متفرق مضامین

حَکَم و عَدل امام آخرالزمان حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پُر معارف ارشادات کی روشنی میں معجزات کی اقسام

(’ح ظ یاسر‘)

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام آنحضرتﷺ کی پوری زندگی کو اولوالالباب کے لیے معجزہ قرار دیتے ہوئےفرماتے ہیں:’’آنحضرت ﷺ کا کروڑ معجزوں سے بڑھ کر معجزہ تو یہ تھا کہ جس غرض کے لیے آئے تھے اسے پورا کرگئے۔ یہ ایسی بےنظیر کامیابی ہے کہ اس کی نظیر کسی دوسرے نبی میں کامل طور سے نہیں پائی جاتی۔ حضر ت موسیٰؑ بھی رستے ہی میں مرگئے اور حضرت مسیح کی کامیابی تو ان کے حواریوں کے سلوک سے ہویدا ہے۔ ہاں آپؐ کوہی یہ شان حاصل ہوئی کہ جب گئے تو رَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اَفْوَاجًا(النصر:۳)یعنی دین اللہ میں فوجوں کی فوجیں داخل ہوتے دیکھ کر۔

دوسرا معجزہ:تبدیل اخلاق ہے کہ یا تو وہ اُوْلٰٓئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلُّ (الاعراف:۱۸۰) چارپایوں سے بھی بدتر تھے یا یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّھِمْ سُجَّدًا وَّقِیَامًا(الفرقان:۶۵) رات دن نمازوں میں گذارنے والے ہوگئے۔

تیسرا معجزہ:ا ٓپؐ کی غیر منقطع برکات ہیں۔کل نبیوں کے فیوض کے چشمے بند ہوگئے۔مگر ہمارے نبی کریمﷺ کا چشمۂ فیض ابد تک جاری ہے۔چنانچہ اسی چشمہ سے پی کر ایک مسیح موعود اس امت میں ظاہر ہوا۔

چوتھی یہ بات بھی آپ ہی سے خاص ہے کہ کسی نبی کے لیے اس کی قوم ہر وقت دعا نہیں کرتی مگر آنحضرتﷺ کی امت دنیا کے کسی نہ کسی حصہ میں نماز میں مشغول ہوتی ہے اور پڑھتی ہے اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ۔ اس کے نتائج برکات کے رنگ میں ظاہر ہو رہے ہیں۔ چنانچہ انہی میں سے سلسلہ مکالمات الٰہی ہے جو اس اُمّت کو دیا جاتا ہے۔‘‘(ملفوظات،جلد۵ صفحہ۲۰۵، ایڈیشن ۱۹۸۸ء)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃوالسلام انبیاء کے معجزات کی اقسام بیان کرتے ہوئے فرماتےہیں:’’سو واضح ہو کہ انبیاء کے معجزات دو قسم کے ہوتے ہیں۔(۱) ایک وہ جو محض سماوی امورہوتے ہیںجن میں انسان کی تدبیراور عقل کو کچھ دخل نہیں ہوتا جیسے شق القمر جو ہمارے سیّد ومولیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا اور خدائے تعالیٰ کی غیر محدود قدرت نے ایک راستباز اور کامل نبی کی عظمت ظاہر کرنے کے لئے اس کو دکھایاتھا۔ (۲)دوسرے عقلی معجزات ہیں جو اس خارق عادت عقل کے ذریعہ سے ظہور پذیر ہوتے ہیں جو الہام الٰہی سے ملتی ہے جیسے حضرت سلیمانؑ کا وہ معجزہ جوصَرۡحٌ مُّمَرَّدٌ مِّنۡ قَوَارِیۡرَ (النمل:۴۵)ہے جس کو دیکھ کر بلقیس کو ایمان نصیب ہوا۔‘‘ (ازالہ اوہام حصہ اول،روحانی خزائن جلد۳صفحہ ۲۵۳-۲۵۴حاشیہ)

مزیدآپ علیہ الصلوٰۃوالسلام فرماتے ہیں:’’ واضح ہو کہ نشان دو قسم کے ہوتے ہیں۔

(۱)نشان تخویف و تعذیب جن کو قہری نشان بھی کہہ سکتے ہیں۔

(۲)نشان تبشیر و تسکین جن کو نشان رحمت سے بھی موسوم کرسکتے ہیں۔

تخویف کے نشان سخت کافروں اور کج دلوں اور نافرمانوں اور بے ایمانوں اور فرعونی طبیعت والوں کیلئے ظاہر کئے جاتے ہیں تا وہ ڈریں اور خدائے تعالیٰ کی قہری اور جلالی ہیبت ان کے دلوں پر طاری ہو۔ اور تبشیر کے نشان اُن حق کے طالبوں اور مخلص مومنوں اور سچائی کے متلاشیوں کیلئے ظہور پذیر ہوتے ہیں جو دل کی غربت اور فروتنی سے کامل یقین اور زیادت ایمان کے طلبگار ہیں اور تبشیر کے نشانوں سے ڈرانا اور دھمکانا مقصود نہیں ہوتا بلکہ اپنے اُن مطیع بندوں کو مطمئن کرنا اور ایمانی اور یقینی حالات میں ترقی دینا اور ان کے مضطرب سینہ پر دستِ شفقت و تسلّی رکھنا مقصود ہوتا ہے۔… تبشیر کے نشانوں سے مومن کو تسلی ملتی ہے اور وہ اضطراب جو فطرتًا انسان میں ہے جاتا رہتا ہے اور سکینت دل پر نازل ہوتی ہے۔‘‘ (ایک عیسائی کے تین سوال اور ان کے جوابات، روحانی خزائن جلد۴صفحہ۴۶۰-۴۶۱)

نیزحضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نشان اور معجزات دو قسم کے ہیں۔ ایک وہ جو آنجنابؐ کے ہاتھ سے یا آپؐ کے قول یا آپؐ کے فعل یا آپؐ کی دعا سے ظہور میں آئے اور ایسے معجزات شمار کے رو سے قریب تین ہزار کے ہیں۔ اور دوسرے وہ معجزات ہیں جو آنجنابؐ کی اُمّت کے ذریعہ سے ہمیشہ ظاہر ہوتے رہتے ہیں۔ اور ایسے نشانوں کی لاکھوں تک نوبت پہنچ گئی ہے اور ایسی کوئی صدی بھی نہیں گذری جس میں ایسے نشان ظہور میں نہ آئے ہوں۔ چنانچہ اس زمانہ میں اس عاجز کے ذریعہ سے خداتعالیٰ یہ نشان دکھلا رہا ہے۔ ان تمام نشانوں سے جن کا سلسلہ کسی زمانہ میں منقطع نہیں ہوتا۔ہم یقیناًجانتے ہیں کہ خدا تعالیٰ کا سب سے بڑانبی اور سب سے زیا دہ پیا را جناب محمد مصطفیٰﷺہے۔‘‘(کتاب البرّیہ،روحانی خزائن جلد۱۳ صفحہ۱۵۴-۱۵۵ حاشیہ)

غرض آج بھی یہ معجزات روز روشن کی طرح ظاہر ہیں۔لوگ حقیقی اسلام یعنی احمدیت میں داخل ہو کر اپنے اندر پاک تبدیلیاں لارہے ہیں۔اُمت مسلمہ کا ایک بڑا حصہ دن،رات آپؐ پر درود بھیجنے میں مصروف رہتا ہے۔اور ان شاءاللہ وہ دن دورنہیں جب اسلام احمدیت کا جھنڈا ساری دنیا پر لہراے گا۔ اور تمام دنیا پرصرف اور صرف ہمارےآقاومولا جناب حضرت محمد مصطفےٰﷺ کی حکومت ہوگی۔ان شاءاللہ

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button