نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازِ جنازہ حاضر و غائب

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۸؍دسمبر ۲۰۲۳ء بروز جمعرات بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم ڈاکٹر محمد جلال شمس صاحب (مربی سلسلہ و انچارج ٹرکش ڈیسک مرکزیہ یوکے) اور مکرم نعیم احمد ملک صاحب ابن مکرم ملک حمید اللہ صاحب مرحوم (پرلی یو کے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور سات مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر

۱۔مکرم ڈاکٹر محمد جلال شمس صاحب (مربی سلسلہ و انچارج ٹرکش ڈیسک مرکزیہ یوکے)

۱۹؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو ۷۹؍ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے ۱۹۶۹ء میں شاہد کی ڈگری حاصل کی اور کچھ عرصہ تک حیدرآباد اور اوکاڑہ میں بطور مر بی سلسلہ خدمت سر انجام دی۔اس کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کے ارشاد پر ٹرکش زبان سیکھنے کے لیے پہلے اسلام آباد اور پھر تر کی چلے گئے۔ ٹرکش زبان میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے آپ کو لندن اور بعد میں جرمنی میں تعینات فرمایااور پھر آپ ٹرکش ڈیسک کے انچارج مقرر ہوئے جہاں تا د م آخر خدمت بجالاتے رہے۔ترکی میں تعلیم کے دوران آپ کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی نے آپ کو ملازمت اور بڑی تنخواہ کی آفر کی لیکن آپ نے اُس نوکری پرجماعت کی خدمت کو فوقیت دی اور واقف زندگی کی حیثیت سے کام جاری رکھا۔ ۲۰۰۲ء میں ترکی میں ایک دورہ کے دوران دوساتھیوں کے ہمراہ تبلیغ کرنے کے جرم میں ۴؍ ماہ تک قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑیں۔مرحوم کو اپنی ٹیم کے ہمراہ قر آن کریم کا ٹرکش زبان میں ترجمہ کرنے کا موقع ملا۔ اس کے علاوہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی درجنوں کتب کے علاوہ تبلیغی پمفلٹس اور دیگر لٹریچر کا ٹرکش زبان میں ترجمہ کرنے کی بھی توفیق پائی۔ آپ خلفاء کے نام آنے والے ٹرکش خطوط کے تراجم اور جوابات کا کام بھی کرتے رہے۔ مرحوم ایک علم دوست انسان تھے اورجماعتی لٹریچر پر بھر پور دسترس رکھتے تھے۔ آپ کو اردو اور پنجابی کے علاوہ ٹرکش،انگلش، عربی، فارسی اور جرمن زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ سندھی اور سرائیکی زبان بھی روانی سے لکھ اور بول سکتے تھے۔شعر و شاعری سے بھی لگاؤ تھا۔مرحوم بہت سی خوبیوں کے مالک،حقوق اللہ اور حقوق العباد کا خیال رکھنے والے، نیک، مخلص اور باوفا انسان تھے۔ خلافت سے والہانہ عشق کا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹیاں ایک بیٹا اور سات نواسے نواسیاں اور ایک پوتا اور ایک پوتی شامل ہیں۔ آپ مکرم منیر احمد جاوید صاحب (پرائیویٹ سیکرٹری یوکے )کے بڑے بھائی تھے۔

۲۔مکرم نعیم احمد ملک صاحب ابن مکرم ملک حمید اللہ صاحب مرحوم ( پر لی یو کے)

۲۳؍ دسمبر ۲۰۲۳ءکو۶۶؍سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نماز اورروزہ کے پابند، لوگوں کے ساتھ انتہائی پیار و محبت سے ملنے والے، خوش گفتار اور خلافت کے ساتھ اخلاص و وفا کا تعلق رکھنے والے انتہائی نیک، دیندار اورمخلص انسان تھے۔ ہمیشہ بچوں کو بھی خلافت کے سا تھ مضبوط تعلق قائم رکھنے کی نصیحت کیا کرتے تھے۔ قرآن کریم کی باقاعدگی سے تلاوت کرتے تھے۔ چندہ جات میں بھی بڑے با قاعدہ تھے۔ غریبوں اور رشتہ داروں کی مالی مدد کیا کرتے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ۲ بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ مرحوم مکرم طاہر احمد ملک صاحب کے نسبتی بھائی تھے۔

نماز جنازہ غائب

۱۔ مکرم Hamma Moosaصاحب (صدر جماعت ریجن تلابری جماعت نائیجر)

گذشتہ دنوں ۶۴؍ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نے ۲۰۱۴ء میں بیعت کی تھی اور تب سے لے کر تادم آخر جماعت کے ساتھ وفا کا تعلق رکھا۔تلابری نائیجر کا وہ ریجن ہے جسے Redzone کہا جاتا ہے اور جہاں مسلسل دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ اس ریجن میں موٹر سائیکل بھی منع ہے اور اس ریجن کی جماعتوں تک پہنچنا بھی مشکل ہے۔ لیکن اس کے باوجود مرحوم نے جماعت کے ساتھ تعلق نہیں چھوڑا اور جتنی توفیق ہوتی تھی چندہ بھی ادا کرتے تھے۔غیر ملکیوں کا ان علاقوں میں جانا ممنوع ہے اس لیے یہ خود ایک مرتبہ مرکز نیا مے میں آکر امیر صاحب سے ملے۔ جب مرکز آئے تو اپنے بیٹے کو بھی ساتھ لے کر آئے تھے تاکہ ان کی اولاد کا بھی جماعت کے ساتھ تعلق برقرار رہے۔ مرحوم کو خلافت احمدیہ سے عشق تھا اور ہر وقت اپنے گھر میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء کی تصاویر سنبھال کے رکھتے تھے اور کسی نئے شخص سےتعارف ہوتا تو اسے یہ تصاویر دکھا کر کہتے تھے کہ یہ میرے مرشد ہیں۔

۲۔مکرم چودھری محمد خان صاحب (بکھو بھٹی سیالکوٹ)

۸؍دسمبر ۲۰۲۳ء کو۸۰؍ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ جماعت بکھو بھٹی میں مقامی صدر،سیکرٹری مال، سیکرٹری امور عامہ، زعیم مجلس انصار اللہ کے علاوہ بعض اَور عہدوں پر بھی خدمت بجالاتے رہے۔ جرمنی قیام کےدوران ۱۹۷۹ء میں Mainz جماعت کے پہلے صدر کے طورپر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ واقفین کا بہت احترام کرتے تھے۔ جماعت میں مربی ہاؤس بننے سے پہلے مربی صاحب کی رہائش کا انتظام اپنے گھر میں کیا ہواتھا۔مرکز سے آنے والے مہمانوں کی رہائش اور کھانے کا انتظام بھی ہمیشہ اپنے گھر کرواتے تھے۔ جماعتی مخالفت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ بدقسمتی سے جب پرانی مسجد سیل کر دی گئی تونئی مسجد میں خطیر مالی قربانی کی توفیق پائی۔آپ کا وسیع حلقہ احباب تھا اور لوگوں سے حسن معاشرت سے پیش آتے تھے۔ بہت سے لوگوں کی مختلف رنگ میں مالی امداد کیا کرتے تھے۔ صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، دعا گو، ملنسار، ہمدرد اور خلافت کے ساتھ عقیدت کاتعلق رکھنے والے ایک مخلص انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں چار بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ آپ مکرم عبد العزیز بھٹی صاحب (مربی سلسلہ ریجن سینٹ لوئس SAINT LOUIS سینیگال)، مکرم سفیر الرحمان ناصر صاحب (مربی سلسلہ جرمنی) اور مکرم حبیب الرحمان ناصر صاحب(مربی سلسلہ جرمنی) کے تایا اور مکرم خالد احمد منہاس صاحب (مربی سلسلہ کینیڈا )کے خالو اور مکرم ریحان احمد خان صاحب (فارغ التحصیل جامعہ احمدیہ یوکے ) کے دادا تھے۔

۳۔مکرمہ نصرت روم میار سیہ صاحبہ اہلیہ مکرم غلام و حی الدین صاحب مربی سلسلہ (انڈونیشیا)

۳؍نومبر ۲۰۲۳ءکو ۶۰؍ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، نیک فطرت اور خلافت سے وفا کا تعلق رکھنے والی ایک فدائی خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ دو بیٹےاور ایک بیٹی شامل ہیں۔

۴۔مکرم ڈاکٹر ضیاء الدین حمید صاحب (جرمنی)

۴؍اکتوبر ۲۰۲۳ءکو ۹۶؍ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت حکیم مولوی نظام الدین صاحب رضی اللہ عنہ کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔مرحوم فضل عمر ہسپتال ربوہ میں ۲۲؍ سال تک خدمت بجالاتے رہے۔ صوم و صلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، دعا گو، تہجد گزار، ہمدرد،کثرت سے صدقہ و خیرات کرنے والے، ایک نیک ا ور متوکل علی اللہ انسان تھے۔ مہمان نوازی ان کا خاص وصف تھا۔ جماعت اور خلافت کے ساتھ انتہائی محبت اور فدائیت کا تعلق تھا۔ اپنی نیک فطرت کی وجہ سے اپنوں اور غیروں میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ آپ جماعتOdenwald کے پہلے صدر بھی رہے۔ اسی طرح اپنے حلقہ میں سیکرٹری تعلیم و تربیت اور زعیم مجلس انصار اللہ کے طور پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ جب تک صحت نے اجازت دی نماز جمعہ مسجد میں آکر ادا کرتے رہے۔ چندہ جات کی ادائیگی میں بھی با قاعدہ تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں چار بیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں۔ آپ کے چھوٹے بیٹے کو صدر حلقہ جماعت Wolfskehlen کے طور پرخدمت کی توفیق مل رہی ہے۔

۵۔مکرم اللہ بخش صاحب(میل نرس فضل عمر ہسپتال ربوہ)

۷؍نومبر ۲۰۲۳ءکو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے نانا حضرت روشن دین صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔ مرحوم کا تعلق مونگ رسول(منڈی بہاؤالدین) سے تھا اور آپ نے پاکستان آرمی میں ملازمت کی اور بہت نڈر سپاہی تھے۔ ۱۹۷۱ء کی جنگ بھی لڑی۔ ۳ سال تک جنگی قیدی بھی رہے۔ اپنی ملازمت مکمل کر کے ریٹائرڈ ہوئے تو ۱۹۹۴ء میں فضل عمرہسپتال ربوہ کی ایمر جنسی میں بطور میل نرس ملازمت شروع کی۔ اس وقت سے لے کر وفات تک اپنی ڈیوٹی کو خلوص دل سے نبھایا۔ ڈیوٹی ٹائم کے بعد لوگوں کے گھروں میں بھی بغیر فیس کے خدمت کے لیے جایا کرتے تھے۔ آپ نے تکلیف دہ بیماری کا بہت ہمت اور حو صلہ سے مقابلہ کیا۔ اپنے حلقہ میں شعبہ تحریک جدید اور مسجد کی سیکیورٹی میں بھی خدمت کی توفیق پائی۔ جماعت نے جس کام کے لیے بھی بلایا ہر وقت تیار رہتے اور لبیک کہتے تھے۔ خلافت کے اطاعت گزار،ایک نیک مخلص اور باوفا انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔

۶۔مکرم عبد المنیب نصر صاحب ابن مکرم ملک عبد الحق اعوان صاحب (کینیڈا)

۲۷؍ستمبر ۲۰۲۳ء کو ٹورانٹو میں ۵۹؍ سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کو جماعتی خدمت کا بہت شوق تھا اور اپنے اہل خانہ کو بھی اس طرف خصوصی توجہ دلاتے رہتے تھے۔ جلسہ سالانہ کے ایام میں شعبہ لنگر خانہ کے تحت کھانے کی تقسیم کا کام کیا کرتے تھے۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، ہمیشہ اللہ کی رضا پر راضی رہنے والے، خوش اخلاق، خوش مزاج، خوش گفتار اور خوش لباس، غریب پرور، نیک،صالح اور مخلص انسان تھے۔ مالی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کرتے تھے۔

۷۔مکرمہ رضیہ بیگم صاحبہ اہلیہ قاضی محمد لطیف صاحب مرحوم(لاہور)

۱۱؍مئی ۲۰۲۳ءکوبقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم ماسٹر عبدالرحمٰن اتالیق صاحب کی بھتیجی اور مکرم ضیاء الرحمٰن صاحب کی نسبتی ہمشیرہ تھیں۔ صوم و صلوٰۃ کی پابند، ہر کسی کا خیال رکھنے والی، محنت کش، غریب پرور،مخلص اور نیک سیرت خاتون تھیں۔ بہت سارے احمدی اور غیراحمدی بچوں کو قرآن کریم پڑھانے کی توفیق پائی۔مرحومہ موصیہ تھیں۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button