خلاصہ خطبہ جمعہ

وقف جدید کے چھیاسٹھ ویں(۶۶)سال کے دوران افرادِ جماعت کی طرف سے پیش کی جانے والی مالی قربانیوں کا تذکرہ اور ستاسٹھویں(۶۷) سال کے آغاز کا اعلان۔ خلاصہ خطبہ جمعہ ۵؍جنوری ۲۰۲۳ء

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

٭ …وقف جدید کے چھیاسٹھ ویں سال کے اختتام پر جماعت ہائے احمدیہ عالمگیر کو دورانِ سال اس مالی نظام میں ایک کروڑ انتیس لاکھ اڑتالیس ہزار پاؤنڈ مالی قربانی پیش کرنے کی توفیق ملی یہ وصولی گذشتہ سال کے مقابلے میں سات لاکھ اٹھارہ ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے

٭…مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے مخلص احمدیوں کی مالی قربانیوں کے ایمان افروز واقعات کا بیان

٭… فلسطین کے معصوم مسلمانوں کےلیے دعا کی مکرّر تحریک

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۵؍جنوری۲۰۲۴ء بمطابق ۵؍ صلح ۱۴۰۳؍ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۵؍جنوری ۲۰۲۴ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کے حصے ميں آئي۔ تشہد، تعوذ، سورۃ الفاتحہ اور سورۃ الصف کی آیات ۱۱ تا ۱۳ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

ان آیات کا ترجمہ ہے کہ اے لوگو! کیا مَیں تمہیں ایک ایسی تجارت پر مطلع کروں جو تمہیں ایک دردناک عذاب سے نجات دے گی۔ تم جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہو اور اس کے راستے میں اپنے مال اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کرتے ہو، وہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔ وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے دامن میں نہریں بہتی ہیں اور ایسے پاکیزہ گھروں میں بھی، جو ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں ہیں۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک جگہ فرمایا کہ مَیں بھی مسیح موسوی کے قدم پر بھیجا گیا ہوں، اور جیسا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے رحم اور معافی کی تعلیم دی تھی، مَیں بھی رحم اور بخشش اور صلح اور آشتی کی اسلامی تعلیم کے ساتھ مسیح محمدی کے طور پر بھیجا گیا ہوں۔ یہ زمانہ اب قرآن کریم کی تعلیم کی اشاعت کا زمانہ ہے۔ تلوار کے جہاد کا اب زمانہ نہیں ہے۔ لیکن

اسلامی تعلیم کو پھیلانے کے لیے قلم کا جہاد اور تبلیغ کا جہاد جاری ہے اور اس جہاد کو جاری رکھنے کے لیے بھی جان ،مال اور عزت کی قربانی کی اسی طرح ضرورت ہے جس طرح اسلام کی ابتدا میں قربانیوں کی ضرورت تھی۔

یہ زمانہ جس میں معاشی برتری حاصل کرنے کے لیے دنیا میں انتہائی کوشش ہو رہی ہے، دین کو یہ لوگ بھول بیٹھے ہیں اور دنیا کی طرف زیادہ رغبت ہے۔ تجارتوں میں برتری اور دنیاوی آسائشوں کے حصول کے لیے دنیا اپنی توجہ انتہا تک پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایسے میں دین کی اشاعت کے لیے قربانیاں اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کا ذریعہ اور کامیاب تجارت ہے۔ یہی اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ذکر فرمایا ہے۔

پس یہ زمانہ جو مسیح موعود کا زمانہ ہے، اس زمانے میں خاص طور پر مالی جہاد ایک اہم کام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مالی قربانی کی طرف کئی جگہ توجہ دلائی ہے۔

فرمایا :تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے۔ اسی طرح فرمایا کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھ سے اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔

اللہ تعالیٰ کسی کا ادھار نہیں رکھتا، اس نے ایسی تجارت کی خبر دی ہے جو دنیا اور آخرت کی کامیابی پر منتج ہے۔

نیک نیتی سے اس کی راہ میں کی گئی قربانی کو خدا تعالیٰ کئی گنا بڑھاتا ہے۔ یہی اس نے قرآن کریم میں فرمایا ہے۔

آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدی ہی ہیں جو دین کی خاطر مالی قربانی کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔

جماعتی ترقیات اس بات کی گواہ ہیں کہ غریب لوگوں کی معمولی قربانیوں کو اللہ تعالیٰ کس قدر پھل لگاتا ہے۔

ایسی مثالیں مَیں اکثر بیان کرتا رہتا ہوں آج بھی بیان کروں گا۔ یہ مثالیں آسودہ حال احمدیوں کو اس طرف توجہ دلانے والی ہونی چاہئیں کہ وہ دیکھیں کہ ان کے معیار کیا ہیں۔

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ آگ سے بچو خواہ آدھی کھجور دے کر ہی۔ اسی طرح فرمایا کہ بخل سے بچو۔ یہ بخل ہی ہے جس نے پہلی قوموں کو ہلاک کیا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہؓ  کا تو یہ حال تھا کہ جب کوئی مالی تحریک ہوتی تو مزدوری کرنے نکل کھڑے ہوتے اور جو کچھ کمائی ہوتی وہ اللہ کی راہ میں پیش کردیتے۔ ایسے مخلصین اللہ تعالیٰ نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بھی عطا فرمائے ہیں۔ تاریخِ احمدیت ایسے بہت سے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان قربانی کرنے والوں کا اخلاص ضائع نہیں کیا۔ پس

ان صحابہؓ اور قربانی کرنے والوں کی اولادوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں جو کچھ بھی عطا فرمایا ہے یہ ان بزرگوں کی قربانیوں کا پھل ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج جماعت کی اکثریت قربانیاں کرنے والی ہے۔ افریقہ میں بھی ایسی مثالیں ہیں اور پاکستان میں بھی، ہندوستان سے بھی ایسی مثالیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ قربانیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے یہ لوگ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس ارشاد کو سامنے رکھنے والے ہیں جو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ

تمہارے لیے ممکن نہیں کہ مال سے بھی محبت کرو اور خدا تعالیٰ سے بھی۔ صرف ایک سے محبت کرسکتے ہو۔ پس خوش قسمت وہ شخص ہے جو خدا تعالیٰ سے محبت کرے۔

رپبلک آف سنٹرل افریقہ کے ایک نَو مبائع عیسیٰ صاحب نے نَو ماہ پہلے بیعت کی تھی۔ انہوں نے ۲۰۱۶ء میں ایک پلاٹ خریدا تھا مگر رقم اکٹھی نہیں ہورہی تھی کہ گھر بناسکتے۔ جب انہیں وقفِ جدید کی مالی قربانی کی تحریک کی گئی تو انہوں نے اس میں حصہ لیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کا صلہ ایسے دیا کہ ایک دوست نے دس ہزار اینٹیں بنوانے کا وعدہ کرلیا اور پھر اینٹیں بنوا کر بھی دیں۔ اس طرح گھر کی تعمیر شروع ہوگئی۔ اب گھر مکمل بھی ہوگیا ہے۔

قزاقستان میں ایک مقامی احمدی کو پیغام ملا کہ اس سال آپ کی اہلیہ کا وقف جدیدکا چندہ بہت کم ہے۔ان کی اہلیہ امید سے تھیں اور آپریشن بھی ہونا تھا۔ اس کے باوجود انہوں نے مالی قربانی میں حصہ لیا اور چندہ ادا کردیا۔ وہ کہتے ہیں کہ بیس منٹ بعد مجھے اطلاع ملی کہ چونکہ مَیں ایک یتیم کی کفالت کرتا ہوں اور میرے بچے بھی زیادہ ہیں اس لیے حکومت نے مجھے مقامی کرنسی میں ایک لاکھ کی رقم ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

قرغیزستان کے ایک مخلص احمدی کو یہ خیال آیا کہ دنیا میں مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے۔ لازماً جماعتی اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہوگا۔ چنانچہ انہوں نے اپنے چندے کی ادائیگی میں چالیس فیصد کا اضافہ کردیا۔حضور انور نے فرمایا کہ یہ خدا تعالیٰ کی مرضی اور اس کی رضا چاہنے کی مثالیں ہیں۔

فلپائن کے صدر خدام الاحمدیہ نے وقفِ جدید کے وعدے کے مطابق ادائیگی کردی تھی، مگر سال اختتام کو پہنچنے لگا تو انہیں خیال پیدا ہوا کہ مزید قربانی کی جائے۔ لہٰذا انہوں نے اپنے والد، والدہ اور سسر کی جانب سے بھی ادائیگی کردی۔ چار سال سے وہ کانٹریکٹ پر نوکری کر رہے تھے اور بار بار درخواست دینے کے باوجود انہیں مستقل نہیں کیا جارہا تھا مگر اس قربانی کے بعد اللہ تعالیٰ نے ایسا فضل فرمایا کہ ان کی نوکری مستقل ہوگئی۔

کیمرون کے ایک غریب احمدی کہتے ہیں کہ جب سے مَیں نے تھوڑا بہت چندہ ادا کرنا شروع کیا ہے میری زندگی آسان ہوگئی ہے۔ مجھے روحانی سکون ملا ہے اور مَیں مطمئن ہوں۔

تنزانیہ کے ایک ستائیس سالہ مخلص احمدی جو کھیتی باڑی کرتے ہیں انہوں نے اپنی فصل اس خیال سے جلدی حکومت کو بیچ دی تاکہ وقفِ جدید کی مالی قربانی میں حصہ لے سکیں۔ حکومت نے انہیں کہا کہ لوگ اپنی فصل اس خیال سے روک لیتے ہیں تاکہ نرخ بڑھنے پر مہنگے داموں فروخت کریں، مگر تم نے ایسا نہیں کیا۔ اس لیے تمہیں تمہاری نیک نیتی کا انعام دیا جارہا ہے اور حکومت نے انہیں سرکاری نرخ سے بڑھ کر رقم ادا کی۔

قرغیزستان کے ایک احمدی کہتے ہیں کہ ساری زندگی مَیں نے چندے کی بے انتہا برکات دیکھی ہیں۔

اسی طرح ٹوگو کی ایک احمدی خاتون کے پاس وقفِ جدید کے چندے کی ادائیگی کے لیے رقم موجود نہ تھی۔ انہوں نے گھر میں کچھ سبزی اُگا رکھی تھی وہ بیچ کر انہوں نے چندہ وقفِ جدید ادا کیا۔ اسی طرح ایک اور احمدی نے گھر کی مرغیاں بیچ کر چندہ ادا کیا۔

انڈونیشیا کے ایک پیدائشی احمدی کہتے ہیں کہ

جب سے چندہ جات وقفِ جدید اور تحریک جدید ادا کرنا شروع کیے ہیں مَیں اپنے اندر ایک بہت بڑی تبدیلی محسوس کرتا ہوں۔ مَیں خود کو اللہ تعالیٰ کے قریب محسوس کرتا ہوں۔

میلبرن آسٹریلیا کے ایک احمدی دوست نے وقفِ جدید میں چار ہزار ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔ سال کے اختتام پر تحریک کی گئی کہ صاحبِ حیثیت مزید پانچ ہزار ڈالر کی قربانی کریں۔ وہ کہتے ہیں کہ میرے پاس پانچ ہزار ڈالر نہیں تھے مگر میرے دل میں یہ قربانی کرنے کی شدید خواہش پیدا ہوئی۔ پس وہ دعا کرتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی جناب سے معجزانہ طور پر اس کا انتظام فرما دیا۔

ایک نو مبائع احمدی کہتے ہیں کہ پہلے جب مَیں عیسائی تھا تب گرجے میں پیسے دیتا تھا مگر اس سے مجھ میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں ہوتی تھی۔ مگر جب سے مَیں احمدی ہوا ہوں اور مَیں نے مالی قربانی کرنی شروع کی ہے اللہ تعالیٰ از خود میرے لیے سب انتظام فرما دیتا ہے۔

حضورِ انور نے دنیا بھر سے مالی قربانی کے ایمان افروز واقعات بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ کیسے کیسے خوب صورت مخلصین اللہ تعالیٰ نے دنیا کے کونے کونے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو عطا فرمائے ہیں۔ یہ ایک لمبی فہرست ہے، میرے لیے مشکل تھا کہ کس کا ذکر کروں اور کس کا ذکر چھوڑوں۔ جن کے واقعات مَیں بیان نہیں کرسکا ان کے اخلاص و وفا میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر یہ قربانیاں کی ہیں۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں میرے پیارے دوستو! مَیں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ مجھے خدا تعالیٰ نے سچا جوش آپ لوگوں کی ہمدردی کے لیے بخشا ہے اور ایک سچی معرفت آپ صاحبوں کی زیادتِ ایمان و عرفان کے لیے مجھے عطا کی گئی ہے۔ اس معرفت کی آپ کو اور آپ کی ذریّت کو نہایت ضرورت ہے۔ سو مَیں اس لیے مستعد کھڑا ہوں کہ آپ لوگ اپنے اموالِ طیبہ سے دینی مہمات کے لیے مدد دیں اور ہر یک شخص جہاں تک خدا تعالیٰ نے اس کو وسعت و طاقت و مقدرت دی ہے اس راہ میں دریغ نہ کرے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے اموال کو مقدم نہ سمجھے اورمَیں پھر جہاں تک میرے امکان میں ہے تالیفات کے ذریعے سے ان عُلوم و برکات کو ایشیا اور یورپ کے ملکوں میں پھیلاؤں جو خدا تعالیٰ کی پاک روح نے مجھے دی ہیں۔

حضور انور نے اس کے بعد وقف جدید کے چھیاسٹھ ویں سال کے کوائف اور ستاسٹھ ویں سال کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ عالمگیر نے دوران سال ایک کروڑانتیس لاکھ اکتالیس ہزار پاؤنڈ مالی قربانی وقف جدید میں پیش کی۔یہ وصولی گذشتہ سال سے سات لاکھ اٹھارہ ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے۔ شاملین کی کُل تعداد پندرہ لاکھ پچاس ہزارہے۔

حضور انور نے ممالک اور جماعتوں کی پوزیشن بیان فرمائی نیز خطبہ جمعہ کے آخر پر فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے دعا کی مکرر تحریک فرمائی ۔ دونوں کی تفصیل درج ذیل لنک پر ملاحظہ ہو۔

https://www.alfazl.com/2024/01/05/87293/

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button