مجبوری یا عذر کے نماز جنازہ ادا کرنا پسندیدہ نہیں۔ جبکہ شافعیہ کے نزدیک کسی وقت میں بھی نماز جنازہ ادا کی جاسکتی ہے۔

(بنیادی مسائل کے جوابات قسط ۵۱

مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۵؍مارچ ۲۰۲۳ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button