حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

سؤر کے گوشت کے کاروبار میں ملوث ہونے کی ممانعت

بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم جو کام کر رہے ہیں وہ جائز ہیں یا ناجائز ہیں، ان کو چھوڑنا بڑا مشکل ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کو رازق نہیں سمجھتے۔ کچھ عرصہ ہوا میں نے کہا تھا کہ جو لوگ سؤرکے گوشت پکانے یا بیچنے یا براہ راست اس کے کاروبار میں ملوث ہیں، اس سے منسلک ہیں، وہ یہ کام نہ کریں یا اگر کرنا ہے تو پھر ایسے لوگوں سے چندہ نہیں لیا جائے گا۔ جس پر جرمنی کی جماعت نے ماشاء اللہ بڑی سختی سے عمل کیا ہے۔ باقی جگہ دوسرے ملکوں میں بھی یہ ہونا چاہئے۔ لیکن مجھے بعض لوگوں نے جو ایسی جگہوں پرکام کرتے تھے لکھا کہ ہماری تو روزی ماری جائے گی، یہ ہو جائے گا اور وہ ہو جائے گا۔ تو میں نے کہا جو بھی ہو گا اگر براہ راست اس کام میں ملوث ہو تو پھر تم سے چندہ نہیں لیا جائے گا۔ تم نے یہ روزی کھانی ہے تو کھاؤ، اللہ کے مال میں اس کا حصہ نہیں ڈالا جائے گا۔ اگر تمہاری اضطراری کیفیت ہے تو اپنے پر لاگو کر لو، اس کو استعمال کر لو لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت پر کوئی ایسی اضطراری کیفیت نہیں ہے۔ اللہ جماعت کی ضروریات کو پوری کرتا ہے اور ہمیشہ کرتا چلا جائے گا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ میں انشاء اللہ کمی نہیں آنے دوں گا۔ حسب ضرورت انشاء اللہ جس طرح ضرورت ہوتی ہے اللہ پوری فرماتا ہے تو جماعت کو بھی میری اس بات سے بڑی فکرتھی کہ بہت سارے لوگوں سے اس طرح چندہ لینا بند ہو جائے گا۔ لیکن اب مجھے سیکرٹری صاحب مال نے وہاں سے لکھا ہے کہ اس دفعہ جو بجٹ آئے ہیں وہ اتنے اضافے کے ساتھ آئے ہیں کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے، پہلے کبھی اتنا اضافہ ہوا ہی نہیں۔ تو یہ ہے اللہ تعالیٰ کا وعدہ کہ وَیَرْزُقْہٗ مِنْ حَیْثُ لَایَحْتَسِب (الطلاق:4)۔ پس اللہ تعالیٰ دے گا اور وہم وگمان سے بڑھ کر دے گا اور دیتا ہے لیکن تقویٰ پر قائم رہنے کی ضرورت ہے۔ عمومی طور پر دنیامیں ہر جگہ چندہ عام میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہی مدّ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کے اخراجات پورے کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۳؍اپریل ۲۰۰۷ء

مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۴؍مئی ۲۰۰۷ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button