حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے دعاؤں پر زور دیں

روز مرہ کے معاملات میں بھی توکّل علی اللہ کی بہت ضرورت ہے۔ اور اللہ تعالیٰ پر توکّل تبھی پیدا ہوتاہے جب خدا کی ذات پر اس کی طاقتوں پر کامل یقین پیدا ہو۔ جیساکہ اس آیت میں جو مَیں ابھی پڑھتاہوں اللہ تعالیٰ فرماتاہے۔ اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِیۡنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ وَ اِذَا تُلِیَتۡ عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُہٗ زَادَتۡہُمۡ اِیۡمَانًا وَّ عَلٰی رَبِّہِمۡ یَتَوَکَّلُوۡنَ(الانفال: 3)ترجمہ اس کا یہ ہے کہ مومن صرف وہی ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اُس کی آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ ان کو ایمان میں بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے ربّ پر ہی توکل کرتے ہیں۔

توکّل کی اعلیٰ ترین مثالیں توحضرت اقدس محمد مصطفیٰﷺ نے ہی رقم فرمائی ہیں اورکیوں نہ ہو، آپ ہی تو انسان کامل تھے۔ اور ساتھ ہی امت کو بھی سبق دے دیا کہ میری پیروی کرو گے، خداسے دل لگاؤ گے، اس کی ذات پر ایمان اور یقین پیدا کرو گے تو تمہیں بھی ضائع نہیں کرے گا۔ اور اپنے پر توکّل کرنے کے نتیجہ میں وہ تمہیں بھی اپنے حصار عافیت میں لے لے گا۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۵؍ اگست ۲۰۰۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۰؍ اکتوبر ۲۰۰۳ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button