حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

تعلقات میں تلخی کی چند وجوہات

جھوٹ کی وجہ سےبےاعتمادی

میاں بیوی کے درمیان بے اعتمادی پیدا ہوجانے کی بہت بڑی وجہ کسی ایک فریق کا یا دونوں کا جھوٹ کی بدعادت میں مبتلا ہونا ہے۔ اس طرف توجہ دلاتے ہوئے حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’بہت سے جھگڑے خاوند بیوی کے اس لئے ہو رہے ہوتے ہیں کہ بے اعتمادی کا شکار ہوئے ہوتے ہیں۔ عورت کو شکوہ ہوتا ہے کہ مرد سچ نہیں بولتا۔ مرد کو شکوہ ہوتا ہے کہ عورت سچ نہیں بولتی اور اس کوسچ بولنے کی عادت ہی نہیں اور اکثر معاملات میں یہ ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہوتے ہیں کہ میرے سے غلط بیانی سے کام لیا یا مستقل ہر بات میں غلط بیانی کرتے ہیں یا کرتی ہے۔ پھر سچ پر قائم نہ رہنے کی وجہ سے بچوں پر بھی اثر پڑتا ہے اور بچے بھی جھوٹ بولنے کی عادت میں مبتلا ہو جاتے ہیں ‘‘۔

مزیدفرمایا :’’پھر یہ بھی نصیحت ہے کہ اگر تم اس طرح سچ پر قائم رہو گے اور اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کی کوشش کرتے رہو گے تو خداتعالیٰ تمہاری ان کوششوں کے نتیجہ میں تمہاری اصلاح کرتا رہے گا۔ تمہیں نیکیوں پر چلنے کی توفیق دیتا رہے گا۔ تمہارے گناہوں سے، تمہاری غلطیوں سے، صَرفِ نظر کرتے ہوئے تمہارے گھروں کو جنت نظیر بنا دےگا۔

سچ پر قائم رہنے کے بارے میں فرمایا ہے کہ سچ پر قائم رہ کر ہی ایک دوسرے پر اعتماد قائم ہوتا ہے اور سچ پر قائم رہ کر ہی آپس کے تعلقات کو اچھی طرح ادا کر سکتے ہو اور سچ پر قائم ہوکر ہی اپنی نسلوں کی صحیح تربیت کر سکتے ہو اور ان کو معاشرے کا ایک مفید وجود بنا سکتے ہو۔(جلسہ سالانہ جرمنی خطاب از مستورات فرمودہ۲۱؍ اگست۲۰۰۴ء۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل یکم مئی ۲۰۱۵ء)

۷؍اکتوبر۲۰۱۱ء کو حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بعد نماز مغرب و عشاء مسجد بیت الرشید ہمبرگ(جرمنی) میں چار نکاحوں کا اعلان فرمایا۔ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسنون خطبہ نکاح و آیات قرآنیہ کی تلاوت کے بعدفرمایا:’’پس ان آیات میں اسی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ تقویٰ سے کام لیتے ہوئے۔ اس حد تک سچائی جس میں ذرا سا بھی جھول نہ ہو، اس کا خیال رکھو۔ یہ سچائی ہی ہے جو لڑکے اور لڑکی، خاوند اور بیوی کے تعلقات میں اعتماد کی فضا پیدا کرتی ہے اور یہ اعتماد ہی ہے جو پھر آگے امن کی اور پیار کی ضمانت بن جاتا ہے۔ پس نئے قائم ہونے والے رشتے ان باتوں کا خیال رکھیں۔ اللہ کرے یہ قائم ہونے والے رشتے ان باتوں کا خیال رکھنے والے ہوں اور کبھی بھی کسی بھی قسم کا جھول، جھوٹ یا سچائی میں کوئی غلط بیانی بھی آپس کے رشتوں میں پیدا نہ ہو اور ہمیشہ اعتماد کی فضا قائم رہے‘‘۔ (مطبوعہ ہفت روزہ الفضل انٹرنیشنل ۳۰؍دسمبر ۲۰۱۱ء)

(عائلی مسائل اور ان کا حل صفحہ ۱۳۲-۱۳۴)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button