متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (معدہ کے متعلق نمبر۱۳) (قسط ۵۶)

(ڈاکٹرحافظ کرامت اللہ ظفر)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

اوپیم

Opium

(Dried latex of the poppy)

اوپیم کے بارے میں ڈاکٹر ہانیمن نے کہا ہے کہ باقی سب دواؤں کی نسبت اس کے اثرات کو جانچنا زیادہ مشکل ہے کیونکہ اس کی علامات متضاد ہیں۔ مقدار میں کمی بیشی سے متضاد اثرات ظاہر ہوتے ہیں مثلاً متلی اور قے میں تھوڑی مقدار فائدہ پہنچاتی ہے جب کہ زیادہ مقدار سے متلی شروع ہوجاتی ہے۔ (صفحہ۶۴۵)

جن مریضوں کو شدید قبض ہوجاتی ہے، انتڑیاں بالکل خشک ہوجاتی ہیں اور اجابت محسوس ہی نہیں ہوتی ان کی دوا بھی اوپیم ہوسکتی ہے لیکن اوپیم کی علامات والے مریضوں کو بعض دفعہ پیچش ہوجاتی ہے۔ اس صورت میں قبض قبض نہیں رہتی، مروڑ اٹھتے ہیں اور اجابت بھی نرم ہوتی ہے۔(صفحہ۶۴۶)

اوپیم کا مریض کھانے کا بہت شوقین ہوتا ہے۔ کھانا کھانے کے باوجود بھوک اور کمزوری کا احساس باقی رہتا ہے۔ اس کے اکثر مریض زیادہ کھانے کے باوجود دبلے پتلے ہوتے ہیں۔ اوپیم کے مریضوں کو الٹیاں بھی بہت آتی ہیں۔ مارفین یا دیگر ٹیکوں کا اثر ختم ہونے پر عموماً شدید متلی شروع ہوجاتی ہے۔ ان مریضوں کو ہومیو پیتھک اوپیم دینے سے افاقہ ہوتا ہے۔ حمل کے دوران ہونے والی متلی جو کسی دوا سے قابو میں نہ آئے، اس میں بھی اوپیم مفید ثابت ہوسکتی ہے۔اوپیم کی متلی میں بھوک نہیں مٹتی مگر کھانا کھاتے ہی الٹی آجاتی ہے۔ نظام ہضم سست ہونے کی وجہ سے مریض کا کھانا معدے میں اکٹھا ہوتا رہتا ہے اور متلی اور قے کا رجحان بہت بڑھ جاتا ہے۔ آخر بھوک بالکل ختم ہوجاتی ہے، مریض کچھ نہیں کھا سکتا اور سخت کمزوری پیدا ہوجاتی ہے۔ اس خصوصی علامت میں کیمومیلا بھی اوپیم کے برابر کی دوا ہے اور اس میں اس قسم کی مسلسل متلی کو روکنے کی حیرت انگیز طاقت ہے۔ سمندر کے سفر کے دوران متلی ہو تو بعض اوقات اوپیم یا کیمومیلا یا دونوں ملا کر فوری اثر دکھاتی ہیں۔ (صفحہ۶۴۷۔۶۴۸)

اوپیم کا مریض ہر وقت اونگھتا رہتا ہے۔ کسی قسم کی ضرورت کا اظہار نہیں کرتا۔ نبض بھی سست ہوتی ہے۔ عموماً سخت قبض ہوتی ہے۔ اگر خوف محسوس کرے تو سیاہ بدبودار اسہال شروع ہوجاتے ہیں۔ (صفحہ۶۴۹)

فاسفورس

Phosphorus

فاسفورس کے اخراجات میں تیزابیت پائی جاتی ہے۔ لیکوریا بھی کاٹنے اور چھیلنے والا ہوتا ہے اور اسہال میں بھی اتنی تیزابیت ہوتی ہے کہ جلد پر چھالے پڑ جاتے ہیں۔(صفحہ۶۵۲)

فاسفورس کی بہت سی بیماریوں میں گرمی سے فائدہ پہنچتا ہے لیکن معدہ اور سر میں سردی سے آرام آتا ہے۔ چونکہ سر میں خون کا دباؤ بہت زیادہ ہوتا ہے اس لیے اگر مزید گرمی پہنچائیں تو تکلیف میں اضافہ ہوجائے گا۔(صفحہ۶۵۳)

معدہ کی تکلیف میں ٹھنڈی چیز سے آرام آتا ہے اور گرم چیز سے قے ہوجاتی ہے۔ اگر بچے کو دودھ پلائیں تو پیٹ میں جاکر دودھ گرم ہونے پر اس کی قے ہوجاتی ہے یہ ایتھوزا سے ملتی جلتی علامت ہے۔ (صفحہ۶۵۳)

فاسفورس میں پیاس بہت محسوس ہوتی ہے۔ ٹھنڈے پانی سے آرام ملتا ہے لیکن پانی معدہ میں گرم ہونے پر قے ہوجاتی ہے۔ آپریشن کے بعد شدید متلی ہو جو قابو نہ آئے تو اس میں بھی فاسفورس کار آمد ہے۔(صفحہ۶۵۵)

فاسفورس میں معدے اور سر کی تکلیفوں میں سردی سے افاقہ محسوس ہوتا ہے۔ (صفحہ۶۵۷)

کھانے کے فوراً بعد دوبارہ بھوک محسوس ہوتی ہے۔ کھانے کے بعد منہ کا مزہ کھٹا ہوجاتا ہے۔ قے کا رجحان ہوتا ہے۔پیٹ میں درد جسے ٹھنڈی چیزوں کے استعمال سے آرام آتا ہے۔ معدہ میں سوزش، چلنے اور پیٹ پر ہاتھ لگانے سے بڑھ جاتی ہے۔ (صفحہ۶۶۱)

فائٹو لاکا

Phytolacca

(Poke Root)

فائٹولاکا کے مریض کے معدہ میں چوٹ لگنے کا سا احساس ہوتا ہے۔ لیس دار رطوبت کی قے ہوتی ہے۔ متلی کے ساتھ درد اور معدہ میں گرمی اور خونی بواسیر میں بھی یہ مفید ہے۔(صفحہ۶۶۵)

پکرک ایسڈ

Picricum acidum

(Trinitrophenol)

برین فیگ اس وقت ہوتا ہے جب رگوں میں تشنج کی وجہ سے خون کا دوران کم ہوجائے۔برین فیگ کا تعلق عموماً معدہ کی خرابی سے ہوتا ہے۔ آرٹیریو سکلروسس کے مریض کا معدہ خراب ہوجائے تو برین فیگ اور بھی زیادہ ہونے لگتا ہے۔برین فیگ یادداشت کی ایسی وقتی کمزوری کو کہتے ہیں جس میں مریض کی فوری یادداشت اچانک جواب دے جاتی ہے حتیٰ کہ چند منٹ پہلے پانی پیا اور کھانا کھایا ہو تو بھول جاتا ہے اور اپنے عزیزوں پر ناراض ہوتا ہے کہ پانی یا کھانا کیوں نہیں دیتے۔ (صفحہ۶۶۷)

پلاٹینم

Platinum

(Platina)

پلاٹینم میں معدے کی بیماریاں بھی ملتی ہیں۔ہوا بکثرت بنتی ہے۔متلی بھی ہوتی ہے۔مریض بے قراری اور بے چینی محسوس کرتا ہے اجابت رک رک کر اور کم آتی ہے اور بہت تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔ (صفحہ۶۷۴)

پلمبم میٹیلیکم

Plumbum metallicum

پیٹ میں شدید درد کا دورہ پڑے گا جیسے پیٹ کو کسی نے شکنجہ میں جکڑ دیا ہو یا مٹھی میں مروڑ دیا ہو۔ اگر پینٹ سے الرجی نہ بھی ہو اور ویسے ہی شدید پیٹ درد میں یہی علامت پائی جائے تو پلمبم مفید ثابت ہوتی ہے۔ (صفحہ۶۷۵)

پیٹ میں مروڑ اور تشنج ہوتو فوری اثر دکھائے گی۔ زہر کے وہ اثرات جو فوراً پیدا ہوں ہومیو پیتھک طریق پر اسی زہر کی ہومیو طاقت سے فوری طور پر دور ہوسکتے ہیں۔ (صفحہ۶۷۷)

پلمبم کی ایک علامت یہ ہے کہ جو چیز کھائی جائے وہ معدہ میں جاکر کھٹاس میں تبدیل ہوجاتی ہے اور شدید الٹیاں آتی ہیں۔ معدہ میں موجود لعابوں اور رطوبتوں کے اثر سے کھانا عموما ً تین گھنٹے کے اندر اندر ہضم ہوکر انتڑیوں میں منتقل ہوجانا چاہیے۔ اگر معدہ اس عرصہ میں خوراک کو باہر نہ نکالے تو خوراک معدہ میں ہی گلنے سڑنے لگتی ہے۔ اس سے تیزابیت پیدا ہوتی ہے اور گندے بدبو دار ڈکار آنے لگتے ہیں۔ انتڑیوں کی حرکت کا نظام سست پڑ جائے تو معدہ میں کھٹاس پیدا ہوتی ہے۔اگر یہ سستی فالجی اثرات کی وجہ سے ہوتو پلمبم بہترین دوا ہے۔ (صفحہ۶۷۸)

پلمبم میں سیاہی مائل الٹیاں آتی ہیں یا سبز رنگ کا مواد نکلتا ہے جس میں بعض دفعہ خون کی آمیزش بھی ہوتی ہے۔ جگر اور معدے کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ معدہ میں بوجھ اور گھٹن کا احساس ہوتا ہے۔ ناف اندر کمر کی طرف کھنچتی ہے۔(صفحہ۶۷۸)

پلمبم میں کبھی کبھی پیٹ کا شدید درد ہذیان بکنے کے رجحان میں تبدیل ہوجاتا ہے۔اور گلے سے درد کا گولہ دماغ کی طرف جاتا محسوس ہوتا ہے۔ (صفحہ۶۸۰)

سورائینم

Psorinum

(Scabies vesicle)

سورائینم میں مریض ہر وقت بھوکا رہتا ہے خصوصاً رات کو بہت بھوک لگتی ہے اور یہ عجیب علامت ہے کہ رات کے پچھلے پہر محض بھوک سے آنکھ کھل جاتی ہے۔ کھانا کھانے سے مریض کی تکلیف میں کمی ہوجاتی ہے۔ سلفر کے مریض کو رات کو اور صبح کو بھوک محسوس نہیں ہوتی لیکن دن چڑھنے کے بعد گیارہ بجے کے قریب معدہ میں شدید کھرچن کے ساتھ بھوک کا احساس ہوتا ہے۔ (صفحہ۶۸۳۔۶۸۴)

سورائینم میں قبض برائیونیا اور گریفائٹس سے ملتی ہے۔ بعض دفعہ نرم اجابت ہونے کے باوجود اخراج میں دقت پیش آتی ہے کیونکہ انتڑیوں میں فضلہ کو آگے دھکیلنے کی طاقت کم ہوجاتی ہے۔ اجابت کے اخراج میں دقت کی علامت ایلیومینا، چائنا اور نکس موسکیٹا (Nux ٍMoschata) میں بھی پائی جاتی ہے۔ سورائینم کے اسہال میں غیر ہضم شدہ غذا کے ثابت ٹکڑے بھی خارج ہوتے ہیں۔ (صفحہ۶۸۴)

پیولیکس اری ٹینس

Pulex irritans

معدہ کی خرابی کے ساتھ شدید متلی کا دورہ، الٹیاں اور اسہال جو سخت بدبودار ہوتے ہیں، پیٹ ہواؤں سے پھولا ہوا۔(صفحہ۶۸۷)

پلسٹیلا

Pulsatilla

(Wind flower)

پلسٹیلا کا معدے کی تکلیفوں سے بھی تعلق ہے۔ تیل، گھی اور چربی والی مرغن غذا ہضم نہیں ہوتی۔ذرا سی ملائی یا گھی کھانے سے معدہ جواب دے جاتا ہے۔بعض دفعہ ایسے مریض چکنائی سے نفرت کرنے لگتے ہیں لیکن اگر نفرت نہ بھی ہوتو چکنائی والی غذا انہیں ہضم نہیں ہوتی کاربوویج اور بعض اور داؤں میں بھی یہ علامت ملتی ہے۔پلسٹیلا میں پیاس نہیں ہوتی لیکن ٹھنڈا پانی پینے سے سکون ملتا ہے۔ ٹھنڈا کھانا کھانے کی خواہش ہوتی ہے۔ معدے کی تکلیفیں صبح کے وقت زیادہ ہوجاتی ہیں اور ذہنی تکلیفیں شام کو بڑھ جاتی ہیں۔(صفحہ۶۹۰)

پلسٹیلا میں کھانا کھانے کے چند گھنٹے بعد معدے کی تکلیفیں شروع ہوتی ہیں۔ بے چینی، کھٹے ڈکار، ہوا سے پیٹ کا بھر جانا وغیرہ وغیرہ۔ نکس وامیکا میں بھوک کی حالت میں تکلیفیں بڑھتی ہیں اور کھانا کھانے کے بعد کچھ عرصہ تو آرام رہتا ہے مگر تقریباًایک گھنٹہ کے اندر اندر تکلیف واپس آجاتی ہیں۔ پلسٹیلا کے مریض کا منہ خشک رہتا ہے لیکن اسے پیاس نہیں لگتی۔ صفراوی مادہ بہت کثرت سے بنتا ہے اور ابکائی کے ساتھ منہ میں آجاتا ہے۔ چکنائی کھانے سے پیٹ میں تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ سبزی مائل پانی کی طرح بہت پتلے اسہال آتے ہیں اور رات کے وقت زیادہ آتے ہیں۔قبض کے باوجود نرم اجابت پلسٹیلا کا خاصہ ہے لیکن کھل کر نہیں ہوتی۔ بار بار حاجت ہونے کے باوجود فراغت کا احساس نہیں ہوتا۔(صفحہ۶۹۴)

اگر معدہ کی علامتیں پلسٹیلا کی ہوں اور ملیریا بھی حملہ کردے تو پلسٹیلا مفید ہے۔ (صفحہ۶۹۷)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button