متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (معدہ کے متعلق نمبر۱۴) (قسط ۵۷)

(ڈاکٹرحافظ کرامت اللہ ظفر)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

پائیروجینم

Pyrogenium

(سڑے ہوئے گوشت سے تیار کردہ دوا )

اگر انفلوئنزا کے دوران بے حد کمزوری محسوس ہو اور مریض بہت بے چین ہو تو آرسینک کے علاوہ پائیروجینم بھی مفید ہے۔ آرسینک کو پائیروجینم سے ملا کر دیا جائے تو اس کمزوری کو دور کرنے میں اور بھی بہتر نتائج دکھاتی ہے۔ یہی نسخہ سخت بدبو دار اسہال اور پیچش میں بھی کام آتا ہے۔(صفحہ۶۹۹)

پائیروجینم میں فاسفورس کی طرح ٹھنڈا پانی پینے کی شدید خواہش ہوتی ہے لیکن معدہ میں پانی گرم ہوکر قے آجاتی ہے۔ (صفحہ۷۰۰)

یہ ایسی ضدی قے میں بھی مفید ہے جس میں بدبو بہت زیادہ ہو۔ (صفحہ۷۰۱)

رس گلابرا

Rhus glabra

یہ دوا آنتوں کے فعل کی اصلاح کرتی ہے۔ آنتوں میں پیدا ہونے والی سوزش اور زخموں کو ختم کرتی ہے۔ آنتوں کی صفائی ہوجاتی ہے اور بدبودار ہوا کا اخراج رک جاتا ہے۔(صفحہ۷۰۵)

رس ٹاکسی کو ڈینڈران

(رسٹاکس )

Rhus toxicodendron

(Poison-ivy)

ٹائیفائیڈ میں بھی رسٹاکس کار آمد ہے۔ اس میں بخار سر کو چڑھتا ہے، ہوا سے پیٹ میں گڑگڑاہٹ پیدا ہوتی ہے اور بہت تناؤ ہوجاتا ہے۔ ڈکار نہ باہر آتا ہے نہ نیچے اترتا ہے۔ہوا کے اخراج کے دونوں راستے تنگ ہوکر سکڑ جاتے ہیں۔ یہ بہت تکلیف دہ چیز ہے۔رسٹاکس اس کے لیے اچھی دوا ہے۔ اس کے علاوہ کولچیکم بھی مفید ہے۔(صفحہ۷۱۳)

ریو مکس کرسپس

Rumex crispus

(Yellow dock)

ریو مکس معدہ کی تکلیفوں میں بھی مفید ہے۔ معدہ میں بہت ہوا بنتی ہے اور گڑگڑاہٹ کی آواز آتی ہے۔ عموما ًنزلے کے بعدشدید دست شروع ہوجاتے ہیں ریومکس میں دست بغیر درد کے اور مقدار میں بہت زیادہ ہوتے ہیں جو پانی کی طرح پتلے اور سیاہی مائل ہوتے ہیں جو مریض کو صبح صبح بستر سے اچانک اٹھنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔کھانے کے بعد معدے میں بوجھ محسوس ہوتا ہے جو حلق تک جاتا ہے۔ کھانا کھانے کے بعد چھاتی کے بائیں طرف درد ہوتا ہے، مریض گوشت نہیں کھا سکتا۔ پیٹ میں درد ہوتا ہے جو حرکت سے یا بولنے سے بڑھ جاتا ہے۔ (صفحہ۷۱۶)

روٹا گریویلنس

Ruta Graveolens

(Rue-bitterwort)

روٹا عموما ًپر خون مریضوں کی دوا ہے۔ اس میں خون بہنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ مختلف بخاروں، اعصابی دردوں اور معدے کی کمزوری میں مفید ہے۔ (صفحہ۷۲۰)

سباڈیلا

Sabadilla

(Cevadilla seed)

اگر پیٹ میں کیڑے ہوں تو ناک کے اوپر یا اندر کھجلی ہونا ایک طبعی امر ہے جس کی وجہ سے چھینکوں کا عارضہ لگ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سباڈیلا پیٹ کے کیڑوں کا بھی بہت اچھا علاج ہے۔ (صفحہ۷۲۵)

سباڈیلا میں بھی چھینکوں کے حملے کے دوران بھوک بہت بڑھ جاتی ہے۔ (صفحہ۷۲۵)

یہ دوا پیٹ کے کیڑوں کی دشمن ہے۔ اگر ناک کے باہر یا ہونٹوں کے ارد گرد اور تالو میں مستقل کھجلی کی علامتیں پائی جائیں تو ایسے مریض کے پیٹ میں عموماًکیڑے ہوتے ہیں۔ انتڑیوں کے عوارض کا جسم کے بیرونی حصوں کی طرف منتقل ہونا ایک طبعی امر ہے۔ معدے کی سوزش ہو تو منہ پر بھی سوزش ہوتی ہے اور بعض دفعہ چھالے سے بن جاتے ہیں۔ اگر پیٹ میں کیڑے ہوں اور ساتھ ہی دوسری نزلاتی علامتیں بھی ہوں تو یہ ایک ہی دوا دونوں کو ٹھیک کر سکتی ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کے لیے ایک دوا سٹینم بھی ہے۔ اس کے اثر سے یوں لگتا ہے جیسے کیڑے پگھل گئے ہوں۔(صفحہ۷۲۵-۷۲۶)

سباڈیلا میں خشک کھانسی کے ساتھ پیٹ میں درد بھی ہوتا ہے اور سانس لینے میں دقت محسوس ہوتی ہے۔ اس وقت پیاس بالکل نہیں ہوتی اور پیٹ میں خالی پن کا احساس ہوتا ہے۔ میٹھی چیزیں کھانے کی خواہش ہوتی ہے۔مریض گرم چیز کھانے سے بہتر محسوس کرتا ہے۔ (صفحہ۷۲۶)

بچوں میں اسہال کا رجحان بھی ملتا ہے۔پیٹ میں کاٹنے والے درد محسوس ہوتے ہیں جیسے کوئی چھری سے کاٹ رہا ہو۔ (صفحہ۷۲۶)

سبائنا

Sabina

(Savine)

پیٹ میں درد ہوتا ہے۔ سر میں اچانک درد شروع ہوجاتا ہے جو آہستہ آہستہ ٹھیک ہوتا ہے۔ چہرہ اور سر پر خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ چباتے ہوئے دانتوں میں درد ہوتا ہے۔ہر وقت پیٹ بھرے ہونے کا احساس رہتا ہے۔ سبائنا میں صرف قبض بھی پائی جاتی ہے۔ (صفحہ۷۲۹)

سینگونیریا

Sanguinaria

(Blood root)

سینگونیریا میں سرد رد کے ساتھ شدید متلی بھی ہوتی ہے اور تکلیف میں بہت اضافہ ہوجاتا ہے۔ الٹیاں آنے کے بعد آرام آتا ہے۔ (صفحہ۷۳۱)

سینگونیریا کے مریض کے چہرے پر مستقل سرخی آجاتی ہے۔ کھانے پینے میں بد احتیاطی اور مرغن غذاؤں سے سر درد ہونے لگتا ہے۔معدے میں جلن ہوتی ہے۔ سب اخراجات میں تیزابیت پائی جاتی ہے۔ابکائیاں بھی آتی ہیں۔ قے میں اتنی تیزابیت ہوتی ہے کہ گلا چھل جاتا ہے۔اگر معدے میں حد سے بڑھے ہوئے تیزابی مادے موجود ہوں تو سینگونیریا بھی،بشرطیکہ دیگر علامتیں پائی جائیں بہت فائدہ مند ثابت ہوگی۔ مرض بڑھنے کے ساتھ بھوک بھی بڑھتی ہے مگر کچھ عرصے کے بعد جب معدہ جواب دے جائے اور قے شروع ہوجائےتو بھوک تو رہتی ہے مگر کھانے کو دل بالکل نہیں چاہتا۔ (صفحہ۷۳۲)

معدے میں تیزابیت زیادہ ہونے کی وجہ سے دمہ ہوجائے تو نکس وامیکا کے علاوہ سینگونیریا بھی مفید دوا ہے۔ معدے میں ہوا بہت بنتی ہے۔ اسہال اچانک شروع ہوجاتے ہیں جن میں بہت تیزی پائی جاتی ہے۔کروٹن، ایلو اور پوڈوفائیلم میں بھی یہ علامت ہے۔ اگر نزلہ اچانک ختم ہوجائے اور اسہال شروع ہوجائیں تو سینگونیریا دوا ہوسکتی ہے۔ (صفحہ۷۳۳)

حلق میں سر سراہٹ کے ساتھ کھانسی اٹھتی ہے جو مریض کو نیند سے جگا دیتی ہے جسے اٹھ کر بیٹھنے سے آرام آتا ہے۔ اس کھانسی کا تعلق عموما ً معدہ سے ہوتا ہے۔ سونے، آرام کرنے اور پھل کھانے سے تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں۔ حرکت سے اور بستر میں اٹھ بیٹھنے سے تکلیفیں کم ہوجاتی ہیں۔(صفحہ۷۳۳)

سیکیل کورنیٹم

Secale cornutum

(ارگٹ)

سیکیل کے مریض کے نمونیا میں بھی پھیپھڑوں میں گینگرین بننے کا رجحان پیدا ہوجاتا ہے۔ اس لیے ایسے نمونیا کا علاج سیکیل سے ہی ہونا چاہیے۔ سیکیل وقت پر دی جائے تو بہت طاقتور دوا ثابت ہوتی ہے اور فوری اثر دکھاتی ہے۔ ہر جگہ جہاں زخموں میں سوزش ہو،گلنے سڑنے اور گینگرین بننے کا رجحان پایاجائے خواہ یہ علامتیں معدہ میں ظاہر ہوں یا پھیپھڑوں میں یا پھر اندرونی جھلیوں میں، سیکیل ان سب عوارض میں ایک لازمی دوا ثابت ہوتی ہے۔ (صفحہ۷۳۸)

سیکیل میں اسہال سیاہی مائل اور متعفن ہوتے ہیں۔ مریض کو اکثر پتا ہی نہیں چلتا اور بلا ارادہ ہی اسہال جاری ہوجاتے ہیں۔ (صفحہ۷۳۹)

سینیشو اورس

Senecio aureus

(Golden ragwort)

پیٹ کے درد میں اجابت کے بعد افاقہ محسوس ہوتا ہے۔ پانی کی طرح پتلے اسہال آتے ہیں جن میں سخت ٹکڑے بھی ملے ہوتے ہیں۔پیشاب بہت کم مقدار میں آتا ہے۔ اس کا رنگ گہرا ہوتا ہے اور بعض اوقات اس میں خون کی آمیزش بھی ہوتی ہے اور پیپ بھی آتی ہے۔ جلن کا احساس اور بار بار حاجت محسوس ہوتی ہے۔ بچوں میں بھی مثانے کی بے چینی کی یہ علامت پائی جاتی ہے جس کے ساتھ سر اور پیٹ میں درد ہوتا ہے۔ (صفحہ۷۴۲)

سیپیا

Sepia

(Inky juice of cuttle fish)

سیپیا میں پیٹ خالی ہونے کا احساس رہتا ہے اور بہت بھوک محسوس ہوتی ہے۔ سیپیا میں بھوک اور کمزوری کھانے کے بعد بھی اسی طرح محسوس ہوتے رہتے ہیں۔ کھانے کے باوجود آرام نہیں ملتا۔(صفحہ۷۴۷)

یہ حمل کی قے میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔مزاجی علامتیں ملتی ہوں تو اس کا امتیازی نشان یہ ہے کہ کھانا کھانے کے بعد قے میں سفید دودھیا مادہ خارج ہوتاہے۔اس کے لیکوریا میں بھی سفید مادہ نکلتا ہے۔ اس کی بیماریوں میں منہ کا مزہ اورقوت شامہ متاثر ہوتے ہیں۔(صفحہ۷۴۷)

سیپیا میں عموماً قبض ہوتی ہے۔ اگر اسہال شروع ہوجائیں تو اس کے ساتھ سفید چپکنے والا مادہ بھی نکلتا ہے۔ سخت فضلہ اور پیچش میں بھی یہ سفید مادہ ہوتا ہے اور اس میں سخت بدبو ہوتی ہے۔ بواسیر کے مسے بھی بہت تکلیف دہ ہوتے ہیں۔(صفحہ۷۴۷)

زبان سفید اور منہ کا ذائقہ بہت نمکین ہوتا ہے۔ مریض ترش چیزیں پسند کرتا ہے۔ نقاہت اور کمزوری کا احساس بہت ہوتا ہے۔ کھانے کی بو سے متلی ہوتی ہے جو کروٹ کے بل لیٹنے سے زیادہ ہوجاتی ہے۔ (صفحہ۷۴۸)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button