تعارف کتاب

تعارف کتب صحابہ کرامؓ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام (قسط ۴۶) خلافت احمدیہ (مصنفہ حضرت حافظ روشن علی صاحب رضی اللہ عنہ )

(اواب سعد حیات)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت حافظ روشن علی صاحب رضی اللہ عنہ نہ صرف قرآن و حدیث اور اسلامی اصولوں میں تبحر علمی رکھتے تھے ۔آپؓ انجمن انصاراللہ کے ابتدائی نو (۹) اراکین میں شامل تھے اور اس انجمن کے پہلے منتخب جنرل سیکرٹری بھی۔

آپ کی اس زیر نظر کتاب کو بھی انجمن انصاراللہ نے قادیان سے انوار احمدیہ مشین پریس سے شائع کیا۔ یہ قدرت ثانیہ کے پہلے مظہر حضرت حکیم مولوی نورالدین رضی اللہ عنہ کی خلافت کا بابرکت زمانہ تھا، اور بنی نوع انسان کی فلاح، رشد و ہدایت اور نجات کے لیے قائم ہونے والے اس غیر معمولی آسمانی انتظام پر شیطان اور اس کے پیچھے چلنے والے سخت بےچین تھے اور اس آسمانی نظام سے امت کو محروم کرنے کے لیے ہر اوچھا حربہ آزمارہے تھے۔

ایسے ہی حالات اور پس منظر میں ۲۳؍نومبر۱۹۱۳ء کو حضرت حافظ روشن علی صاحب نے خلافت کا سلطان نصیر بنتے ہوئے اس کتاب کو مرتب کیا، اور کتاب کے سرورق کی پیشانی پر قَدۡ بَدَتِ الۡبَغۡضَآءُ مِنۡ اَفۡوَاہِہِمۡ ۚۖ وَ مَا تُخۡفِیۡ صُدُوۡرُہُمۡ اَکۡبَرُ اور وَ لَمَنِ انۡتَصَرَ بَعۡدَ ظُلۡمِہٖ فَاُولٰٓئِکَ مَا عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ سَبِیۡلٍ کو درج کرکے پیش آمدہ ماحول کا کسی حد تک نقشہ پیش کردیا ہے۔

کتاب کے پیش لفظ کا آغاز ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم، نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم‘‘اور سورة الناس مکمل درج کرنے سے کرتے ہوئے،خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ بھی لکھا اورصحیح مسلم میں آنے والی حدیث ’’انْظُرُوْا عَمَّنْ تَاْخُذُوْنَ دِیْنَکُمْ‘‘درج کی۔

اس کے بعد بتایا کہ حال ہی میں اظہار الحق نامی ایک ٹریکٹ لاہور سے شائع کیا گیا ہے اور ہندوستان کے مختلف شہروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔اس کو لکھنے والے نے اپنے نام کو ظاہر نہیں کیا۔

ہمیں اس کے جواب دینے کی طرف متوجہ ہونے کی شاید کوئی ضرورت نہ معلوم ہوتی اگر یہ ٹریکٹ کا لکھنے والا خود ہی کشمیری گزٹ میں بار بار ہم پر نہایت گندے اعتراضات نہ کرتا مگر چونکہ اس بے نام نے ٹریکٹوں میں اور ان سے پہلے کشمیری میگزین میں انصار اللہ کو بدنام کرنے کی سخت کوشش کی ہے اورانہیں قوم میں فتنہ ڈلوانے والے قرار دیا ہے۔ اس لیے ہمیں اس ٹریکٹ کا جواب دینا پڑا اور اس میں جو جو اعتراض کیے گئے ہیں ان پر مناسب روشنی ڈالنی پڑی۔

خلافت کا مسئلہ انصار اللہ سے خاص تعلق تو نہیں رکھتا بلکہ کل احمدی جماعت کا متفقہ عقیدہ ہے اسی طرح حضرت خلیفۃالمسیح تمام جماعت کے امام ہیں نہ صرف انصار کے۔ پھر نامعلوم کشمیری میگزین کے راقم اور ٹریکٹوں کے مصنف نے اس پر ناراض ہو کر انصار اللہ پر کیوں اپنا غضب نازل کیا۔

مگر ہم اس وجہ سے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ پر توکل کر کے سلسلہ کی خدمت کو اپنے ذمہ فرض کر لیا ہے اس اعتراض کو قبول کرتے ہیں اور جماعت کی طرف سے ان اعتراضوں کا خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ جواب دیتے ہیں جو ٹریکٹوں میں کیے گئے ہیں اگر ہمیں قوم میں تفرقہ اور فتنہ کا اندیشہ نہ ہوتا تو ہم جواب کی طرف توجہ نہ کرتے مگر قوم کو فتنہ سے بچانے کے لیے ہمارا فرض ہے کہ ان معموں کا حل کریں تا سادہ طبیعتیں دھوکا نہ کھائیں اور یہ مفسد اپنے مدعا میں کامیاب نہ ہو۔

’’الفتنۃ نائمۃ لعن اللّٰہ من ایقظھا‘‘سوتے ہوئے فتنہ کو جگانے والے پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے (الحدیث ) کیونکہ اظہار الحق کے دو نمبر شائع ہوئے ہیں اس لیے ان کا جواب بھی دو نمبروں میں ہی دیا جائے گا انشاءاللہ تعالیٰ۔یہ فتنہ انداز نہ قرآن سے واقف نہ احادیث سے آگاہ۔ بلکہ ابتداء سے انتہا تک اس نے معاملات دینیہ میں ایسی سخت ٹھوکریں کھائی ہیں کہ ان کو دیکھ کر تعجب آتا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں…میری امت آخری زمانہ میں گر جائے گی اور اس کا سبب یہ ہوگا کہ جہال مفتی بن جائیں گے اور علوم دینیہ سے بے خبر لوگ قوم کے لیڈر ہو جائیں گے جو خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ایک آیت قرآن شریف کی طرف منسوب کر کے لکھتا ہے ’’قلیلًا ما یعقلون‘‘یہ آیت سارے قرآن شریف میں کہیں نہیں۔ اس نے اپنے پاس سے بنا کر شائع کر دی ہے۔ زیر زبر کی غلطی تو سہو کاتب کہلا سکتی ہے مگر ایک آیت نئی بنا لینی، کمال دلیری ہے۔

علم کا حال تو ٹریکٹوں سے ظاہر ہے۔ تقویٰ کا حال بھی اس امر سے کھل جاتا ہے کہ چُھپ کر قوم میں فتنہ ڈلوانا چاہتا ہے۔

اس تمہید کے بعد ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس بے نام انسان نے اپنے پہلے ٹریکٹ میں اس بات کے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ جماعت احمدیہ نے جو ایک خلیفہ کی بیعت کی۔ یہ غلطی ہے اور قرآن شریف اور مہدی موعودؑ کے حکم کے خلاف ہے اور یہ کہ اصل قائم مقام حضرت مسیح موعود ؑکی انجمن ہے۔ خلافت سے شخصی غلامی پھیلتی ہے اور جمہوریت سے آزادی اور حریت کی ترقی ہوتی ہے اور تمام انبیاء کا مقصد یہی تھا کہ جمہوریت کو دنیا میں قائم کریں اور شخصی غلامی سے لوگوں کو آزادی دیں۔

اس قدر لکھنے کے بعد مصنف نے صفحہ ۳ پر ’’مضمون ٹریکٹ ‘‘کے ماتحت کتاب کا خلاصہ بتاتے ہوئے لکھا کہ ہم اپنے جواب کو چار حصوں پر منقسم کریں گے اول یہ کہ مسئلہ خلافت قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور اس کے خلاف جمہوریت صرف ثابت نہیں بلکہ ناجائز ہے۔

دوسرے یہ کہ حضرت صاحب کی تحریروں سے بھی یہی ثابت ہے۔

تیسرے یہ کہ حضرت خلیفۃ المسیح،خلیفہ برحق اور خدا کے مقرر کردہ خلیفہ ہیں۔

اور چوتھے بعد ضروری مسائل کا بیان جو ان تین حصوں میں نہ آسکیں گے۔

اس کتاب کےصفحہ ۳ سے فصل اول شروع ہوتی ہے جو صفحہ تیس تک فصل دوم سمیت مکمل ہوجاتی ہے۔

صفحہ ۳۰ پر فصل سوم شروع ہوتی ہے:’’تیسری فصل مختلف ضروری مسائل میں‘‘جس میں مصنف درج کرتے ہیں کہ اب جب کہ ہم بدیہی طور پر ثابت کر چکے ہیں کہ خلافت کا مسئلہ قرآن کریم کی رُو سے احادیث کی رو سے اور تعامل صحابہ کے مطابق ثابت ہے اور پھر حضرت مسیح موعودؑ نے بھی اسے تسلیم کیا ہے اور خود الوصیت میں اس پر خوب روشنی ڈالی ہے۔

اس کے بعد کتاب میں صدر انجمن احمدیہ کے ممبران کے نام لکھے گئے ہیں۔ یہ فہرست درج کرنے کے بعد لکھا کہ ہمیں یقین ہے کہ جس طرح بیعت خلافت کے موقع پر ان لوگوں نے اعلان کیا تھا اور بعد میں ان چند بزرگوں نے کسی مصلحت کی بنا پر دوبارہ خلافت کے مسئلے سے اتفاق رائے رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ اسی طرح اب بھی ان کا ایمان ہے اور یہ بے نام انسان اس بات کے کہنے میں جھوٹا ہے کہ نعوذ باللہ یہ لوگ اس تحریک کے ساتھ ہمدردی رکھتے اور مسئلہ خلافت میں انجمن کو خلیفہ قرار دیتے ہیں چونکہ اس قسم کے بے نام انسان عبارت میں بعض میں سے مختلف معنی نکالنے کے عادی ہیں اور اچھے بھلے جواب کو بھی توڑ مروڑ کر اپنے مطلب کا بنا لینے کی مرض اس وقت دنیا میں عام ہے۔اس لیے اس مسئلہ کو بالکل صاف کرنے کے لیے ہم نے مندرجہ ذیل سوالات تجویز کیے ہیں کہ آئندہ اس قسم کے شریر انسانوں کو یہ کہنے کی جرأت نہ ہو کہ ان بزرگان سلسلہ نے نعوذ باللہ کوئی اعلان زبانی یا تحریری بناوٹ سے کیا ہے اور دراصل ان کا منشا اور ہے۔

اس کے بعد کل ۱۲ سوالات درج کیے گئے ہیں۔

کاتب کی دیدہ زیب لکھائی میں تیار ہونے والی اس کل ۳۴ صفحات کی کتاب کے آخر پر سورة الناس دوبارہ درج کرتے ہوئے ’’الخنّاس‘‘کو زیادہ نمایاں اور جلی کرکے لکھا گیا ہے۔

اس کتاب کے آخری صفحہ پر ان ۴۰؍ افراد کے نام بھی درج ہیں جنہوں نے انصار اللہ کی انجمن کی طرف سے بطور قائم مقام یہ اعلان چھپوایا تھا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button