اداریہ

اداریہ: خود بخود پہنچے ہے گل گوشۂ دستار کے پاس

(حافظ محمد ظفراللہ عاجزؔ۔ مدیر اعلیٰ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)

(خواب میں حضرت مسیح موعودؑ کا دیدار کر کے حقیقت میں حضورؑ کو پہچاننے اورقبول کرنے والےصحابیؓ)

گذشتہ کچھ عرصے سے اُن صحابہؓ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے قبولِ احمدیت کے ایمان افروز واقعات کا تذکرہ اس کالم میں چل رہا ہے جن کی اللہ تعالیٰ نے براہ راست بذریعہ خواب، کشف یا الہام راہنمائی فرمائی۔ آج جن صحابی کے قبولِ احمدیت کا تذکرہ ہو گا ان کے خواب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نصیب ہوا جنہوں نے حضرت مرزا غلام احمد مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ مہدی ہے۔

حضرت میاں غلام حسن صاحب بھٹیؓ فرماتے ہیں کہ مَیں فتاپور (فتح پور) تعلیم حاصل کرتا تھا، پھر دو تین سال کے بعد میرے دوست میاں لال دین آرائیں جو ایک مخلص اور نیک اور راست گو آدمی تھے، انہیں رات کو خواب میں آیا کہ مَیں (یعنی وہ، میاں لال دین صاحب) جناب حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضر ہوا ہوں۔ حاضر ہونے پر مَیں نے حضورؐ کو السلام علیکم عرض کیا۔ حضورؐ نے وعلیکم السلام فرما کر فوراً فرمایا کہ میاں لال دین! آ گئے ہو؟ تو مَیں نے عرض کیا جی ہاں آ گیا ہوں۔ حضورؐ ایک کرسی پر رونق افروز تھے اور آپ ﷺکی دائیں طرف ایک کرسی پر ایک اَور شخص بیٹھا تھا۔ حضورؐ نے فرمایا کہ میاں لال دین! تُو نے اس آدمی کو پہچانا ہے؟ یہ مہدی ہے۔ اسے پہچان لے۔ مَیں نے عرض کیا جناب مَیں نے پہچان لیا ہے۔ میاں لال دین صاحب مرحوم فرماتے ہیں کہ مَیں نے جو مہدی کی طرف دیکھا تو معلوم ہوا کہ اُن کے چہرے سے نور کی شعاعیں نکل رہی ہیں۔ اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔ اس خواب کے دیکھنے پر اُن کی طبیعت فوراً خدا تعالیٰ کی طرف جھک گئی اور بال بچوں کو نماز کی تلقین شروع کی۔ خود مسجد میں زیادہ جاتے۔ لوگوں نے اُنہیں دیوانہ تصور کیا اور دیوانگی کا علاج کرنے لگے۔ مولوی سلطان حامد صاحب احمدی مرحوم ایک زبردست حکیم تھے۔ انہوں نے جب یہ خواب سنا تو فوراً قادیان کی طرف روانہ ہو پڑے۔ اُس وقت مہدی کی آمد کی مشہوری تھی۔ مولوی صاحب کی روانگی پر میاں لال دین نے اُن کو فرمایا کہ حضرت صاحب سے میرے لیے بھی دعا طلب فرماویں۔ جب مولوی سلطان حامد صاحب بیعت کر کے واپس آئے تو میاں لال دین نے اُن سے دریافت فرمایا کہ میرے لیے دعا آپ نے حضرت صاحبؑ سے منگوائی تھی؟ مولوی صاحب نے فرمایا کہ بھائی میں بھول گیا ہوں۔ میاں لال دین صاحب نے فرمایا کہ اچھا آپ قادیان سے ہو آئے ہیں لیکن مَیں نہیں گیا، آپ مجھ سے قادیان کا حال دریافت فرما لیویں۔ یعنی گو مَیں گیا تو نہیں لیکن مَیں نے خواب میں جو نظارے دیکھے ہیں، وہ سارا حال بیان کر سکتا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے قادیان کا نقشہ خواب میں جو دیکھا تھا، خوب کھینچ دیا۔ مولوی صاحب متحیر ہو گئے۔ مولوی صاحب کی زبانی گفتگو سن کر ہم تین آدمی یعنی منشی کرم الٰہی گرداور، میاں رمضان دین میانہ اور میں نے بیعت کے خط تحریر کر دیے۔

کہتے ہیں اس کے چند ماہ بعد میاں لال دین اور مَیں اور میاں محمد یار اور مراد باغبان چاروں نے مل کر قادیان جانے کا قصد کیا۔ ہم پیدل چل کر رات کو میاں چنوں کے سٹیشن پر پہنچے۔ پچھلی رات اُٹھ کر نفل پڑھے۔ پھر میاں لال دین نے رات کا خواب سنایا کہ حضرت صاحبؑ فرماتے ہیں کہ گدھے کے لے آنے کا کیا فائدہ ہے۔ تو میاں لال دین صاحب نے اس بات پر پھر یہ اصرار کیا کہ بھائی ہم میں سے کون ہے جو منافقانہ ایمان رکھتا ہے۔ مرادنامی جو باغبان تھا، اُس نے کہا کہ مَیں تیرے لیےآ رہا ہوں کہ تم اس جگہ ٹھہر نہ جاؤ، ورنہ مَیں بیعت تو نہیں کروں گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ علیٰ ہذا القیاس۔ ہم گاڑی پر سوار ہو کر بٹالہ اتر کر میاں لال دین کی راہنمائی سے قادیان پہنچے۔ ہم قادیان میں بالا مسجد ٹھیک دوپہر کے وقت داخل ہوئے۔ کھانا کھانے کا وقت تھا، کپڑے وغیرہ ہم نے وہیں رکھے۔ ایک شخص نے آواز دی کہ کھانا تیار ہے۔ سب بھائی آ جاؤ۔ ہم تقریباً اُس وقت دس بارہ آدمی تھے، اکٹھے ہو گئے۔ ایک شخص نے اُنہی میں سے ہم سے پوچھا کہ تمہارا گھر کس ضلع میں ہے۔ میاں لال دین نے جواب دیا کہ ملتان میں۔ اُس نے پھر پوچھا کہ تم کو کس طرح شوق ہوا کہ اس طرف آئے۔میاں لال دین نے مذکورہ تمام خواب سنایا۔ اُس نے کہا کہ اب تم حضرت صاحبؑ کو پہچان لو گے؟ تو میاں لال دین نے کہا کہ انشاء اللہ ضرور۔ چنانچہ نئے آدمی جو آتے جاتے رہے۔ وہ آدمی جو بھی ان کا میزبان تھا ان کو آزمانے کے لیے ان سے پوچھتا رہا کہ یہ ہیں مسیح موعود؟تو میاں لال دین نے کہا کہ یہ نہیں ہیں۔ مختلف آدمیوں کے متعلق انہوں نے پوچھا کہ یہ ہیں؟ انہوں نے کہا نہیں، یہ نہیں ہیں۔ کیونکہ مَیں نے خواب میں جو دیکھا وہ کچھ اَور شخص تھا۔ لیکن جب حضرت صاحب نے طاقچی سے جھانک کر مسجد میں دیکھا تو میاں لال دین نے فوراً کہا کہ وہ حضرت صاحب ہیں۔ وہی نور مجھے نظر آ گیا ہے جو مَیں نے خواب میں دیکھا تھا۔ اُس آدمی نے کہا ٹھیک ہے، تم ٹھیک کہہ رہے ہو۔ (ماخوذ از خطبہ جمعہ ۱۱؍ جنوری ۲۰۱۳ء ، رجسٹر روایاتِ صحابہ۔ غیرمطبوعہ۔ جلدنمبر ۱۲ صفحہ ۹۲ تا ۹۵۔ از روایات حضرت میاں غلام حسن صاحب بھٹیؓ )

آج بھی اللہ تعالیٰ اسی طرح حق کے متلاشیوں کی احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی طرف راہنمائی فرماتا ہے جس طرح پہلے فرماتا تھا جس کا ثبوت امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات و خطابات میں بیان کیے جانے والے واقعات ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ احمدیوں کے ایمان و ایقان میں برکت عطا فرمائے اور جو لوگ ابھی تک مسیح دوراںؑ کی بیعت کر کے خلافت کے گھنے سائے کے نیچے نہیں آئے انہیں توفیق دے کہ وہ حق کو پہچانیں اور دین و دنیا کی حسنات سے فیضیاب ہوں۔

ہمارا خلافت پہ ایمان ہے یہ ملت کی تنظیم کی جان ہے

اسی سے ہر اِک مشکل آسان ہے گریزاں ہے اِس سے جو نادان ہے

ہیں دانا تو سَو جاں سے اِس پر نثار

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button