حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭…اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۱۲؍جنوری ۲۰۲۴ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ میں عالمی جنگ سے بچنے کے لیے دعا کی تحریک فرمائی ۔ حضور انور نے یہ دعا بھی کی کہ اللہ تعالیٰ غزہ اور فلسطین کے علاقے میں امن قائم فرمائے۔ ظالم کا ہاتھ روکے اور ظالم کا خاتمہ فرمائے۔ حضور انور نے فرمایا کہ اسرائیل اب لبنان کی سرحد کے ساتھ بھی حزب اللہ کے خلاف محاذ کھول رہا ہے جس سے حالات مزید خراب ہوں گے۔اسی طرح امریکہ اور برطانیہ نے حوثی یمنی قبائل کے خلاف جو محاذ کھولا ہے، یہ سب چیزیں جنگ کو مزید وسیع کر رہی ہیں۔بہت سے لکھنے والے لکھ رہے ہیں کہ اب عالمی جنگ کے آثار بہت قریب نظر آرہے ہیں۔ پس بہت زیادہ دعا کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ انسانیت کو عقل اور سمجھ عطا فرمائے۔ آمین

٭… اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ۱۲؍جنوری ۲۰۲۴ء کو خطبہ و نمازِ جمعہ کے بعد ابو حلمی محمد عکاشہ صاحب آف فلسطین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ مرحوم کو چند روز قبل پچھتر سال کی عمر میں غزہ کے علاقے میں نہایت بے دردی سے شہید کردیا گیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم ذکرِ الٰہی میں مصروف رہتے، جماعتی کتب کے پڑھنے کا اہتمام کرتے۔مرحوم سخی، ذہین، صاحبِ فراست، تبلیغ کا شوق رکھنے والے نہایت مخلص احمدی تھے۔ خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ایک مخلص بزرگ احمدی شیخ احمد حسین ابوسردانہ صاحب آف غزہ بھی ایسی جارحیت کے نتیجے میں شہادت کے رتبہ پر فائز ہوئے۔

٭…اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ پر مستقل قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد غزہ کو حماس سے پاک کرانا اور اسرائیلی شہریوں کی بازیابی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ان مقاصد کے حصول کے بعد غزہ سے فوج نکال سکتے ہیں۔

٭…امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے منگل کو مشرق وسطیٰ کے دورے میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق انٹونی بلنکن نے نیتن یاہو پر غزہ میں شہریوں کا جانی نقصان کم کرنے، غزہ میں مزید امداد کی اہمیت، خطے کے پائیدار امن اور فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ انہوں نے حماس حملوں کو روکنے کی اسرائیلی کوششوں کی حمایت کا اعادہ بھی کیا، دونوں راہنماؤں نے یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں، غزہ میں مزید امداد کی فراہمی کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔بلنکن نے خطے اور اسرائیل میں پائیدار امن بشمول فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

٭…عالمی عدالت انصاف دی ہیگ میں اسرائیل کےخلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے کی سماعت جاری ہے۔ اس موقع پر اسرائیل کی جانب سے وکلا ءنے دلائل میں غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار حماس کو قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اپنا حق دفاع استعمال کیا، حماس ہسپتالوں اور دیگر شہری مقامات کو استعمال کر رہا ہے۔ اسرائیل کے وکلاء کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف کارروائیاں عالمی قوانین کے مطابق ہیں، نسل کشی نہیں کی جا رہی۔انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ مکمل کہانی نہیں سنا رہا۔ اسرائیل حماس کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔اسرائیل نے جنوبی افریقہ کی درخواست رد کرنے کے مطالبے کے ساتھ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار پر بھی سوال اٹھائے۔اس موقع پر عالمی عدالت انصاف کے باہر فلسطین پر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا گیا، مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی گئی اور فلسطین کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے۔

٭…اسرائیل کےخلاف جنوبی افریقہ کے عالمی عدالت انصاف میں جانے کے معاملے کو دنیا بھر سے حمایت حاصل ہونے لگی۔ اس حوالے سے ایک برطانوی ویب سائٹ پر تین لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد نے دستخط کیے۔ اس مہم کے منتظمین کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ اس سے غزہ کے لوگوں کی مشکلات ختم ہو جائیں گی۔اس مہم میں جنوبی افریقہ کے کیس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔

٭…یورپی یونین کی کلائیمٹ مانیٹرنگ سروس (موسمی صورتحال کی نگرانی کرنے والا ادارہ) نے تصدیق کی ہے کہ سال ۲۰۲۳ء ریکارڈ میں کرۂ ارض کا اب تک کا گرم ترین سال رہا ہے۔

٭…یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا ہے، گذشتہ ہفتے کیے گئے حملے کے دوران ۲۱؍ڈرونز، دو اینٹی شپ کروز میزائل اور اینٹی شپ بیلسٹک میزائلوں سے بحیرہ احمر میں کارروائی کی۔ امریکہ اور برطانیہ کی فوج نے شپنگ لائن پر حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ حوثی ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں امریکی جہاز کو نشانہ بنایا، غزہ جنگ بندی تک بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے والے بحری جہازوں پر حملے جاری رکھے جائیں گے۔

٭…اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمنی حوثیوں سے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے فوری بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔ سلامتی کونسل کے پندرہ مستقل اراکین ممالک میں سے گیارہ نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، روس اور چین سمیت چار ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، کسی ملک نے بھی قرار داد کی مخالفت نہیں کی۔سلامتی کونسل کی قرارداد میں جہازوں کو حملوں سے بچانے کے لیے امریکی قیادت میں ٹاسک فورس کی توثیق کی گئی۔قرار داد میں اسرائیلی تاجر کے بحری جہاز Galaxy Leader اور اس کے عملے کے ۲۵؍افراد کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button