متفرق مضامین

دیوار چین: کیا اس کو چاند یا مریخ سے دیکھا جا سکتا ہے؟

دیوار چین دنیا کے عظیم ترین عجوبوں میں شمار ہوتی ہے اور يونیسكو کی طرف سے ۱۹۸۷ء سے اس عظیم دیوار کو عالمی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔ اس دیوار کو چائنیز زبان کی سو سال قبل مسیح کی ایک قدیم تحریر میں چانگ چنگ لکھا گیا ہے،جس کے معنی ( لمبی دیوار)کے ہیں۔ یہ دیوار دفاعی طور پر دشمنوں سے ملک کو محفوظ رکھنے کے لیے تعمیر کروانا شروع کی گئی تھی۔۱۹ویں صدی عیسوی میں جب مغربی ممالک مختلف علاقے فتح کرتے ہوئے چین پہنچے تو انہوں نے اس کا نام عظیم دیوار چین(Great Wall of China) رکھا۔

شمالی چین میں دیواریں تعمیر کرنے کا آغاز آٹھ قبل مسیح میں ہوچکا تھا۔ گو کہ اس دور میں عمارتیں خال خال ہی نظر آتی تھیں۔ دیواروں کی تعمیر جنوبی چین میں بھی آٹھ قبل مسیح ہی سے شروع ہوگئی تھی۔ اس دیوار کی ابتدا چین اور منچوکو کی سرحد کے پاس سے کی گئی۔ چین کو ایک ریاست کی شکل دینے کی حقیقی کاوش چنگ خاندان کے دور حکومت میں ۲۲۱ سے ۲۰۶؍قبل مسیح کے دوران شروع ہوئی اور یہ کام شہنشاہ چن شی ہوانگ کےدور میں بام عروج پر پہنچا اور دیوار چین حقیقی دفاعی فصیل بن گئی۔

چن شی ہوانگ کے بعد آنے والے شاہی خاندانوں نے اس کی تعمیر جاری رکھی، جن میں قابل ذکر منگ خاندان نے اس دیوار کی تعمیر پر خاص توجہ دی۔

آج نظر آنے والی دیوارِ چین کا بڑا حصہ منگ سلطنت (۱۳۶۸ءسے ۱۶۴۴ء) میں تعمیر کیا گیا۔ اس وقت کے چین کے دشمنوں تاتار اور ہون کے وحشی قبیلوں کے حملوں سے اپنے ملک کے لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے بنائی تھی۔ دفاع کے علاوہ اور بہت سے کار آمد مقاصد کے لیے اس دیوار کو استعمال کیا گیا، جیسا کہ سرحدوں کی رکھوالی کرنا، شاہراہ ریشم کے راستے لائے گئے سامان پر کسٹم ڈیوٹی نافذ کرنا، تجارت۔ نیز اس تاریخی دیوار نے راہداری کی خدمات بھی سر انجام دیں۔ یہ دیوارخلیج لیاؤتنگ سے منگولیا اور تبت کے علاقوں تک پھیلی اورہر دو سو گز کے بعد پہرہ دینے کے لیے مضبوط پناہ گاہیں تعمیر کی گئیں۔

دیوار چین قلعہ نما دیواروں کا ایک مجموعہ ہے۔ یہ دیوار مشرق میں واقع چینی صوبے لیاؤ ننگ کے بوہائی سمندر سے شروع ہوتی ہے اور خوبصورت پہاڑوں، صحراؤ ں اور سمندروں سمیت چین کے نو صوبوں سے گزرتی ہوئی مغربی صوبے گانسو میں جیا یوگوان پاس کے مقام پر اختتام پذیر ہوتی ہے۔ یہ دیوار مختلف چھوٹی دیواروں کو ملا کے بنائی گئی ہے، جس کی لمبائی ۶۵۰۰ کلو میٹر سے کچھ زیادہ ہے۔

تاہم آرکیالوجیکل سروے کے حالیہ سروے کے مطابق مجموعی طور پر منگ دور کی یہ عظیم دیوار، اپنی تمام شاخوں سمیت ۲۱.۱۹۶؍کلومیٹر (۱۳.۱۷۰؍میل) تک پھیلی ہے اس دیوار کی اوسطاً بلندی ۷.۸؍میٹر ( ۲۵.۶؍فٹ ) اور چوڑائی ۵ میٹر سے زیادہ تقریباً ( ۱۶ فٹ ) ہے۔ چینی لمبائی کے یونٹ لی میں اس کی پیمائش دس ہزار لی ہے۔ اس دیوار پر پچیس ہزار کے قریب نگرانی کے مینار موجود ہیں۔ جنہیں ہم آج کے دور کے واچ ٹاور بھی کہہ سکتے ہیں۔ ان ٹاورز پر ہر وقت نگران موجود رہتا۔ یہ نگران کسی بھی ممکنہ خطرے کی صورت میں دوسرے ٹاورز کی جانب سگنل بھیجتے۔ یہ سگنل یا اشارے جھنڈا لہرانے، دھواں چھوڑنے یا گن پاؤڈر کی مدد سے دھماکےکی آواز پید ا کرنا ہوتے اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے پیغام ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ جاتا تھا۔

چین کے انیس شاہی خاندانوں نے اس کی تعمیر میں اپنا اپنا حصہ ڈال رکھا ہے اور ساتویں صدی قبل مسیح سے لے کر سولہویں صدی عیسوی تک دو ہزار سالوں میں اس کو تعمیر کیا گیا۔ اس دیوار کی تاریخ دو ہزار سے زیادہ سالوں پر مشتمل ہے۔

اس دیوار کو سیمنٹ، بڑے بڑے پتھروں، اینٹوں اور مٹی کے سفوف سے بنایا گیا ہے۔ یہ اب تک دنیا کی طویل ترین تعمیر ہے۔ اس کو تعمیر کرتے وقت ہزاروں ورکرز بڑے بڑے پتھروں کے گرنے، تھکاوٹ، بیماریوں، جانوروں کے حملوں اور بھوک سے لقمہ اجل بنے۔ کہتے ہیں کہ دیوارِ چین کو دنیا کا سب سے بڑا قبرستان بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی تعمیر کے دوران کافی لوگ جو کہ مزدور، سپاہیوں اور قیدیوں پر مشتمل تھے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ان لوگوں کو اسی دیوار میں دفن کر دیا جاتا تھا۔

کچھ لوگوں کے لیے اس دیوار کی سیر کے لیے ایک دو گھنٹے ہی کافی ہوتے ہیں۔ کچھ کے لیے ایک یا دودن کیونکہ یہاں کیبل کار اور toboggan rides کی مدد سے بھی دیوار کا سفر کیا جاسکتا ہے۔ دیوار کے پہلو میں موجو د ہوٹلوں میں رات بسر کی جاسکتی ہے۔ دیوار چین کے ساتھ ساتھ اَور بھی کئی قابل ذکر مقامات موجود ہیں جن میں منگ دور کے بادشاہوں کے مقبرے، مشرق میں چنگ دور کے مقبرے، منگ دور کا گاؤ ں چھوان ڈی شیا اور چنگ دور حکومت کا خوبصورت سمر پیلس جو کہ بیجنگ کے علاقے چھنگ ڈہ میں واقع ہے۔

افسوس اس دیوار کی موجودہ حالت پہلے جیسی نہیں رہی۔ ۲۰۱۲ء میں چین کے ثقافتی ورثہ کی ایک رپورٹ کے مطابق قدرتی آب و ہوا اور زمینی کٹاؤ اور اس کے ارد گرد آباد گاؤں کے لوگوں کی اس سے اینٹیں چرانے کی بدولت تقریباً دو ہزار کلو میٹر تک اس عظیم دیوار کا بائیس فی صد حصہ ختم ہو چکا ہے۔

کہتے ہیں کہ دنیا کا یہ واحد شاہکار ہے جو سپیس اور چاند سے دیکھا جا سکتا ہے، کیا یہ بات واقع میں ایسی ہے؟

یہ صرف ایک مفروضہ ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ محض دیوار چین کی طوالت اور حجم سے مرعوب ہوکر بعض مغربی سیاحوں کی جانب سے مشہور کی گئی بات ہے۔ تو بہرحال دیوار چین مریخ یا چاند سے بالکل نظر نہیں آتی۔

(الف فضل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button