مالی کے شہر کائی میں سالانہ کتب میلہ میں جماعت احمدیہ کی شرکت
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ ۲۱؍ دسمبر ۲۰۲۳ء تا یکم جنوری۲۰۲۴ء ملک مالی کے شہر کائی میں سالانہ میلہ کا انعقاد ہوا جس میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنی اشیاء فروخت کرتے ہیں۔ امسال پہلی دفعہ اس میلہ میں شرکت کے لیے جماعت احمدیہ کی کتب کی نمائش اور فروخت کے لیے جگہ کرایہ پر لی گئی۔ جماعتی سٹال کو خوبصورت بینرز کے ساتھ سجایا گیا جو کہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے تھے۔ اللہ کے فضل سے ایک ہزار سے زائد افراد ہمارے سٹال پر آئے اور کتب دیکھیں اور ۱۰۰؍ سے زائد کتب فروخت ہوئیں اور زائرین میں جماعت احمدیہ کے تعارف پر مشتمل پمفلٹس تقسیم کیے گئے۔
اس نمائش کی بدولت عام افراد کے علاوہ بہت سے پڑھے لکھے افراد جیسے بینکوں میں کام کرنے والے افراد، پروفیسرز، ڈاکٹرز، گورنمنٹ کے دفاتر میں کام کرنے والے افراد کو جماعت احمدیہ کی تبلیغ کی گئی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے تین بیعتیں ہوئیں اور دیگر دلچسپی رکھنے والے افراد کے ساتھ تبلیغی روابط قائم ہوئے۔ جماعت احمدیہ کائی کی طرف سے اس سٹال کو زائرین میں سے اکثریت نے بہت پسند کیا اور اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ذیل میں بعض افراد کے تاثرات پیش ہیں۔
انتظامیہ کے سربراہ نے جماعت احمدیہ کائی کے سٹال میں اسلامی کتب دیکھ کر بہت حیرت سے کہا کہ وہ پچھلے دس سال سے سالانہ میلہ منعقد کررہے ہیں اور مسلمانوں کی کسی جماعت نے اسلامی کتب فروخت نہیں کیں۔ جبکہ عیسائی کئی دفعہ اپنے مذہب کی کتب اور لٹریچرکا سٹال لگا چکے ہیں۔ ان کے لیے یہ ایک نئی چیز ہے۔ پھر انہوں نے بعض کتب بھی خریدیں۔
اس سٹال پر ایک ٹیچر تشریف لائیں تو کہنے لگیں کہ میں روزانہ آپ کے ریڈیو چینل پر پروگرام سنتی ہوں۔ انہوں نے بعض دیگر کتب خریدیں اورکہا کہ میں جماعت کے بارے میں مزید تحقیق کروں گی۔
ہمارے بک سٹال پر ایک پرائیویٹ بینک کے ڈائریکٹر صاحب تشریف لائے۔انہیں حضرت مسیح موعودؑ کی کتب اور دیگر کتب کا تعارف کروایا گیا۔ انہوں نے بعض کتب خریدیں اور چلے گئے۔ اس کے بعد مزید چھ دن یہ ہر روز ہمارے بک سٹال پر تشریف لاتے رہے اور جماعت احمدیہ کے بارے میں مزید سوالات پوچھتے رہے جن کے انہیں جواب دیے گئے۔ موصوف نے کہا کہ میں نے بہت سے مذاہب اور فرقوں کی کتب کا مطالعہ کیا ہے اور ان کتب سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ میں ایک مسلمان ہوں اور میں نے جماعت احمدیہ کے بارے میں منفی تعارف سناہوا تھا۔ اب بہت سی مثبت باتوں کا پتا چلا ہے اور یہ کتب پڑھ کر مجھے بہت تجسس ہوا تھا جو مجھے یہاں کھینچ کر لایا ہے۔
ایک صاحب تشریف لائے جو کہ فرانس سے اپنے آبائی شہر کائی میں اپنی فیملی سے ملنے آئے تھے۔انہوں نے اپنے بچوں کے لیے قاعدہ یسرنا القرآن اوراپنے لیے دیگر کتب خریدیں۔ انہیں جماعت کے تعارف پر مشتمل لٹریچر دیا گیا۔انہیں جب کتابوں کی قیمت بتائی گئی تو بے حدحیران ہوئے کہ آپ اتنی کم قیمت پر کیوں کتب فروخت کررہے ہیں؟ انہیں بتایا گیا کہ تا ہر مسلمان بچہ قرآن اور نماز پڑھنا سیکھ لے۔ اس پر وہ بہت خوش ہوئے اور کہا کہ میں نے پہلی دفعہ دیکھا ہے کہ کسی جماعت کو مسلمان بچوں کی فکر ہے۔
ہمارے بک سٹال پر دو ڈاکٹر صاحبان تشریف لائے جو کہ کائی شہر میں کسی سیمینار میں شمولیت کےلیے آئے ہوئے تھے۔ان میں سے ایک عیسائی تھے جن کا تعلق مالی سے تھا ۔ اور دوسرے صاحب کا تعلق چاڈ سے تھا۔ عیسائی ڈاکٹر نے جب جماعت احمدیہ کی طرف سے کتاب ’حضرت عیسیٰؑ کی وفات کہاں ہوئی ؟‘ دیکھی تو بہت حیران ہوئے کہ مسلمانوں میں سے کوئی فرقہ ایسا بھی ہے جن کا حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں یہ عقیدہ ہے۔ انہوں نے یہ کتاب خریدی اور دوسرے ڈاکٹر نے جن کا تعلق مالی سے تھا آنحضرت ﷺ کی حیاتِ طیبہ کے بارے میں کتاب خریدی۔ عیسائی ڈاکٹر نے کہا کہ میں جماعت کے بارے میں اپنی تحقیق کروں گااور ہم سے رابطہ نمبر لے لیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی تعلیم لوگوں تک پہنچانے کے لیے آپ کی کاوش قابل ِستائش ہے۔
(رپورٹ: حافظ عطا ء الحلیم۔ مبلغ سلسلہ ریجن کائی)