حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭… امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۹؍جنوری ۲۰۲۴ء میں فلسطین کے لیے دعاؤں کی تحریک کی اور مسلم ممالک کے باہمی اتحاد پر زور دیا۔ حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا کہ اب یہ مسلمان ملکوں کا حال ہوگیا ہے کہ بجائے اس کے کہ اکٹھے ہوکے فلسطین کو بچانے کی فکر کریں خود مسلمانوں نے لڑنا شروع کردیا ہے۔( تفصیل کے لیے دیکھیے صفحہ اول شمارہ ہذا)

٭…فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امن صرف ایک فلسطینی ریاست کے قیام کے بعد قائم ہوگا۔ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر خطے میں سلامتی و استحکام نہیں ہوسکتا، اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں کے باعث پورا خطہ آتش فشاں پھٹنے کے دہانے پر ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نے حالیہ تقریر میں فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کی تھی۔ دوسری جانب غزہ پٹی میں شمالی اور وسطی حصے میں اسرائیلی بمباری ہوئی۔ دیر البلاح، شمالی غزہ، غزہ شہر اور مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کی کارروائیاں جاری ہیں۔ مشرقی مقبوضہ بیت المقدس، نابلس،طولکرم، رام اللہ اور الخلیل کے علاقوں میں چھاپے مارے گئے ہیں۔

٭…اسرائیلی وزیراعظم سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ موجودہ اسرائیلی حکومت کے ہوتے ہوئے بھی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل ممکن ہے۔ صدر بائیڈن سے پوچھا گیا تھا کہ آیا وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے اقتدار میں ہوتے ہوئے دو ریاستی حل ناممکن ہے، اس پر امریکی صدر نے کہا کہ نہیں، ایسا نہیں ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ پر مسلط جنگ کے خاتمے پر آزاد فلسطینی ریاست کا قیام مسترد کردیا تھا۔ نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل کو پورے خطے پر سیکیورٹی کنٹرول کی ضرورت ہوگی جو کہ خود مختاری کے نظریے سے براہ راست ٹکراؤ کی بات ہے۔

٭…اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ میں ۷؍ اکتوبر سے ہونے والے اسرائیلی حملوں کے بعد سے اب تک بیس ہزار بچے پیدا ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہزاروں بچے ایسے حالات میں پیدا ہوئے ہیں جو ناقابل یقین ہیں۔ یونیسیف کی ترجمان ٹیس انگرام نے غزہ کی پٹی کے حالیہ دورے کے بعد بتایا کہ مائیں خون بہنے کی وجہ سے موت کے منہ میں جا رہی ہیں۔ انہوں نے عمان سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ اس ہولناک جارحیت کے دوران ہر دس منٹ میں ایک بچہ دنیا میں آ رہا ہے۔

٭…نیدرلینڈز میں فلسطینیوں کی حمایت میں منفرد احتجاج کیا گیا۔ اہم شاہراہوں پر اسرائیلی مظالم اجاگر کرنے والے بل بورڈز آویزاں کیے گئے۔اسرائیلی پروپیگنڈے کے مقابلے کےلیے بل بورڈز مہم کے ذریعے رقم جمع کی جارہی ہے۔ بل بورڈز میں جنگ بندی، ہر دس منٹ میں ایک فلسطینی بچہ مرجاتا ہے، کے پیغامات درج ہیں۔

٭…غزہ میں یونیورسٹی کو بم سے اڑانے کی مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد امریکہ نے اسرائیل سے وضاحت مانگ لی۔ غزہ میں فلسطینی یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس کو دھماکے سے اڑانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جارہی ہے۔ اس ویڈیو پر امریکہ نے اسرائیل سے وضاحت دینے کا کہہ دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ڈیوڈ ملر نے ناکافی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے اس ویڈیو پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

٭…پاکستان اور ایران کی صورتحال پر جمعرات کو چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اور ایران قریبی ہمسایہ ممالک ہیں جن کے چین سے دوستانہ تعلقات ہیں۔ امید کرتے ہیں پاکستان اور ایران تحمل کا مظاہرہ کریں گے۔ پاکستان ایران کشیدگی پر چین کے بعد ترکی نے بھی ثالثی کی پیشکش کر دی۔ ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان نے کہا مسائل کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے اندر رہتے ہوئے ملکوں کی خود مختاری، علاقائی سالمیت کے باہمی احترام، دوستی اور بھائی چارے کی بنیاد پر حل کیا جانا چاہیے۔

٭…وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے ایک دوسرے پر حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔ صورتِ حال کی پیش رفت سمجھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔دوسری جانب پاک ایران کشیدگی پر وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ پاکستان، ایران جھڑپوں کی نگرانی کر رہے ہیں، امریکہ پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا۔ ایران کا حملہ خطے میں ایرانی عدم استحکام کے رویے کا ایک اور مظاہرہ تھا، ہم ایران کو جوہری ہتھیاروں کے ساتھ نہیں دیکھنا چاہتے۔

٭…برطانوی پارلیمنٹ نے حزب التحریر کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔ حزب التحریر نے غزہ میں ۷؍اکتوبر ۲۰۲۳ء کی جنگ شروع ہونے کے بعد فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کیے تھے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق حزب التحریر پر متعدد عرب اور ایشیائی ملکوں میں بھی پابندی ہے۔

٭…یورپین پارلیمنٹ کے سٹراسبرگ میں جاری اجلاس کے دوران بتایا گیا ہے کہ یورپ بھر میں اب دس ہزار یورو سے زائد نقد ادائیگی نہیں کی جا سکے گی۔ اس حوالے سے یورپین پارلیمنٹ اور یورپین کونسل کے درمیان منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کےلیے یورپ بھر میں ایک ہی جیسے قوانین وضع کرنے اور ایک ہی رولزپر عمل کرنے کے حوالے سے معاہدے پر اتفاق ہوگیا۔ معاہدے کے مطابق یورپ بھر میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کےلیے نگرانی اور پابندیوں کے یکساں قواعد ہوں گے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button