متفرق مضامین

رمضان المبارک کی اہمیت و برکات (حصہ اول)

(فہمیدہ بٹ۔ جرمنی)

اللہ تعالیٰ کے قرب کو حاصل کرنے اور تقویٰ کے میدان میں ترقی کرنے کے لیے رمضان کا مہینہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ رمضان کا یہ مبارک مہینہ ہمارے نفس کی پاکیزگی کے ساتھ ساتھ ہماری فطرتی بھلائیوں اور خوبیوں کو بھی اُجاگر کرتا ہے۔ اسی بنا پر اللہ تعالیٰ نے رمضان کو فرض قرار دیا ہے۔تا ہم تقویٰ کے میدان میں قدم مار سکیں۔ قرآن کریم میں ارشادِ خداوندی ہے:یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ (البقرہ:۱۸۴) ترجمہ:’اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر روزے اسی طرح فرض کر دیئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم تقویٰ اختیار کرو۔‘قرآن کریم کی اس آیتِ مبارکہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ روزے اسلام سے پہلے دوسری اقوام پر بھی فرض کیے گئے تھے۔

ایک اور آیتِ مبارکہ میں رمضان المبارک میں نازل کردہ ایک روحانی مائدہ کا ذکر ان الفاظ میں کیا گیا ہے:شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡہُدٰی وَ الۡفُرۡقَانِ ۚ فَمَنۡ شَہِدَ مِنۡکُمُ الشَّہۡرَ فَلۡیَصُمۡہُ (البقرۃ:۱۸۶)ترجمہ: ’رمضان کا مہینہ جس میں قرآن انسانوں کے لئے ایک عظیم ہدایت کے طور پر اُتارا گیا اور ایسے کھلے نشانات کے طور پر جن میں ہدایت کی تفصیل اور حق و باطل میں فرق کر دینے والے امور ہیں۔ پس جو بھی تم میں سے اس مہینے کو دیکھے تو اِس کے روزے رکھے۔‘ یعنی ہر ایک عاقل اور بالغ پر روزے فرض کردیے گئے ہیں۔

خدا تعالیٰ نے روزوں کے علاوہ کسی اور عمل صالح کے بارے میں یہ نہیں فرمایا کہ وہ صرف میرے لیے ہیں۔ اس سے ہمیں روزوں کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے اور یہ کہ خداتعالیٰ کے نزدیک یہ ماہ مبارک کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہوتا ہے سوائے روزے کے کیونکہ وہ میرے لیے ہےاور میں ہی اس کا بدلہ ہوتا ہوں اور روزے ڈھال ہیں اور جب تم میں سے کسی کے روزہ کا دن ہو تو وہ کوئی فحش بات نہ کرے اور نہ شور و غل کرے۔ اور اگر کوئی اس کو گالی دے یا اس سے لڑے تو چاہیے کہ وہ یہ کہہ دے: میں روزہ دار شخص ہوں۔ اور اسی ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں محمدؐ کی جان ہے!یقیناً روزہ دار کے منہ کی بُو اللہ تعالیٰ کے نزدیک بوئے مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جن سے وہ خوش ہوتا ہے۔ (پہلی خوشی)اس وقت ہوتی ہے جبکہ وہ افطار کرتا ہے اور(دوسری) جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزہ کی وجہ سے خوش ہوگا۔(ماخوذاز حدیقۃ الصالحین صفحہ نمبر۲۵۷ حدیث نمبر ۲۷۱)

رمضان کا مہینہ بڑی برکتوں اور رحمتوں والا مہینہ ہے۔ اس میں روزہ دار کو سحری نصیب ہوتی ہے اور بوقت سحر مومنین کی حالت کے بارے میں اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے: وَ بِالْاَسْحَارِھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ (الذاریٰت:۱۹) ترجمہ:اور صبح کے اوقات میں وہ استغفارمیں لگے رہتے تھے۔(ترجمہ بیان فرمودہ حضرت خلیفہ المسیح الربعؒ)

سحری کھانے کا وقت صبح صادق طلوع ہونے تک ہے۔ صبح صادق طلوع ہوتے ہی سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔ سحری کا وقت دل کی صفائی اور خدا کے قرب کو پانے کا بہترین وقت ہوتا ہے۔ اللہ تعا لیٰ نے رمضان میں سحری کھانے میں بھی برکت رکھ دی ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا :سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہے۔(ماخوذ از حدیقة الصالحین صفحہ ۲۶۰ حدیث نمبر۲۷۶)ایک اور موقع پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے ماہ رمضان میں ایمان کے ساتھ اللہ کی رضا کی امید رکھتے ہوئےعبادت کی تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دئیے گئے۔(ماخوذ از کتاب حدیقة الصالحین صفحہ ۲۶۵ حدیث نمبر۲۸۷)

اس مبارک مہینہ کو قرآن کریم کا مہینہ بھی کہتے ہیں کیونک اس مبارک مہینہ میں قرآن مجید کا نزول شروع ہوا۔ رمضان المبارک کو ’’سَیِّدُ الشُّہُور‘‘ یعنی تمام مہینوں کا سردار بھی کہا گیا ہے۔ اس مہینے کی اہم ترین عبادتوں میں روزہ رکھنا، قرآن مجید کی تلاوت، آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب بیداری کرنا، دعا و استغفار، روزہ دار کی افطاری کروانا اور فقیروں اور حاجت مندوں کی مدد کرنا شامل ہیں تا خدا کے فضلوں کو حاصل کیا جاسکے۔رمضان کا پہلا عشرہ رحمت،دوسرا مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے۔

’’رمضان‘‘عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں ’’جُھلسادینے والا‘‘۔ اس مہینہ کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ اسلام میں جب سب سے پہلے یہ مہینہ آیا تو سخت اور جھلسادینے والی گرمی تھی لیکن بعض علماء کہتے ہیں کہ اس مہینہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی خاص رحمت سے روزہ دار بندوں کے گناہوں کو جھلسادیتا ہے اورمعاف فرمادیتا ہے، اس لیے اس مہینے کو ’’رمضان‘‘کہتے ہیں۔(شرح ابی داؤد للعینی۵/۲۷۳)

حضرت ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ماہ رمضان کے استقبال کے لیے یقیناً سارا سال جنت سجائی جاتی ہے اور جب رمضان آتا ہے تو جنت کہتی ہے کہ یا اللہ ! اس مہینے میں اپنے بندوں کو میرے لیے خاص کر دے۔(بیہقی، شعب الایمان)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا:جب ماہ رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔(حدیث نمبر۲۷۳ماخوذ از حدیقة الصالحین صفحہ ۲۵۸) (باقی آئندہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button