وفات مسیح ناصری علیہ السلام (اشعارنمبر ۲۱تا ۲۹) کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال؟ (قسط سوم۔ آخری)
۲۱۔کیا یہی تعلیمِ فرقاں ہے بھلا
کچھ تو آخر چاہیئے خوفِ خدا
قرآن مجید سے حیات مسیح ؑکے عقیدہ کی تائید نہیں ہوتی۔ جس بات کی قرآن مجید نفی کرتا ہے اسے اپنے دین کا جزو بنا لینے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے۔
۲۲۔مومنوں پر کفر کا کرنا گماں
ہے یہ کیا ایمانداروں کا نشاں؟
مومن:Momin، ایمان لانے والا، believer The
گمان:gumaan،شک شبہ احتمال وہم، Presumption, guess
ہم نے جو عقیدہ اپنایا ہے قرآن پاک اور احادیث کے عین مطابق ہے۔ ہمیں کافر خیال کرنا ایمان داری نہیں۔
۲۳۔ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں
دل سے ہیں خدّام ختم المرسلیں
خدام :khuddaam، (خادم کی جمع) خدمت کرنے والے، Servants
ختم المرسلین :Khatm-ul-mursaleeN، ختمْ کا مطلب مہر، مکمل،کامل، بلند ترین، مرسل کا مطلب
The best, seal of all the prophets
ہم اسلام کی تمام تر تعلیمات پر صدق دل سے عمل پیرا ہیں۔ہم حضرت نبی کریمﷺ جو کل انبیاء سے بہترین ہیں کے خدمت گزار ہیں۔ وہی کہتے اور کرتے ہیں جو اللہ اور اس کا رسولﷺ کا فرمان ہے۔
۲۴۔شرک اور بدعت سے ہم بیزار ہیں
خاکِ راہِ احمدؐ مختار ہیں
شرک :shirk،خدا کی ذات و صفات میں کسی غیر کو شامل کرناTo associate a partner with God
بدعت: bid‘at، دین میں نئی بات شامل کرنا،Innovation in religion with no bases in Quran
مختار: mukhtaar، بااختیار، پسند کیا گیا Empowered invested with authority
ہم اللہ تعالیٰ کو واحد لا شریک مانتے ہیں۔دین میں نئی باتیں شامل کرنا بدعت ہے ہم اسے ناجائز سمجھتے ہیں۔ ہم تو آنحضورﷺ کی راہوں کی خاک ہیں۔ آپؐ اللہ تعالیٰ کے چنیدہ بندے ہیں۔
۲۵۔سارے حکموں پر ہمیں ایمان ہے
جان و دل اس راہ پر قربان ہے
قربان: qurbaan،فدا کرنا، To sacrifice
ہم قرآن اور حدیث کے سارے حکموں پر ایمان لاتے ہیں اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عیسیٰ ؑکے مع جسم عنصری آسمان پر جانے کی تائید کی ہوتی تو ہم بھی تائید کرتے۔ہم تو تسلیم کی خُو رکھتے ہیں۔
۲۶۔دے چکے دل اب تنِ خاکی رہا
ہے یہی خواہش کہ ہو وہ بھی فدا
خاکی: khaaki،خاک سے، زمینیEarthly
فدا :قربان، Fidaa، Sacrifice
ہم کلمہ طیبہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پاکﷺ پر ایمان لاتے ہیں تو خود کو وقف کردیتے ہیں ’ بیچ دیتے ہیں‘اپنا سب کچھ اللہ رسول ؐ کے حوالے کردیتے ہیں۔
۲۷۔تم ہمیں دیتے ہو کافر کا خطاب
کیوں نہیں لوگو تمہیں خوف عقاب
خطاب :khitaab،سرکار کی طرف سے اعزازی نام، Title
خوفِ عِقاب: khauf-e-iqaab، سزا کا خوف Fear of punishment
ہم خدائے واحد لا شریک پر دل سے ایمان رکھتے ہیں ہمیں اس محبوب ہستی کا انکار کرنے والے کہنا بہت بڑا ظلم ہے۔ ایسی زیادتی کرتے ہوئے اللہ سے ڈر کیوں نہیں لگتا۔
۲۸۔سخت شورے اوفتاد اندر زمیں
رحم کن برخلق اے جاں آفریں
سخت شورے اوفتاد اندر زمیں:Sakht shor-e-ooftaad andar zameeN
دنیا میں بہت شور پڑ گیا ہے: The world is stricken with utter disorder and turmoil
رحم کن برخلق اے جاں آفریں:rehm kun bar khalq ay jaaN aafreeN
اے زندگی دینے والے مخلوق پر رحم کر Have mercy on the people, O! Creator of the world
اس دنیا میں جہالت کی وجہ سے بہت شور شرابہ، افراتفری اوربدحالی ہوگئی ہے۔ اے زندگی بخشنے والے قادر خدا ! رحم فرما۔ یہ تیری مخلوق ہے گمراہی میں، خسارے میں جارہی ہے۔
۲۹۔کچھ نمونہ اپنی قدرت کا دکھا
تجھ کو سب قدرت ہے،اے ربّ الوریٰ
رَبُّ الوریٰ: Rabb-ul-waraa، دنیا کا ربّ، Sustainer of the universe
مولا کریم تو قادرو مقتدر توانا خدا ہے۔ تو سارے عالمین کا رب ہے۔ ہم نے سمجھانے کی پوری کوشش کرلی۔ تجھ سے التجا ہے کہ اپنی قدرت سے ایسے سامان پیدا فرما کہ لوگوں کے دل سچ کی طرف مائل ہوں حقیقت کو سمجھنے لگیں۔