کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

اللہ تعالیٰ کی صفت اَلرَّحِیْم کی تعریف

رحیمیّت اپنے فیضان کے لئے موجود ذوالعقل کے منہ سے نیستی اور عدم کا اقرار چاہتی ہے اور صرف نوع انسان سے تعلق رکھتی ہے۔

(ایام الصلح روحانی خزائن جلد۱۴ صفحہ۲۴۳)

الرَّحِیْم یعنی وہ خدا نیک عملوں کی نیک تر جزا دیتا ہے اور کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتا اور اس کام کے لحاظ سے رحیم کہلاتا ہے اور یہ صفت رحیمیّت کے نام سے موسوم ہے۔

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد ۱۰ صفحہ ۳۷۳)

کسی فرد انسانی کا کلام الٰہی کے فیض سے فی الحقیقت مستفیض ہوجانا اور اس کی برکات اور انوار سے متمتع ہوکر منزل مقصود تک پہنچنا اور اپنی سعی اور کوشش کے ثمرہ کو حاصل کرنا یہ صفت رحیمیت کی تائید سے وقوع میں آتا ہے ۔ اور اسی جہت سے خدائے تعالیٰ نے بعد ذکر صفتِ رحمانیّت کے صفتِ رحیمیّت کو بیان فرمایا تا معلوم ہوکہ کلامِ الٰہی کی تاثیریں جو نفوسِ انسانیہ میں ہوتی ہیں یہ صفتِ رحیمیّت کا اثر ہے۔

(براہین احمدیہ حصہ چہارم، روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۴۲۰ حاشیہ نمبر ۱۱)

…میری رحمت نے ہر چیز پر احاطہ کر رکھا ہے سو میں ان کے لئے جو ہریک طرح کے شرک اور کفر اور فواحش سے پرہیز کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور نیز ان کے لئے جو ہماری نشانیوں پر ایمان کامل لاتے ہیں اپنی رحمت لکھوں گا۔

(براہین احمدیہ حصہ چہارم، روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۵۶۴)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button