کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

جب خدا تعالیٰ سے تعلق شدید ہو تو پھر شجاعت بھی آ جاتی ہے

بہادر وہ ہیں کہ جب لڑائی کا موقع آ پڑے یا ان پر کوئی مصیبت آ پڑے تو بھاگتے نہیں۔ ان کا صبر لڑائی اور سختیوں کے وقت میں خدا کی رضامندی کے لئے ہوتا ہے اور اس کے چہرہ کے طالب ہوتے ہیں نہ کہ بہادری دکھلانے کے۔ ان کو ڈرایا جاتا ہے کہ لوگ تمہیں سزا دینے کے لئے اتفاق کر گئے ہیں۔ سوتم لوگوں سے ڈرو۔ پس ڈرانے سے اَور بھی ان کا ایمان بڑھتا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ خدا ہمیں کافی ہے یعنی ان کی شجاعت درندوں اور کتوں کی طرح نہیں ہوتی جو صرف طبعی جوش پر مبنی ہو جس کا ایک ہی پہلو پرمَیل ہو بلکہ ان کی شجاعت دو پہلو رکھتی ہے کبھی تو وہ اپنی ذاتی شجاعت سے اپنے نفس کے جذبات کا مقابلہ کرتے ہیں اور اس پر غالب آتے ہیں اور کبھی جب دیکھتے ہیں کہ دشمن کا مقابلہ قرین مصلحت ہے تو نہ صرف جوش نفس سے بلکہ سچائی کی مدد کے لئے دشمن کا مقابلہ کرتے ہیں مگر نہ اپنے نفس کا بھروسہ کر کے بلکہ خدا پر بھروسہ کر کے بہادری دکھاتے ہیں اور ان کی شجاعت میں ریا کاری اور خودبینی نہیں ہوتی اور نہ نفس کی پیروی بلکہ ہر ایک پہلو سے خدا کی رضا مقدم ہوتی ہے۔

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد ۱۰ صفحہ۳۵۹)

جب خدا تعالیٰ سے تعلق شدید ہو تو پھر شجاعت بھی آ جاتی ہے اس لیے مومن کبھی بزدل نہیں ہوتا۔ اہل دنیا بزدل ہوتے ہیں۔ ان میں حقیقی شجاعت نہیں ہوتی۔

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ ۳۱۷، ایڈیشن۱۹۸۸ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button