کلامِ امام علیہ الصلوٰۃ والسلام

یہ عالم خود بخود نہیں بلکہ اس کا ایک موجد اور صانع ہے

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ’’یعنی تحقیق آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے او ررات اور دن کے اختلاف اور ان کشتیوں کے چلنے میں جو دریا میں لوگوں کے نفع کے لئے چلتی ہیں اور جو کچھ خدا نے آسمان سے پانی اتارا اور اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کیا۔ اور زمین میں ہر ایک قسم کے جانور بکھیر دیئے اور ہواؤں کو پھیرا اور بادلوں کو آسمان اور زمین میں مسخر کیا۔ یہ سب خدا تعالیٰ کے وجود اور اس کی توحید اور اس کے الہام اور اس کے مدبّر بالارادہ ہونے پر نشانات ہیں۔ اب دیکھئے اس آیت میں اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے اپنے اس اصول ایمانی پر کیسا استدلال اپنے اس قانون قدرت سے کیا یعنی اپنی ان مصنوعات سے جو زمین و آسمان میں پائی جاتی ہیں جن کے دیکھنے سے مطابق منشاء اس آیت کریمہ کے صاف صاف طور پر معلوم ہوتا ہے کہ بےشک اس عالم کا ایک صانع قدیم اور کامل اور وحدہٗ لاشریک اور مدبر بالارادہ اور اپنے رسولوں کو دنیا میں بھیجنے والا ہے وجہ یہ کہ خدا تعالیٰ کی تمام یہ مصنوعات اور یہ سلسلہ نظام عالم کا جو ہماری نظر کے سامنے موجود ہے۔ یہ صاف طور پر بتلا رہا ہے کہ یہ عالم خود بخود نہیں بلکہ اس کا ایک موجد اور صانع ہے جس کے لئے یہ ضروری صفات ہیں کہ وہ رحمان بھی ہو اور رحیم بھی ہو اور قادر مطلق بھی ہو اور واحد لا شریک بھی ہو اور ازلی ابدی بھی ہو اور مدّبر بالارادہ بھی ہو اور مستجمع جمیعِ صفات ِکاملہ بھی ہو اور وحی کو نازل کرنے والا بھی ہو‘‘۔

(جنگ مُقدّس روحانی خزائن۔ جلد 6 صفحہ 125)

(مشکل الفاظ کے معانی: مدبر: عقل مند، منتظم، امور سلطنت چلانے والا۔ مسخر: مطیع، مغلوب۔ صانع: بنانے والا۔ مُسْتَجْمِع جمیعِ صفات ِکاملہ: وہ ذات جس میں تمام صفات مکمل طور پر جمع ہوں۔)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button