متفرق

ہمارے لیے مسکراہٹ کس طرح مفید ہے

(اُم رامین۔ جرمنی)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کاارشادہے:’’تیرا اپنے بھائی کے ساتھ مسکراہٹ کے ساتھ ملنا بھی صدقہ ہے۔‘‘ (جامع الترمذی، ابواب البروالصلۃ، حدیث۱۹۵۶)

آج جتنی زیادہ ہماری زندگی میں آسانیاں اور سہولیات ہیں انسان اتنا ہی پہلے کی نسبت زیادہ مسائل اور ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔ اس میں سے کچھ پریشانیاں اور مسائل انسان کے خود کے پیدا کردہ ہیں اور کچھ زندگی کا حصہ ہوتے ہیں جو کہ ایک عام بات ہے۔ زندگی میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے، یہی دھوپ چھاؤں زندگی کہلاتی ہے۔ دن بھر کی مصروفیت کے باوجود ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ خوشی کے لمحات میں بھی خدا کے شکر گزار ہوں۔ دل ہی دل میں اپنے رب کے ساتھ بار بار بات کریں، اس کو شکریہ کہیں، محبت کا اظہار کریں۔ جب ہم یہ عادت بنا لیں گے تو یقین کریں مشکل میں بھی آپ اس کا ہاتھ پکڑکر مسکرائیں گے۔

اسی بات کے لیے خاکساریہ چند سطریں لکھنا چاہتی ہے۔ اگر ہم غور کریں تو بچے چھوٹی چھوٹی باتوں پر خوش ہوجاتے ہیں اور اگر کسی بات پر غصہ کریں بھی تو اگلے پل بھول بھال کر ہنسنے کھیلنے لگتے ہیں لیکن جیسے جیسے عمر بڑھتی ہےتو انسان چھوٹی سی بات پر اداس ہونے لگتاہے اور چھوٹے چھوٹے مسائل کو دماغ پر سوار کرکے سارا سارا دن اداس اور خاموش رہتاہے اور بعض لوگوں کو اداس اور چڑچڑا رہنے کی عادت ہی بن جاتی ہے۔ اگر ہم خواتین گھر کے کاموں کے دوران یاد رکھیں کہ تھوڑی دیر کے بعد اکیلے ہی مسکرانا ہے تو اس کا نہ صرف آپ کو فائدہ ہوگا بلکہ اس طرح آپ کو مسکراتے ہوئے دیکھ کر آپ کودیکھنے والوں کے چہرے پر بھی مسکراہٹ آجائے گی۔ خوش رہنا ہماری صحت کے لیے بھی مفید ہے۔

اپنے اردگرد اگر کوئی پریشانی کا شکار دوست یا رشتہ دار ملے تو اگر آپ کوئی چیز،روپیہ پیسہ نہیں بھی دے سکتے اور اگر ہم نوٹ کریں توہر وقت اگلے کو اس کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ بعض دفعہ آپ کا محبت سے بات کرنا، اس کے احوال پوچھنا اور ایک مخلصانہ بات،مشورہ ہی اس کی پریشانی کو کم کرنے کا باعث بن سکتاہے۔ کبھی شاید آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہو کہ صبح سیر کے دوران اگر آپ سامنے سے آنے والے بزرگ جوڑے یا خاتون کو صرف مسکرا کر دیکھتی ہیں تو وہ جوابی مسکراہٹ کے ساتھ کئی مرتبہ آپ کو good morningبھی کہہ دیتے ہیں۔ اگر ہم سوچیں تو یہ معمولی بات ہے مگر یہ کس قدر مفید ہے اس کا اندازہ ا س پر عمل کرکے ہی ہوگا، اور کیوں نہیں ہوگا۔ یہ تو ہمارے پیارے نبی رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:’’نیکی میں کسی چیز کو حقیر نہ سمجھو، چاہے اپنے مسلمان بھائی کو مسکراتے ہوئے چہرے سے ملو۔‘‘(صحیح مسلم، البروالصلۃ، حدیث ۲۶۲۶)

جس بات کی اہمیت ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سوسال پہلے بتائی اس کے متعلق آج کی تحقیق کے مطابق اگر ہم جھوٹی مسکراہٹ بھی اپنے چہرے پر سجائیں اور جھوٹی ہنسی ہنسیں تو ہمارا دماغ اس دھوکے میں آجاتا ہے کہ ہم خوش ہیں۔ اس کے بعد وہ قدرتی طور پر ہمارے ذہنی تناؤ اور فکر کو کم کر کے ایسے ہارمونز پیدا کرے گا جو ہمیں خوش رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

مسکراہٹ ہماری شخصیت کو پُرکشش بناتی ہے۔ پُرکشش شخصیت کے مالک لوگ مسکراہٹ کی طاقت سے ہرکسی کو اپنی جانب متوجہ کرسکتے ہیں۔ اس لیے کوشش کریں کہ جب بھی اداس ہوں تو منفی سوچ کو زیادہ دیر تک ا پنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں اور ہمیشہ مسکراتے رہیں !

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button