حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

تعلقات میں تلخی کی چند وجوہات

قوتِ برداشت کی کمی

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے عائلی جھگڑوں کی ایک وجہ قوت برداشت میں کمی بھی بتائی اور اس حوالے سے افراد جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’آج کل یہاں بھی اور دنیا میں ہر جگہ میاں بیوی کے جھگڑوں کے معاملات میرے سامنے آتے رہتے ہیں۔ جن میں مرد کا قصور بھی ہوتا ہے عورت کا قصور بھی ہوتا ہے۔ نہ مرد میں برداشت کا وہ مادہ رہا ہے جو ایک مومن میں ہونا چاہئے نہ عورت برداشت کرتی ہے۔ جیسا کہ مَیں پہلے بھی کئی مرتبہ اس طرف توجہ دلاتے ہوئے کہہ چکا ہوں کہ گوزیادہ تر قصور عموماً مردوں کا ہوتا ہے لیکن بعض ایسے معاملات ہوتے ہیں جن میں عورت یا لڑکی سراسر قصور وار ہوتی ہے۔ قصور دونوں طرف سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے رنجشیں پیدا ہوتی ہیں، گھر اجڑتے ہیں۔ پس دونوں طرف کے لوگ اگر اپنے جذبات پر کنٹرول رکھیں اور تقویٰ دل میں قائم کرنے والے ہوں تو یہ مسائل کبھی پیدا نہ ہوں۔ آنحضرتﷺ ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اگر تم دونوں کو ایک دوسرے کے عیب نظر آتے ہیں تو کئی باتیں ایسی بھی ہوں گی جو اچھی لگتی ہوں گی۔ یہ نہیں کہ صرف ایک دوسرے میں عیب ہی عیب ہیں؟ اگر ان اچھی باتوں کو سامنے رکھو اور قربانی کا پہلو اختیار کرو تو آپس میں پیار محبت اور صلح کی فضا پیدا ہو سکتی ہے۔ آپؐ کی بیویوں کی گواہی ہے کہ آپؐ جیسے اعلیٰ اخلاق کے ساتھ بیویوں سے حسن سلوک کرنے والا کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا۔ پس آپؐ جو نصیحت فرماتے ہیں تو صرف نصیحت نہیں فرماتے بلکہ آپؐ نے اپنے اُسوہ سے بھی یہ ثابت کیا ہے۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۲؍اگست ۲۰۰۸ء بمقام مئی مارکیٹ منہائم جرمنی۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۲؍ ستمبر ۲۰۰۸ء)

۳۱؍اکتوبر ۲۰۰۹ء کو مسجد فضل لندن میں سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دو نکاحوں کا اعلان فرمایا۔ اس موقع پر سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ مسنونہ کی تلاوت کے بعد اپنے خطبہ میں فرمایا کہ:’’نکاح ایک ایسا Bond ہے جو لڑکے اور لڑکی کے درمیان اللہ تعالیٰ کو گواہ ٹھہرا کر اس وعدہ کے ساتھ کیا جاتا ہے کہ ہم تقویٰ پر قائم رہتے ہوئے ہمیشہ اپنے اس رشتہ کو نبھانے کی کوشش کریں گے۔ لیکن بد قسمتی سے آج کل مغرب کا اثر ہے یا تعلیم کا اثر ہے۔ برداشت کا مادہ نہ ہونے کی وجہ سے بڑی جلدی ان رشتوں میں دراڑیں پیدا ہونی شروع ہو جاتی ہیں۔ جبکہ قرآن کریم کی جن آیات کو پڑھا جاتا ہے ان میں اللہ تعالیٰ نے تقویٰ پر چلنے کا ذکر اور حکم فرمایا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات یقیناً اللہ تعالیٰ کے اشارہ سے ہی اس خطبہ کے لئے مقرر فرمائی ہوں گی۔ پس اس بات کو ہمیشہ دونوں طرف کے رشتہ داروں اور لڑکے کو بھی اور لڑکی کو بھی ملحوظ رکھنا چاہئے اور اس کا خیال رکھنا چاہئے کہ رشتہ ایک بہت اہم اور مقدس جوڑ ہے اور جیسا کہ میں کئی دفعہ بیان کر چکا ہوں لڑکے اور لڑکی کے خاندانوں کو بھی ذرا ذراسی بات پر رشتے توڑنے اور لڑائیاں شروع کرنے اور بدمزگیاں پیدا کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔‘‘ (مطبوعہ ہفت روزہ الفضل انٹر نیشنل یکم جون ۲۰۱۲ء)

(عائلی مسائل اور ان کا حل صفحہ ۱۳۰-۱۳۲)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button