حضور انور کے ساتھ ملاقات

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ نیشنل مجلس عاملہ انصار اللہ امریکہ کی ملاقات

مورخہ۱۷؍دسمبر۲۰۲۳ء کو امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ برطانیہ تشریف لائے ہوئےنیشنل مجلسِ عاملہ انصار الله امریکہ کے پچاس سے زائد ممبران بشمول ریجنل ناظمینِ اعلیٰ اور زعمائے مجالس کو اسلام آباد (ٹلفورڈ) ميں قائم ايم ٹی اے سٹوڈيوز میں بالمشافہ ملاقات کی سعادت حاصل ہوئی۔

دورانِ ملاقات اراکین عاملہ کو اپنے شعبہ جات کا مختصر تعارف، اپنے مفوضہ کاموں اور اہداف کے حصول کے ضمن میں بروئے کار لائی گئی مساعی وکارگزاری کی تفصیل پیش کرنے کا موقع ملا۔ اسی طرح ناظمینِ اعلیٰ ریجنز اور زعمائے مجالس کو اپنا نیز اپنے متعلقہ ریجنز اور مجالس کا تعارف کروانے کا بھی موقع ملا۔

شروع میں حضورِ انور نے حاضرینِ مجلس کو السلام علیکم کہتے ہوئے دعا کروائی جس سے ملاقات کا باقاعدہ آغاز ہوا۔

بعد ازاں ’’انصار اجتماع ۲۰۲۳ءکے لیے سائیکلنگ۔ خلافت کے ذریعے راہنمائی کا سفر‘‘کے عنوان سے ایک ویڈیو پریزنٹیشن پیش کی گئی جس میں مجلس انصار اللہ امریکہ کے تحت حال ہی میں منعقدہ ایک سائیکل سفر کی مہم کا احاطہ کیا گیا جو کہ نیشنل اجتماع میں شرکت کے لیے سائیکل چلا کر آنے کے پروگرام پر مبنی تھی۔

بیان کیا گیا کہ سفر کی تیاریاں ایک سال سے بھی کچھ زائد عرصہ قبل مورخہ ۱۴؍ اکتوبر ۲۰۲۲ء کو شروع ہوئیں جبکہ پیارے حضور نے ممبرانِ عاملہ کی راہنمائی فرمائی تھی کہ انہیں طویل مسافت کی سائیکلنگ کرنی چاہیے نیز خاص طور پر پٹسبرگ (Pittsburgh)سے مسجد بیت الرحمٰن میری لینڈ(Maryland) تک کا سفر اختیار کرنے کی ہدایت فرمائی۔

اسی طرح بتایا گیا کہ حضور انور کی راہنمائی ہی تھی جس نے ہمیں یہ طویل اور دشوار گذار سفر اختیار کرنے کی ترغیب دلائی۔

اس سائیکل سفر کے شرکاء میں سے ایک ناصر بھائی نےدورانِ سائیکل سفر اپنے جذبات کا اظہار یوں کیا کہ ہمیں سائیکل چلانے سے تھکان کے اثرات تو محسوس ہو رہےہیں لیکن ہمارے دلوں میں خلیفۂ وقت کے لیے پیار کے جذبات کی وجہ سے ہر چیز ممکن ہے۔ان شاء اللہ!

مزید بتایا گیا کہ یہ محض ایک جسمانی چیلنج ہی نہیں تھا بلکہ یہ خلافت کی قوتِ قدسیہ اور پیارے حضور کی دعاؤں کا عملی ثبوت ہے۔اسلام اور خلافت کے پیار سے جُڑ کر ان بھائیوں نے ایک دوسرے کے ساتھ خوشی اور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے یہ لمحات گزارے۔اگر کسی کی سائیکل خراب ہو جاتی،کسی کو حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی یا چوٹ لگ جاتی تو حسبِ ضرورت انصار بھائی ایک دوسرے کی مدد کرتے۔

اس کے بعد ویڈیو میں ایک راہ گزرتے سائیکل سوارمسافر کو دکھایا گیا جو کہ شریک سفر تو نہیں تھےمگر جب موصوف نے سائیکل سفر میں شریک احباب کو دیکھا تو انتہائی متاثر ہو کراپنے خیالات کا برملا اظہار اس طرح سے کیا کہ میں آج راستہ میں اپنے بھائیوں سے ملا اور مَیں نے دیکھا کہ انہوں نے “Muslims for Peace”کی شرٹس پہنی ہوئی تھیں۔ میں سب کو السلام علیکم کہنا چاہتا ہوں۔

مزید برآں بتایا گیا کہ جمعہ کی صبح کو نماز فجر کے بعد میری لینڈ کے مقامی سائیکل چلانے والے بھی ہمارے ساتھ شامل ہو گئے۔ پھر تقریباً دو گھنٹوں کے بعد تمام سائیکل سوار اپنی منزل مقصود یعنی مسجدبیت الرحمٰن تک پہنچ گئے۔ وہ مسجد جو چار دن قبل بہت دُور معلوم ہوتی تھی وہاں سائیکل سفر کے شرکاء کے بخیر و عافیت پہنچنے پراب خوشی سے نعرہ ہائے تکبیر فضاؤں میں بلند ہو رہے تھے۔

ویڈیو پریزنٹیشن کےاختتام پر صدر صاحب مجلس انصاراللہ نے حضور انور کی خدمت میں عرض کیا کہ حضور جب پچھلی دفعہ امریکہ تشریف لائے تھے تو ہمیں ہدایت فرمائی تھی کہ ہم پٹسبرگ (Pittsburgh) سے مسجدبیت الرحمٰن کا یہ سفر اختیار کریں تو یہ ایک کام ہے جو ہم نے مکمل کیا ہے۔ دوسرا کام ہم نے ماڈل ولیجز (Villages)کے لیے چندہ جمع کیا ہے۔ ایک ماڈل ولیج کے لیے ۷۵؍ہزارڈالرز درکار ہوتے ہیں جبکہ ہم نے الحمد للہ اڑھائی لاکھ ڈالرز جمع کیے ہیں۔

اس پر حضور انور نے تبصرہ فرمایا کہ یعنی اب تو آپ تین ماڈل ولیجز بنا سکتے ہیں۔

اس کے بعدحضور انورنے نائب صدر صاحب صفِ دوم سے انصارالله کی کل تعداد کی بابت دریافت فرمایا، جس پر موصوف نے عرض کیا کہ صف دوم کے انصارکی کل تعداددو ہزار ۳۶۱؍ ہے اور یہ پوری مجلس انصار الله امریکہ کا تقریباً ۵۵؍فیصد ہے۔

یہ سماعت فرما کر حضور انور نے پیش کی گئی ویڈیو کے حوالے سے تبصرہ فرمایا کہ مَیں دیکھ رہا ہوں اور ان میں سے صرف آٹھ یا نو نے سائیکلنگ میں حصہ لیا؟ اس پر موصوف نے بتایا کہ سائیکلنگ کرنے والوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور عرض کی کہ سال ۲۰۲۲ءمیں حضور انور کے دورے کے بعد سےسائیکلنگ کی دلچسپی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

نائب صدر اوّل نےعرض کیا کہ وہ تقریباً نو سال سے یہ خدمات سر انجام دینے کی توفیق پا رہے ہیں۔ حضورانور نے موصوف سے استفسار کیا کہ کیا وہ اگلے سال کی عاملہ میں بھی اسی عہدے پر برقرار رہیں گے؟ جس پر انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔ حضور انورنے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ کیا انہیں یہ عہدہ سنبھالنے کے لیے کوئی نوجوان نہیں ملتا؟ اس کے بعدحضورانور نے ان سے عمر کے بارے میں دریافت کیا تو موصوف نے بتایا کہ وہ جنوری میں ۷۵؍برس کے ہو جائیں گے۔ حضور انور نے یہ سماعت فرما کر دعائیہ کلمات ’ما شاء الله‘ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پھر تو آپ کافی جوان ہوئے۔

قائد عمومی نے اپنے شعبہ کی بابت رپورٹ پیش کرتے ہوئے عرض کیا کہ ملک بھر میں قائم مجالس کی تعداد ۵۷؍ہے۔ انصار اللہ کی سب سے زیادہ تعداد مسجدبیت الرحمٰن، ورجینیا اور میری لینڈ کے ریجنزمیں پائی جاتی ہے۔اس کے بعد نیویارک اور نیو جرسی کے ریجنزہیں۔موصوف نے مزید بتایاکہ تمام مجالس سے ماہانہ رپورٹس موصول ہوتی ہیں اور ان پر تبصرہ بھی کیا جاتا ہے۔

قائد صحت جسمانی نے اپنے شعبہ کے حوالے سے بتایا کہ ہمارے۳۳؍فیصد انصار ایسے ہیں جو باقاعدگی سے ورزش کرنے کے عادی ہیں۔ اس پر حضور انور نے موصوف سےدریافت فرمایا کہ کیا آپ خود بھی کوئی ورزش وغیرہ کرتے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ وہ بھی سائیکل چلاتے ہیں۔ حضور انور کے دریافت فرمانے پر کہ کیا وہ ہر روز آدھا کلو میٹر سائیکل چلاتے ہیں؟ موصوف نے عرض کیا کہ وہ اس سے کچھ زیادہ چلاتے ہیں۔

معاون صدر نے حضور انور کی خدمت میں عرض کیا کہ صدرمجلس نے انہیں مختلف تقریبات اور خاص مواقع کے لیےمختلف قسم کی پریزنٹیشنز(presentations) کی تیاری کا کام تفویض کیا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک ’’فیملی ڈے‘‘ہے جس کے لیے وہ پروگرام اور پریزنٹیشن وغیرہ تیار کرتے ہیں۔

اس پر حضور انور نے دریافت فرمایا کہ ’’فیملی ڈے‘‘سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ مجلس شوریٰ کی ایک سفارش تھی جس میں خاندانوں کو اپنے اپنے متعلقہ مراکز میں جمع ہونے کی ترغیب دلائی گئی تھی جہاں ریفریشمنٹ اور کھانے کا انتظام ہوتا ہے۔ حضورانور نے اس پروگرام کی حاضری کے بارے میں دریافت فرمایا تو موصوف نے عرض کیا کہ کافی لوگ شریک ہوئے ہیں لیکن ان کے پاس معیّن تعداد موجود نہ تھی۔

یہ سماعت فرما کر حضور انور نے انہیں یاددلایا کہ آپ صدر مجلس خدام الاحمدیہ بھی رہے ہیں، آپ کوتو اعداد و شمار اور ہر چیز پر خاص مہارت اور عبور حاصل ہونا چاہیے، جب آپ صدر مجلس خدام الاحمدیہ تھے تو آپ ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

معاون صدر برائے وصایا نے بتا یاکہ صدر مجلس نے انہیں وصیت پر توجہ مرکوز کرنے کی ذمہ داری تفویض کر رکھی ہے۔ حضور انور نے اس ضمن میں دریافت فرمایا کہ کتنے انصار نظام وصیت میں شامل ہوئے؟ موصوف نے بتایا کہ ۱۴۰۰؍انصار موصی ہیں۔

قائد تعلیم نے بتایا کہ انہوں نے حکایاتِ شیریں اور واقعات شیریں کے انگریزی ترجمہ پر مبنی کتاب “P’’Pleasant Stories & Anecdotes‘‘s“ کا انتخاب کیا ہے۔حضور انور کی جانب سے ایسے انصار کی تعداد دریافت کرنے پر کہ جو اردو پڑھ سکتے ہیں عرض کیا گیا کہ امتحانی پرچہ لیا گیا تو انصار کی اکثریت نے انگریزی میں جبکہ اردو میں صرف چند ایک نے جوابات دیے۔ کل ایک ہزار ۴۲۰؍انصار نے اس امتحانی پرچہ میں حصہ لیا اور یہ اب تک حصہ لینے والوں کی سب سے بڑی تعداد تھی۔

قائد اشاعت سے گفتگو کرتے ہوئے حضور انور نے انصار اللہ کے تحت کسی رسالہ یا شمارہ کی اشاعت کے بارے میں دریافت فرمایا۔ موصوف نے رسالہ ’’النحل‘‘ کی اشاعت کا ذکر کیا جس کے متعلق انہوں نے بتایا کہ ہر شمارہ ایک سو سے زائد صفحات پر مشتمل سالانہ شائع کیا جاتا ہے۔ مزید بتایا کہ مقامی مجالس کے اراکین کی جانب سے موصولہ مضامین پر مشتمل الیکٹرانک نیوز لیٹرز (newsletters)تمام مجالس کو باقاعدگی سےبھجوائے جاتے ہیں۔

اس کے بعد نائب قائداشاعت کو اپنا تعارف کرانے کا موقع ملا۔

حضور انورنے آڈیٹر سے بات کرتے ہوئے دریافت فرمایا کہ کیا وہ مروجہ آڈٹ سسٹم سے مطمئن ہیں؟ موصوف نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے عرض کیا کہ حضور انور اگر اس سلسلہ میں مزید کوئی راہنمائی فرمانا چاہیں تو وہ ضرور اس پر من و عن عمل کریں گے۔

حضور انور نے ہدایت فرمائی کہ راہنمائی آپ کے دستور اساسی اور قواعد و ضوابط کی کتاب میں پہلے ہی سے لکھی ہوئی ہے ، آپ کو اس پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔

حضور انور نے استفسار فرمایا کہ اگلے سال کن کو بطور آڈیٹر خدمت کی توفیق ملے گی تو ایک صاحب کا نام بتایا گیا جو یہ ذمہ داری ادا کریں گےنیز عرض کیا گیا کہ موجودہ آڈیٹر آئندہ بطور قائد تجنید خدمت کی توفیق پائیں گے۔ اس پر حضور انور نے موصوف کو ابھی سے تجنید کو updateکرنے اور نئے آنے والے مہاجرین اور پناہ گزینوں کو اس میں شامل کرنے کی ہدایت فرمائی۔

گھانا سے تعلق رکھنے والے نائب قائد تربیت نو مبائعین (نئی مجلس عاملہ برائے سال ۲۰۲۴ء میں اس خدمت کی توفیق پائیں گے)سےگفتگو کرتے ہوئے حضور انور نے دریافت فرمایا کہ وہ کتنے عرصہ سے امریکہ میں مقیم ہیں؟ موصوف نے عرض کیا کہ وہ عرصہ ۲۳؍برس سے امریکہ میں مقیم ہیں۔ اس پر حضور انور مسکرائے اور فرمایا کہ پھر تو آپ تقریباً امریکی ہو گئے ہیں۔

حضور انور نے موصوف کو ہدایت فرمائی کہ آپ کو نومبائعین کی فہرست بنانی چاہیے یعنی ان لوگوں کی فہرست جنہوں نے پچھلے تین سالوں میں بیعت کی ہو اور پھر آپ کو چاہیے کہ آپ ان کی تربیت کے لیے ایک باقاعدہ لائحہ عمل بنائیں۔ انہیں کن کتب کا مطالعہ کرنا چاہیے اور کچھ مقرر شدہ کتب ، لٹریچر یا کوئی اور مواد ہونا چاہیے تا کہ انہیں علم ہو کہ احمدیت کیا ہے؟ وہ احمدی کیوں ہوئے یا انہیں احمدی کیوں ہونا چاہیے؟ آپ کو اور نومبائعین کو بھی اس کا علم ہونا چاہیے، نہ کہ صرف یہ کافی ہو کہ انہوں نے بیعت کر لی ہے اور بس! آپ ان کو نظام جماعت میں شامل کرنے کی کوشش کریں تا کہ ان کی اچھی تربیت ہو جائے۔ تو آپ ان کی اچھی تربیت کریں۔ ان کا علم پرانے احمدیوں سے زیادہ ہو۔ وہ نظام جماعت میں ضم ہو جائیں۔

حضور انور نے قائد مال سے بات کرتے ہوئے ان کےپیشہ کے بارے میں دریافت فرمایا، جس پر انہوں نے عرض کیا کہ وہ آئی ٹی مینیجر ہیں اور ایک بینک میں کام کرتے ہیں۔ اس کے بعد موصوف نے بجٹ وغیرہ کے معاملات کے حوالے سے حضور انور کی جانب سے پوچھے گئے متفرق سوالات کا جواب دیا اور اپنے شعبہ کی رپورٹ پیش کی۔

زعیم مجلس اوشکوش(Oshkosh) نے حضور انور کی خدمت میں عرض کیا کہ ان کی مجلس انصار کی کل تعداد ۲۵؍ ہے۔ حضور انور یہ سماعت فرما کر مسکرائے اور تبصرہ فرمایا کہ پھر تو بہت آسان کام ہے، نیز اس خواہش کا اظہار فرمایا کہ آپ کی مجلس تو پھر مثالی مجلس ہونی چاہیے۔

ناظم اعلیٰ ساؤتھ ایسٹ ریجن نے عرض کیا کہ ان کے ریجن میں پانچ مجالس ہیں اور تجنید۲۷۰؍ہے۔اس کے بعد نائب قائد مال کو اپنا تعارف کروانے کا موقع ملا۔

پھرناظم اعلیٰ سنٹرل ایسٹ ریجن نے عرض کیا کہ اس ریجن میں انصار کی تعداد ۴۱۶؍ہے۔اس کے بعد ناظم اعلیٰ ساؤتھ ویسٹ ریجن کو حضور انور سے مخاطب ہونے کا شرف حاصل ہوا ۔موصوف نے عرض کیا کہ ان کے ریجن میں ۳۵۵؍انصار ہیں۔اس پر حضور انور نے عمومی تبصرہ فرمایا کہ آپ کے ہرریجن میں انصار کی تعداد انتہائی (precise)ہے، اس کا مطلب ہے کہ آپ کام کر رہے ہیں۔

سینٹرل ویسٹ ریجن اور گلف سٹیٹس(Gulf States) ریجن کے ناظمین اعلیٰ نے عرض کیا کہ وہ آئندہ سال سے اس ذمہ داری کو سنبھالیں گے۔نئے ناظم اعلیٰ ورجینیا(Virginia) ریجن نے عرض کیا کہ وہ آئندہ سال ۲۰۲۴ءسے اس ذمہ داری کو سر انجام دیں گے نیز بتایا کہ اس وقت وہاں ۵۷۱؍انصار مقیم ہیں۔زعیم مجلس لاس اینجلس (Los Angeles)نے عرض کیا کہ اس وقت وہاں ۲۸۵؍انصار مقیم ہیں۔پھر سابقہ زعیم مجلس بالٹی مور (Baltimore)کو حضور انور سے بات کرنے کا موقع ملا۔ اسی طرح ناظمین اعلیٰ ساؤتھ ایسٹ ریجن اور مڈویسٹ ریجن نے عرض کیا کہ وہ آئندہ سال ۲۰۲۴ءسے اس ذمہ داری کو سنبھالیں گے۔

زعیم مجلسSeattleسے بات کرتے ہوئے حضور انور نے دریافت فرمایا کہ کیا آپ کا تعلق ڈاکٹر تنویر صاحب سے ہے؟ موصوف نے اثبات میں جواب دیا اور عرض کیا کہ میں ان کا سب سے چھوٹا بھائی ہوں۔ ہیڈ کوارٹر ریجن کے ناظم اعلیٰ نے عرض کیا کہ وہ آئندہ سال سے اس خدمت کو بجا لائیں گے۔ اس کے بعد زعیم مجلس بوسٹن (Boston)کو بات کرنے کا موقع ملا۔

حضور انور نے موجودہ نائب صدر مجلس سے گفتگو کرتے ہوئے استفسارفرمایا کہ کیا انہیں نئی مجلس عاملہ میں کوئی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جس پر موصوف نے عرض کیا کہ وہ اب ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔ جس پر حضور انور نے مسکراتے ہوئے تبصرہ فرمایا کہ اس عمر میں آپ کو ریٹائرمنٹ مل ہی جانی چاہیے۔

قائد تبلیغ نے حضور انور کی خدمت میں عرض کیا کہ وہ نئی مجلس عاملہ برائے سال ۲۰۲۴ء میں بطور نائب صدر صف دوم کے طور پر خدمات سر انجام دیں گے۔ حضور انور نے موصوف کو ہدایت فرمائی کہ آپ کو تو سائیکلنگ میں زیادہ لوگوں کو شامل کرنا چاہیے۔ تقریباًپچاس سے ساٹھ انصار یہاں یوکےسے سپین سائیکلوں پر گئے تھے۔آپ کو محنت کرنی چاہیے۔ آپ تو کافی جوان ہیں۔

قائد تحریک جدید نے حضور انور کی خدمت میں عرض کیا کہ وہ اگلی عاملہ میں بھی بدستور اسی خدمت کی توفیق پائیں گے۔ اسی طرح انہوں نے اپنے شعبہ کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ امسال ٹارگٹ کو بڑھاتے ہوئے مزید تین ہزار پندرہ انصار کو تحریک جدید میں شامل کیا گیاہے۔ یہ سماعت فرما کر حضور نے ہدایت فرمائی کہ تمام انصار کو ٹارگٹ بنانا چاہیے۔ ہر ایک ناصر کو وقف جدید کی سکیم میں شامل کریں۔ چاہے وہ ایک ، دو یا تین ڈالر ہی کیوں نہ ادا کریں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہیں قربانی کی اہمیت کا علم ہونا چاہیے اور انہیں قربانی کی اہمیت کا احساس دلائیں نیز تمام نو مبائعینکو بھی اس مالی تحریک میں شامل کریں۔

قائد تجنید نے عرض کیا کہ اگلی عاملہ میں وہ بطور قائد تعلیم القرآن و وقف عارضی خدمات سر انجام دیں گے۔ حضور انور نے موصوف کو ہدایت فرمائی کہ آپ ہر ایک عاملہ ممبر، ناظم اعلیٰ اور ان کی لوکل عاملہ کو وقف عارضی کی سکیم میں شامل کرنے کی کوشش کریں۔ بشمول آپ کےہر کسی کو کم از کم دو ہفتوں کے لیے وقف عارضی کرنی چاہیے۔

موجودہ قائد تربیت نو مبائعین نے عرض کیا کہ وہ نئی مجلس عاملہ ۲۰۲۴ء میں بطور قائد ایثار خدمت کی توفیق پائیں گے۔ حضور انور نے استفسار فرمایا کہ کیا آپ نے کوئی منصوبہ بنایا ہے؟ اس کا موصوف نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے عرض کیا کہ آؤٹ ریچ پروگرام(outreach programme) کو جاری رکھیں گے جس میں انصار بھائیوں کی خیریت دریافت کرنا بھی شامل ہے، دوسرا مقصد ہیومینٹی فرسٹ چیپٹرز (Humanity First chapters)اور فوڈ بینکوں کے ذریعے دس لاکھ امریکیوں کو کھانا کھلانا تھا۔ یہ سماعت فرما کر حضور انور نے ماڈل ولیج پراجیکٹ (Model Village Project)کی جانب توجہ مبذول کروائی ، جس پر موصوف نے اس عزم کااعادہ کیا کہ اس پراجیکٹ کو جاری رکھا جائے گا۔

قائد تربیت نے حضور انور کی خدمت میں عرض کیا کہ وہ اگلے سال ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔ ان کے بعد قائد ایثار کو حضور انور سے بات کرنے کا موقع میسر آیا۔

ناظم اعلیٰ مڈ ویسٹ ریجن سے بات کرتے ہوئے حضور انور نے دریافت فرمایا کہ کیا ان کے ریجن میں انصار کی اکثریت غیر پاکستانی نژاد ہے؟ اس پر انہوں نے عرض کیا کہ پہلے ایسا ہی تھا تاہم اب یہ تعداد تقریباً برابر ہے۔ حضور انور نے مسکراتے ہوئے استفسار فرمایا کہ کیا آپ پاکستانیوں کو کنٹرول کر سکتے ہیں؟ اس پر موصوف مسکرا ہی رہے تھے کہ حضور انور نے خود ہی فرما دیا کہ بہر حال یہ کافی مشکل ہے۔حضور انور کے اس برجستہ اظہارخیال سے تمام حاضرین مجلس خوب لطف اندوز ہوئے۔ پھرحضور انور نے از راہ شفقت فرمایا کہ آپ نے میرے پاس کچھ وقت گزارا ہے اور میں امید رکھتا ہوں کہ آپ سنبھال لیں گے۔آخر پر موصوف نے بتایا کہ نئی مجلس عاملہ برائے سال ۲۰۲۴ء میں وہ بطور قائد وقف جدید بھی خدمات سر انجام دیں گے۔ اس پر حضور انور نے تلقین فرمائی کہ وقف جدید کی مالی تحریک میں ہر ناصر کو شامل کرنے کی کوشش کریں۔

موجودہ ناظم اعلیٰ ہیڈ کوارٹرز ریجن نے عرض کیا کہ یہ ریجن میری لینڈ، یارک(York)، پٹسبرگ اور بالٹی مور پر مشتمل ہےاور اس ریجن کی کل تجنید ۵۲۵؍انصار پر مشتمل ہے۔

موجودہ ناظم اعلیٰ ورجینیا نے بتایا کہ انہیں حال ہی میں امریکہ ہجرت کر کے آنے والے احمدیوں کی مدد کےحوالے سے مختلف اسائنمنٹس(assignments) دی گئی ہیں۔

حضور انورنے موصوف کونئے ہجرت کر کے آنے والے احمدیوں کی تربیت اور فلاح و بہبود کے حوالے سے خصوصی توجہ دلائی کہ آپ کو ان کی نفسیات کا علم ہو اور آپ ان لوگوں کی سوچ کو جانتے ہیں، ان میں بہت سے ایسے ہیں جو زیادہ پڑھے لکھے نہیں۔ پس آپ کی مہاجرین کو اپنے ساتھ شامل کرنے، ان کی مدد کرنے اور انہیں آباد کرنے کی ایک خاص سکیم ہونی چاہیے۔

گریٹ لیکس کے ناظم اعلیٰ نے بتایا کہ یہ ریجن مشی گن(Michigan)،اوہائیو(Ohio)اورکینٹکی (Kentucky)پر مشتمل ہےنیز عرض کیا وہ نئی مجلس عاملہ برائے سال ۲۰۲۴ء میں بطور قائد تعلیم خدمات بجا لانےکی توفیق پائیں گے۔ حضور انور نے موصوف کو ہدایت فرمائی کہ جو لوگ پڑھے لکھے یا سمجھ دار ہیں انہیں حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تصنیف ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ مطالعہ کرنے کے لیے تحریک کریں اور اسی طرح بعض دوسری کتب بھی۔ حضور انور نے دریافت فرمایا کہ کیا آپ کے پاس اپنی ویب سائٹ موجودہے؟ اس پر انہوں نے نفی میں جواب دیتے ہوئے عرض کیا کہ انصار اللہ کی ویب سائٹ (website)ہے جس میں ایک سیکشن موجود ہے۔جس پر حضور انور نے موصوف کو تلقین فرمائی کہ میرے خیال سے اس میں ایک ایسا حصہ مختص ہونا چاہیے جس میں آپ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب کے دو تین سطروں پر مشتمل اقتباسات دیا کریں نیزاسی طرح خلفاء کے ارشادات اور موجودہ حالات کے بارے میں اسلام اور احمدیت کی تعلیمات پر مشتمل اقتباسات دیا کریں۔

ناظم اعلیٰ سنٹرل ویسٹ ریجن نے عرض کیا کہ وہ نئی مجلس عاملہ برائے سال ۲۰۲۴ء میں بطورقائد تبلیغ خدمات سرانجام دیں گے۔ حضور انور نے موصوف کو ہدایت فرمائی کہ امریکہ کے باشندوں کو اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانےکے لیے ایک بڑا ہدف اپنے سامنے رکھیں۔آپ کو تبلیغ کے لیے ambitiousپروگرام بنانا ہو گا تاکہ امریکہ کی کم از کم پچیس فیصد آبادی تک اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانا ممکن بنایا جا سکے۔ یہ بہت وسیع اور محنت طلب کام ہے۔

اس کے بعد ناظم اعلیٰ نیو یارک ریجن نے حضور انور کی خدمت میں عرض کیا کہ ان کا ریجن تین مجالس نیویارک، لانگ آئی لینڈ (Long Island)اور بروکلین (Brooklyn)پر مشتمل ہے۔پھر ناظم اعلیٰ شکاگو (Chicago)ریجن نے عرض کیا کہ ان کا ریجن چار مجالس پر مشتمل ہے۔ اسی طرح ناظم اعلیٰ نارتھ ایسٹ ریجن کو حضور انور کی خدمت میں اپنا تعارف پیش کرنے کا موقع حاصل ہوا۔ نارتھ ویسٹ ریجن کےنئے ناظم اعلیٰ نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے عرض کیا کہ وہ آئندہ سے یہ ذمہ داری سر انجام دیں گے۔ پھر سابقہ زعیم مجلس روچیسٹر(Rochester)نیویارک نیز زعیم مجلس سنٹرل جرسی(Central Jersey) کو اپنا تعارف کروانے کا موقع حاصل ہوا۔ بایں ہمہ سابقہ ناظمین اعلیٰ گلف اسٹیٹس(Gulf States) ریجن اور ساؤتھ ویسٹ ریجن کو حضور انور کی خدمت میں اپنا تعارف پیش کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔

مزید برآں حضور انور نے یاددہانی کروائی کہ جہاں تک راہنمائی کا تعلق ہے، میں پہلے ہی کچھ شعبہ جات کوکسی حد تک ہدایات دے چکا ہوں اور باقی اپنے کام کو پہلے سے ہی جانتے ہیں۔ اپنا دستور(constitution) پڑھیں۔

آخر پر حُسنِ کارکردگی کی بنیاد پر انصار الله امریکہ کی بہترین مجلس ڈیٹرائٹ کے زعیم مجلس کو حضور انور نے ازراہِ شفقت عَلمِ انعامی عطا فرمایا۔اس کے بعد شاملین کو حضور انور کے ساتھ گروپ فوٹوزبنوانے کا شرف حاصل ہوا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button