یادِ رفتگاں

ایک ہنستا مسکراتا چہرہ محترم ثاقب کامران صاحب

(‘اے اے امجد’)

جمعة المبارک کی شام کا وقت تھا۔اچانک میرے موبائل پر گھنٹی بجی۔ دیکھا تو طاہر ملک صاحب کا فون تھا۔کال ریسیو کی تو جیسےپہاڑ ٹوٹ پڑا۔دل ودماغ سمجھنے سے قاصر تھے جب ملک صاحب نےیہ روح فرسا خبر سُنائی کہ ثاقب صاحب اور ان کا چھوٹا بیٹا آرب کامران فوت ہوگئے ہیں۔ایک ہی تو ثاقب صاحب تھے جن سے روزانہ دفتر میں ملاقا ت ہوتی تھی۔جونہی وہ دفتر میں داخل ہوتے ایک ہنستے اور مسکراتےچہرے کے ساتھ سلام کرتے۔یقین نہیں آرہاتھاکہ یہ پیاراوجود ہم سے جدا ہوگیا ہے۔مگر یہ دُنیائے فانی ہے۔ ایک دن سب کو جاناہے۔

بلانے والا ہے سب سے پیارا

اسی پہ اے دل تُو جاں فدا کر

saqib kamran

پیدائش اور ابتدائی تعلیم

محترم ثاقب صاحب کی پیدائش کوٹ احمدیاں ضلع بدین (سندھ )میں ہوئی۔آپ نے مڈل تک تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول ڈگر ی میں حاصل کی۔بعد ازاں میٹرک ملیر کینٹ کراچی سےکیا۔آپ کی عمر زائد ہونےکےباوجود حضر ت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ نے والدین کی خواہش پر ازراہ شفقت اپنی تحریک وقف نوکےلیےقبول فرمایا۔

خاندان میں احمدیت کانفوذ

آپ کے والد چودھری عبدالقدوس ثانی (مرحوم )کوٹ احمدیاں ضلع بدین اورداداچودھری غلام قادر صاحب پیدائشی احمدی تھے۔خاندان میں احمدیت کا نفوذ چودھری غلام قادر صاحب کےوالد حضرت چودھری مولیٰ بخش صاحبؓ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام آف تلونڈی جھنگلاں کے ذریعے ہوا۔موضع تلونڈی جھنگلاں قادیان سے چھ سات کلومیٹر دور آباد ہے۔بعدا زاں ان کے بیٹوں نے ہجر ت کرکے سندھ میں کوٹ احمدیاں نامی گاؤں کی بنیاد ۱۹۳۲ءمیں رکھی۔اصحاب احمدجلد ۱۳صفحہ ۱۹۳اور ۱۵۰پر تلونڈی جھنگلاں کے صحابہ اورکوٹ احمدیاں کے قیام کا ذکر موجود ہے۔کوٹ احمدیاں کے حوالے سے حضرت مصلح موعودؓنے۱۴؍مارچ۱۹۵۲ءکے خطبہ جمعہ میں ذکر فرمایاہے۔

جماعتی خدمات

’’ہونہار بروا کے چکنےچکنے پات‘‘ کے مصداق آپ کو کم عمری سے ہی خدمت دین کےمواقع ملنے لگے۔دسویں کلاس میں آپ کو مجلس اطفال الاحمدیہ ملیر کینٹ ضلع کراچی کاناظم اطفال مقرر کیاگیا۔اس سال ۱۹۹۷-۱۹۹۸ء میں اس مجلس نے مقابلہ بین المجالس میں پورے پاکستان میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔۱۹۹۸ءمیں آپ جامعہ احمدیہ میں داخل ہوئے۔جامعہ احمدیہ میں آپ سیکرٹری مجلس ارشاد،صدر العاب کمیٹی اور دوسال تک نقیب اعلیٰ ناصر ہوسٹل رہے۔آپ کرکٹ اور فٹ بال کے بھی اچھے کھلاڑی تھے۔

محترم ثاقب صاحب سے میری پہلی ملاقات ۲۰۰۱ءمیں ہوئی جب آپ جامعہ احمدیہ میں زیر تعلیم تھے۔ہم دونوں مجلس عاملہ اطفال الاحمدیہ پاکستان کے ممبر تھے۔آپ کو ۱۹۹۸ءسے ۲۰۰۵ءتک مجلس عاملہ اطفال الاحمدیہ پاکستان میں بطور معاون مہتمم اطفال،سیکرٹری تعلیم،سیکرٹری تربیت اور سیکرٹری خدمت خلق خدمت بجالانےکی توفیق ملی۔اس دوران آپ نے پاکستان کی مجالس کے دورے بھی کیے۔شعبہ تعلیم میں خدمت کےدوران مرکزی علمی ریلی اطفال میں آپ کو بطور منتظم اعلیٰ خدمت کا موقع ملا۔خاکسار نے اس عرصے میں آپ کی بےشمار خوبیوں کا مشاہد ہ کیا۔ آپ کے سپرد جوکام کیا جاتاآپ نہایت ذمہ داری اوربشاشت کےساتھ ادا کرتے۔

۲۰۰۵ءمیں جامعہ پاس کرنے کے بعدآپ کی پہلی تقرری تلونڈی موسیٰ خان ضلع گوجرانوالہ میں ہوئی۔اس جماعت میں بھی آپ کو ذیلی تنظیم کے نظام کو منظم کرنے کی توفیق ملی۔اور اس سال مجلس خدام الاحمدیہ تلونڈی موسیٰ خان مقابلہ بین المجالس میں پورے پاکستان میں چھٹےنمبر پر آئی۔۲۰۰۶ءمیں آپ بطور متخصص حدیث تعلیم حاصل کرتے رہے۔ ۲۰۰۹ءمیں تخصص مکمل کرنے کے بعدآپ کو مزیدتعلیم کے لیے ملک شام بھجوادیا گیاجہاں سے ۲۰۱۱ءمیں واپسی ہوئی۔شام میں قیام کےدوران حصول تعلیم کےساتھ ساتھ جماعت احمدیہ شام میں بھی خدمت کی توفیق پائی۔یہاںسےواپسی پربطور نائب نگرانمتخصصینتحریک جدیدمقررکیے گئے۔درمیان میں ایک سال بطور معاون وکیل بھی رہے۔

اکتوبر۲۰۱۶ءسے نومبر ۲۰۱۸ءتک آپ کو نائب وکیل وقف نوکےطورپر خدمت کا موقع ملا۔اس دوران اپریل ۲۰۱۸ءمیں آپ کو قائم مقام وکیل وقف نومقرر کیاگیا۔اس طرح آپ پہلے واقف نو ہیں جن کو بطور نائب وکیل وقف نو اور قائم مقام وکیل وقف نو کے طور پر خدمت کی سعادت نصیب ہوئی۔کارکنان سے دوستی کا تعلق تھا۔دفتری کام کےساتھ ساتھ تربیت بھی کرتےرہتے۔سیدنا حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کی طرف سےجب نفلی روزہ رکھنے کی تحریک کی گئی تو آپ خود بھی عمل کرتے اور کارکنان کو بھی تحریک کرتے۔ربوہ اور بیرون ربوہ بھی آپ نے بہت سے دورے کیےجن کی وجہ سے ان جماعتوں میں بیدار ی کی ایک لہر پیدا ہوگئی۔آپ کا ٹارگٹ یہ تھا کہ ضلعی سطح پر بچوں کے اجتماعات کروائے جائیں۔ داخلہ جامعہ کی تحریک کےلیے آپ نے سندھ کے اضلاع کے دورے بھی کیے۔

۲۰۱۷ءسے۲۰۲۳ءتک آپ کو واقفین نوکی سالانہ تربیتی کلاس کی انتظامیہ میں خدمت کاموقع ملتارہا۔مجھےیاد ہے کہ ۲۰۱۸ءمیں کمیونٹی سنٹر میں واقفین نوکی کلاس جاری تھی۔گرمی اور حبس کا موسم تھا۔ محترم وکیل اعلیٰ صاحب جائزہ کےلیے تشریف لائے۔آپ نے موسم کی صورتحال کے پیش نظر کمیونٹی سنٹر میں ایئر کنڈیشنر لگوانے کاارادہ کیا اور یہ ٹارگٹ محترم ثاقب صاحب کے سپرد کیا کہ کل تک یہ کام مکمل ہوجائے۔پھر کیا تھا ثاقب صاحب اس کام کے لیے کمر بستہ ہوگئے اور متعلقہ افرادسےرابطے شروع کردیے۔اگلےدن تمام بچے ایئر کنڈیشنر میں بیٹھے پروگرام میں شامل تھے۔

دسمبر ۲۰۱۸ءمیں تحریک جدید کے سٹوڈیوز کا آغاز ہوا تو ثاقب صاحب کو نائب وکیل سمعی بصری تحریک جدید مقرر کیاگیا اور تادم وفات اسی عہدے پر خدمت انجام دیتے رہے۔آپ نے خود ایک دفعہ بتایاکہ جن دنوں سٹوڈیو ابھی ابتدائی مراحل میں تھا اس کے لیے متعلقہ ٹیکنیکل سامان کی خریداری ایک کٹھن مرحلہ تھا۔متعلقہ سامان کی خریداری کے لیےمختلف لوگوں سے پتا کیاگیا۔انہی دنوں آپ کا رابطہ اپنے ایک غیراز جماعت کلاس فیلو سےہوا جس کا یہی کاروبار تھا۔چنانچہ اللہ کےفضل سے اس سے معیاری سامان مناسب داموں پر مل گیا۔اس موقع پر ثاقب صاحب نے بتایاکہ اصل بات یہ ہے کہ جب انسان خدا تعالیٰ کی خاطر کسی کام کاارادہ کرلیتا ہے تو اللہ تعالیٰ تمام مشکلات دُور کردیتا ہے۔

خدام الاحمدیہ پاکستان میں خدمات

آپ کو خدا کے فضل سے ۲۰۰۷ءسے ۲۰۲۱ء تک مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان میں مختلف شعبہ جات کے علاوہ نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان کے طور پر بھی خدمت کا موقع ملا۔ایڈیشنل مہتمم عمومی کے طور پر حفاظت مرکز کی اہم ذمہ داری بھی ادا کی۔ آپ پہلےمہتمم مقامی تھے جوکہ وقف نو کی مبارک تحریک میں شامل تھے۔آپ کو ربوہ کے اکثر محلہ جات میں دورہ جات کرنےاور خدام سےذاتی رابطے کی توفیق ملی۔مجھےیاد ہے کہ صبح دفتر وقف نو میں ڈیوٹی کرکےشام کو ایوان محمود میں اپنے دفتر میں رات گئے تک کام کرتے رہتے۔ایک دفعہ دفتر میں اچانک ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔ ہم نے مشورہ دیا کہ ہسپتال لے چلتے ہیں۔لیکن پھر کہنےلگے کہ کوئی بات نہیں ٹھیک ہوجائے گا۔شام کو میں نے فون کیا کہ اب کیاحال ہے۔تو بڑے اطمینان سے بتایاکہ میں ٹھیک ہوں اور خدام الاحمدیہ کے دفتر میں بیٹھا کام کررہاہوں۔الغرض اپنی صحت کی پروا کیے بغیر جماعتی کام میں مصروف ہوجاتے۔شام کو اکثر دارالصناعة میں آپ سے ملاقات ہوجاتی جب آپ مختلف پروگراموں کے سلسلے میں تشریف لاتے۔

وادی کاغان کی سیر

کارکنان سے صرف کام نہیں لیتے تھے بلکہ اُن کی ذہنی وجسمانی تفریح کا بھی خیال رکھتے تھے۔ہمارےدفتر میں کچھ دوست ہرسال موسم گرما میں بیرون شہر سیرکے لیے جانے کا پروگرام بناتے لیکن یہ ارادہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ پاتا ۔۲۰۱۷ءمیں بھی کچھ یہی صورتحال تھی لیکن اس دفعہ ثاقب صاحب مرحوم نے وادی کاغان جانے کا پروگرام فائنل کرلیا۔آپ نے بطور امیر قافلہ تمام انتظامات کو حتمی شکل دینےکے لیے ایک میٹنگ کی۔مختلف کاموں کی انجام دہی کے لیے ڈیوٹیاں لگائی گئیں۔اس سفر میں جو ہماری زندگی کایادگار سفر ہے ہم نے آپ کی حیرت انگیز انتظامی صلاحیتوں کا مشاہدہ کیا۔آپ نے مختلف تفریحی مقامات پر سب کو سیر کروائی اور ہر طرح سے ہمارا خیال رکھا۔نمازوں کے اوقات میں باقاعدگی سے نماز باجماعت کا انتظام کرواتے۔محض خدا کے فضل سے یہ سفر نہایت کامیاب رہاجس کے دوران ہم نے خدا کی قدرت کےحسین نظاروں کا مشاہدہ کیااور ثاقب صاحب نےاس سفر کی کامیابی کےلیے ہمارےساتھ ہر لحاظ سے تعاون کیا۔آپ نے سفری اخراجات کے لیے اپنی جیب سے گراںقدر عطیہ پیش کیاتھا۔ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سےہم نے دودن میں پُرفضا مقامات کی سیر کاٹارگٹ مکمل کرلیا۔جس پر ہر سننے والا حیران ہوتا۔ اس تفریحی سفر کے لیے جب کارکنان سے حصہ رسدی رقم وصول کی جارہی تھی تو ایک کارکن نےاپنی مالی تنگی کی وجہ سے معذرت کی کہ وہ اس سفر میں شامل نہ ہوسکے گا۔لیکن آپ نے اُسے تسلی دی کہ میں آپ کی طرف سے ادائیگی کردیتا ہوں آپ اپنی سہولت کے ساتھ جب مرضی مجھے واپس کردینا، بے شک ۱۰۰؍ روپے ماہوار قسط دے دینا۔اس طرح اُس کارکن کو بھی اس سفر میں شمولیت کاموقع ملا۔

خلافت احمدیہ سے تعلق

خلافت احمدیہ سےوفا اور عشق کاتعلق تھا۔کوئی بھی کام ہوتا تو سب سے پہلے خلیفة المسیح کی خدمت میں دعائیہ خط لکھتے اور دوسروں کو بھی تحریک کرتے۔مہتمم مقامی کی خدمت کےدوران خدام میں اللہ تعالیٰ سےاور خلافت کی محبت پیدا کرنے کےلیےبھرپور تعلیمی وتربیتی پروگرام کروانے کی توفیق ملی۔ آپ کو ۱۹۹۱ءمیں صدسالہ جلسہ سالانہ قادیان کے موقع پرحضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ سے ملاقات کی سعادت ملی اور ۲۰۰۵ءمیں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے قادیان میں ملاقات کی سعادت نصیب ہوئی تھی۔۲۰۱۸ءمیں آپ کو بطور نمائندہ تحریک جدید جلسہ سالانہ یوکے میں شامل ہونے کی توفیق ملی۔

اوصاف حمیدہ

آپ نہایت خوش اخلاق، ملنسار اورخدمت خلق کرنے والے وجود تھے۔کوئی بھی دفتر میں ملنے آتا تو کھڑے ہوکر ملتے۔افسران کی بھرپور اطاعت کرنے والےتھے۔

وفات سےچندروز قبل واقفین نو کی سالانہ تربیتی کلاس تھی جس میں آپ بطور نائب نگران شامل تھے۔نہایت خوش اسلوبی سے اپنے فرائض ادا کرتے رہے۔ایک کارکن جس کےسپرد نظم وضبط بیرون کی ڈیوٹی تھی کلاس سےایک دن قبل اس کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی۔چونکہ اس کے والدین بیرون ملک تھے اس لیےاس کا گھر میں رہنا ضروری تھا۔اس نےپریشانی کے عالم میں ثاقب صاحب کو فون کر کے صورتحال بتائی تو آپ نے اسے تسلی دی کہ فکر نہ کروہم خدام کو ڈیوٹی پر بلوالیں گے۔ الغرض سب سے محبت اور شفقت سے پیش آتے۔

پسماندگان

محترم ثاقب صاحب نے اپنے پیچھے والدہ، بھائی اوراہلیہ کےعلاوہ ایک بیٹی عزیزہ رومیسہ کاشفہ اور بیٹا عزیزم غالب کامران یاد گار چھوڑے ہیں۔اللہ تعالیٰ سےدعا ہے کہ وہ محترم ثاقب کامران صاحب اور عزیزم آرب کامران کے درجات بلند فرماتا چلاجائے۔ان کے لواحقین کو صبرجمیل عطا فرمائےاور ان کی نیکیاں ان کی نسلوں میں جاری رہیں۔آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button